حضرت عبد اللہ ابن مسعو د کے بعد حضرت ابو ذر غفا ری تشریف لا ئے حضرت ابو ذر غفا رنے اسلا م لا نے کا واقع یو ں بیا ن کر تے ہیں آپ ﷺ پر وحی آنے سے 3 سال پہلے ہی میں اللہ پا ک کے لئے نما ز پڑھا کر تا تھا
جس طر ف اللہ پا ک میرا رخ کر دیتے میں اسی طر ف چل پڑتا تھا اسی زما نہ میں مجھے معلو م ہو ا کہ مکہ میں ایک شخص پیدا ہو ا ہے اور وہ نبی ہو نے کا دعو ی کر رہا ہے یہ سن کے میں نے اپنی بھا ئی انیس سے کہا کہ تم اس شخص کے پا س جاو اور اس سے با ت چیت کر و اور آکر مجھے اس با ت چیت کے با رے میں بتا و
بلند اخلا ق کی تعلیم
چنا نچہ انیس نے نبی کر یم سے ملا قا ت کی جب وہ واپس آئے تو ان سے آپ ﷺ کے با رے میں پو چھا اس نے بتا یا اللہ کی قسم میں اس شخص کے پا س سے آرہا ہو ں جو اچھا ئیو ں کا حکم دیتا ہے اور بر ائیو ں سے روکتا ہے اور ایک روا یت میں ہے کہ میں نے تمھیں اس دین پر پا یا ہے اس کا دعوی ہے کہ اسے اللہ پاک سے رسول ﷺ بنا کر بھیجا ہے میں نے اس شخص کو دیکھا وہ نیکی اور بلند اخلا ق کی تعلیم دیتا ہے
میں نے پو چھا لو گ اس کے با رے میں کیا کہتے ہیں انیس نے بتا یا کہ لو گ کہتے ہیں کہ یہ کا ہن اورجا دو گر ہے مگر اللہ کی قسم وہ شخص سچا ہے اور لو گ جھو ٹ بو لتے ہیں یہ تما م با تیں سن کر میں نے کہا کہ بس کا فی ہے میں خو دجا کر ان سے ملتا ہو ں
انیس نے فو را کہا ضرور جا کر ملو مگر مکہ والوں سے بچ کر رہنا چنا نچہ میں نے اپنے مو زے پہنے لا ٹھی ہا تھ میں لی میں روا نہ ہو گیا جب مکہ پہنچا تو میں نے لو گو ں کے سا منے ظا ہر کیا جیسے میں اس شخص کو جا نتا ہی نہیں ہو ں اور اس کے با رے میں پو چھنا بھی پسند نہیں کر تا میں ایک ما ہ تک مسجد حرم میں ٹھہرا رہا میرے پا س سو ائے زم زم کے کھا نے کے کچھ نہ تھا اس کے با وجو د میں زم زم کی بر کت سے مو ٹا ہو گیا میرے پیٹ کی سلو ٹیں ختم ہو گئیں مجھے بھو ک کا بلکل احسا س نہیں ہو تا تھا ایک رات جب حرم میں کو ئی طو اف کر نے والا نہیں تھا اللہ کے رسول ﷺ ایک ساتھی کے ساتھ وہاں آئے اور بیت اللہ کا طو اف کر نے لگے اس کے بعد آپ ﷺ نے اور آپ ﷺ کے ساتھ نے نما ز پڑھی جب آپ ﷺ نما ز سے فا رغ ہو گئے تو میں آپ کے نز دیک چلا گیا اور بولا :
اسلا م علیک یا رسول اللہ ﷺ میں گو اہی دیتا ہو ں کہ اللہ پا ک کے سوا کو ئی عبا دت کے لا ئق نہیں اور یہ محمد اللہ ﷺ کے رسول ہیں میں نے محسو س کیا حضور ﷺ کے چہرے پر خو شی کے آثا رنمو دار ہو ئے پھر آپ
ﷺ نے مجھ سے پو چھا تم کو ن ہو جی میں غفا ر قبیلے کا ہو ں آپ ﷺ نے پو چھا یہا ں کب سے آئے ہو ئے ہو میں نے عر ض کیا تین دن اور تین راتو ں سے ادھر ہو ں آپ ﷺ نے پوچھا تمھیں کھا نا کو ن کھلا تا ہے میں نے عر ض کی میرے پا س سو ائے زم زم کے کو ئی کھا نا نہیں ہے اس
زم زم کی بر کت
زم زم کی بر کت سے مو ٹا ہو گیا میرے پیٹ کی سلو ٹیں ختم ہو گئیں مجھے بھو ک کا بلکل احسا س نہیں ہو تا
آپ ﷺ نے فر ما یا مبا رک ہو زم زم بہتر ین کھا نا اور ہر بیما ری کی دوا ہے
زم زم کے با رے میں احا دیث میں آتا ہے اگر تم زم زم کو اس نیت سے پیو کہ اس سے اللہ پا ک تمھیں بیما ریو ں سے شفا عطا فر ما ئے تو اللہ پا ک شفا عطا فر ما تے ہیں اگر اس نیت سے پیا جا ئے کہ اس سے بیٹ بھر جا ئے تو آدمی شکم سیر ہو جا تا ہے اگر اس نیت سے پیا جا ئے کہ پیا س کا اثر با قی نہ رہے تو پیا س ختم ہو جا تی ہے اس سے اللہ پا ک سے اسما عیل کو سیر اب کیا ایک حدیث میں آتا ہے کہ جی بھر کہ زم زم پینا اپنے آپ کو نفا ق سے دور کر نا ہے اور ایک میں اتا ہے کہ ہم میں اور منا فقو ں میں یہ ہے کہ وہ زم زم سے سیرابی حا صل نہیں کر تے
ہا ں تو با ت ہو رہی تھے ابو ذرغفا ری کی کہا جا تا ہے کہ ابو ذر غفا ری اسلا م میں پہلے آدمی ہیں جنہو ں نے آپ ﷺ کو اسلا می سلا م کے الفاظ میں کیا اس سے پہلے کسی نے آپ ﷺ کو اس طر ح سلا م نہیں کیا تھا
اب ابو ذر نے آپ ﷺ سے اس با ت پر بیت لی کہ وہ اللہ پا ک کے معا ملے میں وہ کسی ملا مت کر نے والے کی ملا مت سے نہیں گھبر ائیں گے اور یہ کہ ہمیشہ حق اور سچی با ت کہیں گے حق سننے والے کے لئے کتنا ہی کڑوا کیو ں نہ ہو
یہ حضرت ابو ذر حضرت ابو بکر کی وفا ت کے بعد ملک شا م کے علا قے مین ہجر ت کر گئے پھر حضرت عثما ن کی خلا فت میں انہیں شا م سے واپس بلا لیا گیا اور پھر یہ ربذہ کے مقا م پر آکر رہنے لگے تھے ربذہ کے مقام پر ہی ان کی وفا ت ہو گئی