حضر ت ابو بکر صدیق ؑ کے با رے میں نبی کر یم ﷺ فر ما یا کر تے تھے :
میں نے جسے بھی اسلا م کی دعو ت دی اس نے کچھ نہ کچھ سو چ بچا ر اور کس قدر وقفے کے بعد اسلا م قبو ل کیا سوا ئے ابو بکر کے وہ بغیر ہچکچا ہٹ کے فورا مسلما ن ہو گئے ، ابو بکر سب سے بہتر را ئے دینے والے ہیں ۔ میر ے پا س جبرا ئیل آئے اور انہو ں نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کو حکم دیتا ہے ، اپنے معا ملا ت میں ابو بکر سے مشورہ کیا کر یں ۔
چا ر وزیر
نبی کر یم ﷺ کے لئے حضر ت ابو بکر صدیق ؑ وزیر کے در جے میں تھے ۔ آپ ہر موا ملے میں ان سے مشورہ لیا کر تے تھے ۔ ایک حد یس میں آتا ہے نبی اکر م ﷺ فر ما تے ہیں :
” اللہ تعا لیٰ نے میر ی مدد کے لئے چا ر وزیر مقرر فر ما ئے ہیں ، ان میں سے دو آسما ن والو ں میں سے ہیں یعنی جبرا ئیل اور میکا ئیل اور دو زمین والو ں میں سے ہیں ایک ابو بکر صدیق ؑ اور دوسرے عمر ؑ۔
حضر ت ابو بکر صدیق ؑ کا خو اب
اسلا م لا نے سے پہلے حضر ت ابو بکر صدیق ؑ نے ایک خو اب دیکھا تھا ، خو اب میں آپ نے دیکھا کہ چا ند مکہ میں اتر آیا ہے اور اس کا ایک حصہ مکہ میں داخل ہو گیا ہے ۔ اور پھر سا رے کا سا را ابو بکر صدیق ؑ والو ں کی گو د میں آگیا ہے ۔ آپ نے یہ خو اب ایک عیسا ئی عالم کو سنا یا ۔ اس نے اس خو اب کی یہ تعبیر بیا ن کی کہ تم اپنے پیغمبر کی پیر وی کر و گے جس کا دینا انتظا ر کر رہی ہے اور جس کے ظہو ر کا وقت قر یب آگیا ہے اور یہ پیرو ں کا رو ں میں سب سے زیا دہ خو ش قسمت انسا ن ہو ں گے ۔
ایک روایت کے مطا بق عالم نے کہا تھا :
اگر تم اپنا خو اب بیا ن کر نے میں سچے ہو تو بہت جلد تمہا رے گا ؤ ں میں سے ایک نبی ظا ہر ہو ں گے ، تم اس نبئ کی زند گی میں اس کے وزیر بنو گے اور ان کی وفا ت کے بعد ان کی خلیفہ ہوؤ گے ۔
کچھ ؑعر صے بعد حضر ت ابو بکر صدیق ؑ کو یمن جا نے کا اتفا ق ہو ا تھا ۔ یمن میں ایک بو ڑ ھے عا لم کے گھر ٹھر ے ۔ اس نے آسما نی کتا بیں پڑ ھ رکھیں تھیں ۔ابو بکر صدیق ؑ کو دیکھ کر اس نے کہا :
میر اخیا ل ہے تم حر م کے رہنے والے ہو اور میرا خیا ل ہے ، تم قر یشی ہو اور تیمی خا ندا ن سے ہو ۔
ابو بکر صدیق ؑ نے جوا ب میں فر ما یا :
ہا ں تم نے با لکل ٹھیک کہا ۔
اب اس نے کہا :
میں تم سے ایک اور با ت کہتا ہو ں تم ذرا اپنے پیٹ پر سے کپڑا ہٹا کت دیکھا ؤ ۔حضر ت ابو بکر صد یق ؑ اس کی با ت سن کر حیر ان ہو ئے اور بو لے :
ایسا میں اس وقت تک نہیں کر وں گا جب تک کہ تم اس کی وجہ نہیں بتا دو گے ۔
اس پر اس نے کہا :
میں اپنے مضبو ط علم کی بینا د پر کہتا ہو ں کہ حر م کے علا قے میں ایک نبی کا ظہو ر ہو نے والا ہے ۔ ان کی مدد کر نے والا ایک نو جو ان ہو گا اور ایک پختہ عمر والا ہو گا ، جہا ں تک نو جو ان کا تعلق ہے وہ مشکلا ت میں کود جا نے والا ہو گا ، جہا ں تک پختہ عمر کے آدمی کا تعلق ہے ، وہ سفید رنگ کا کمزور جسم والا ہو گا ۔ اس کے پیٹ پر ایک بال دا ر نشا ن ہو گا ۔ حر م کا رہنے والا ، تیمی خا ندا ن کا ہو گا اور اب یہ ضر ور ی نہیں کہ تم مجھے اپنا پیٹ دیکھا ؤ کیو نکہ با قی سب علا متیں تم میں مو جو د ہیں ۔
اس کی اس با ت پر حضر ت ابو بکر صدیق ؑ نے اپنے پیٹ پر سے کپڑ ا ہٹا دیا ۔ وہا ں ان کی نا ف کے او پر سیا ہ اور سفید با لو ں والا نشا ن مو جو د تھا ۔ تب وہ پکا ر اُٹھا :
پر ور دگا ر کعبہ کی قسم تم وحی ہو ۔
دین نہیں چھو ڑوں گا
حضر ت ابو بکر صدیق کہتے ہیں :
جب میں یمن میں اپنی خر یدا ری اور تجا رتی کا م کر چکا تو رخصت ہو نے کے وقت اس کے پا س آیا ۔ اس وقت اس نے مجھ سے کہا :
میر ی طرف سے چند شعر سن لو جو میں نے اس نبی کی شا ن مین کہے ہیں ۔
اس پر میں نے کہا :
اچھی با ت ہے سنا ؤ ۔
تب اس نے مجھے وہ شعر سنا ئے اس کے بعد جب میں مکہ معظمہ پہنچا تو نبی ﷺ اپنی نبو ت کا علا ن کر چکے تھے ۔ فو را ہی میر ے پا س قر یش کے بڑ ے ب رت سر دار آئے ۔ ان میں سے زیا دہ اہم عقبہ بن ابی معیط ، شیبہ ، ابو جہل اور ابو البختر ی تھے ۔ ان لو گو ں نے مجھ سے کہا :
اے ابو بکر ابو طا لب کے یتیم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نبی ہیں ۔ اگر آپ کا انتظا ر نہ ہو تا تو ہم اس وقت تک صبر نہ کر تے ۔ اب جب آپ آ گئے ہیں ، ان سے نبٹنا آپ ہی کا کا م ہے ۔اور یہ با ت انہو ں نے اس لئے کہی تھی کہ حضر ت ابو بکر ؑ نبی کر یم ﷺ کے قر یبی دوست تھے ۔ ابو بکر ؑ فر ما تے ہیں کہ میں نے اچھے اندا ز سے ان لو گو ں کو ٹا ل دیا اور خؤ د آپ کے گھر پہنچ کر دروازے پر دستک دی ۔ آپ با ہر تشر یف لا ئے ۔ مجھے دیکھ کر آپ نے ارشاد فر ما یا :
اے ابو بکر میں تمہا ری اور تما م انسا نو ں کی طرف اللہ کا رسو ل بنا کر بھیجا گیا ہو ں اس لیے اللہ تعا لیٰ پر ایما ن لے آؤ ۔