دس ذوالحجہ کو متمتع یا قارن میں سے کسی نے رمی کے بعد قر با نی سے پہلے حلق یا قصر کر والیا تو دم واجب ہو گیا مفرد رمی کے بعد حلق یا قصر کر واسکتا ہے کہ اس پر قربا نی واجب نہیں بلکہ مستجب ہے حج تمتع اور حج قران کی قر با نی اور حلق یا قصر کا حدود حرم میں ہو نا واجب ہے لہذا یہ دونوں حدود حرم سے با ہر کر یں گے تو تمتع والے پر دو دم اور قران والے پر چا ر دم واجب ہو ں گے کیو نکہ قران والے پر ہر جرم کا ڈبل کفا رہ ہے گیا رہو یں اور با رہو یں رمی کا وقت زوال آفتا ب شروع ہو جا تا ہے بے شما ر لو گ صبح سے ہی رمی شروع کر دیتے ہیں یہ غلط ہے اور اس طر ح کر نے سے رمی ہو تی بھی نہیں گیا رہو یں یا با رہو یں کو زوال سے پہلے اگر کسی نے رمی کر لی اور اسی دن اگر اعا دہ نہ کیا تو دم واجب ہو گیا گیا رہویں اور بار ہویں کی رمی کا وقت زوال آفتا ب سے صبح صا دق تک ہے مگر بلا عذر غروب آفتا ب کے بعد رمی کر نا مکروہ ہے عورت ہو یا ں مر درمی کے لئے اس وقت تک کسی کو وکیل نہیں کر سکتے جب تک اس قدر مر یض نہ ہو جا ئیں کہ سو اری پر بھی جمرے تک نہ پہنچ سکیں اگر اس قدر بیما ری نہیں ہے تو کسی مرد عورت نے کسی دوسرے کو وکیل کر دیا اور خو د رمی نہیں کی تو دم واجب ہے اگر منی شریف کی حد ود میں ہی تیر ھویں کی صبح صا دق ہو گئی اب تیرہو یں کی رمی واجب ہو گئی اگر رمی کئے بغیر چلے گئے تو دم واجب ہو گا اگر کو ئی طو اف زیا رت کئے بغیر وطن واپس چلا گیا تو کفا رے سے گزارہ نہیں ہو گا کیو نکہ حج کا رکن ہی ادا نہ ہوا اب لا زم ہے کہ دوبا رہ مکہ مکر مہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما آئے اور طو اف زیا رت کر ئے جب تک طو اف زیا رت نہیں کر ئے گا چا ہیں بر سو ں گزر جا ئیں وقت رخصت آفا قی حجن اور حیض آگیا اب اس پر طو اف رخصت واجب نہ رہا جا سکتی ہے دم کی بھی حا جت نہیں بے وضو سعی کر سکتے ہیں مگر با وضو مستحب ہے جتنی با ر عمرہ کر یں اتنی با ر احرام سے با ہر ہو نے کے لئے حلق اور قصر واجب ہے اگر سر منڈا ہو تب بھی اس پر استرا پھرانا واجب ہے
مدینے کی حاضری :
سراپا ادب وحو ش بنے آنسو بہا تے رو نا نہ آئے تو کم از کم رو نے جیسی صو رت بنا ئیں با ب البقع پر حا ضر ہو ں اور رسول اللہ کو سلا م پیش کر کے ذرا ٹھہر جا ئیں گویا سر کا ر سے شاہی دربا رمیں حا ضری کی اجا رت ما نگ رہے ہیں اب ﷽ پڑھ کر سیدھا قدم مسجد شریف میں رکھیں اور ہمہ تن ادب ہو کر داخل مسجد نبو ی میں سلا م کر یں اس وقت جو تعظیم اور ادب فرض ہے وہ ہر مومن کا دل جا نتا ہے ہا تھ پا وں آنکھ زبا ن دل سب خیا ل غیر سے پا ک کر یں اور روتے ہو ئے آگے بڑھیں نہ ارد گرد نظر گمھا ئیں نہ مسجد کے نقش ونگا ر دیکھیں بس ایک ہی تڑپ ایک ہی لگن ایک ہی خیا ل ہو کہ بھا گا ہو ا مجرم اپنے آقا ﷺکی بار گاہ بے کس پنا ہ میں پیش ہو نے کے لئے چلا ہے
اگر مکروہ وقت نہ ہو اور غلبہ شو ق مہلت دے تو دو رکعت تحتہ المسجد و شکرانہ با رگاہ اقدس ادا کر یں اب ادب و شوق میں ڈو بے گر دن جھکائے آنکھیں نیچی کیے آنسو ں بہا تے لرزتے کا نپتے گنا ہو ں کی ندا مت سے پسینہ پسینہ ہو تے سر کا ر ﷺ کے فضل وکر م کی امید رکھتے آپ ﷺ کے قد مین شریقین کی طر ف سے سہنری جا لیو ں کے روبر و مو اجہہ شر یف میں حا ضر ہو ں
اصل مو اجہہ شر یف کس طر ف ہے : اب سر اپا ادب بنے ذیر قندیل اُ ن چا ندی کی کیلو ں کے سامنے جو سہنری جا لیو ں کے دروازہ مبا رکہ میں اوپر کی طر ف جا نب مشرق لگی ہو ئی ہیں قبلے کو پیٹھ کئے کم از کم چا ر ہا تھ نما ز کی طر ح ہا تھ با ند کر محبو ب رب اکبر ﷺ کے چہرہ انو ر کی طرف رخ کر کے کھڑے ہوں کہ فتا دی عالمیگری وغیرہ میں بھی یہ ہی ادب لکھا ہے یعنی سر کا ر مد ینہ ﷺ کے دربا ر میں اس طر ح کھڑا ہو ں جس طر ح نما ز کے لئے کھڑ ئے ہو تے ہیں یا د رکھیں رسول اللہ ﷺ اپنے مز ار پر انوار میں عین حیا تی کی طرح زندہ ہیں اور آپ کو بھی دیکھ رہے ہیں بلکہ آپ کے دل میں جو خیا لا ت آرہے ہیں اس سب سے بھی آگا ہ ہیں خبر دار جا لی مبا رک کو بو سہ دینے یا ن ہا تھ لگا نے سے بچیں کہ یہ خلا ف ادب ہے ہما رے ہا تھ اس قا بل ہی نہیں کہ جالی ادب کو چھو سکیں لہذا چا رہا تھ دور ہی رہیں کیا یہ کم شرف ہے کہاللہ پا ک کے پیا رے حبیب ﷺ نے آپ کو اپنے مو اجہہ اقدس کے قریب بلا یا اور یقینا رسول اللہ ﷺ کی نگا ہ کر م اب رحمت کے ساتھ آپ ی طرف ہے