یہ وہب نبی کر یم ﷺ کے والد حضر ت عبد اللہ کا ما موں تھا اور اپنی قوم میں ایک شر یف آدمی تھا جب قر یش کے لو گ کعبے کی تع میر کے لئے پیھر ڈ ھو رہے تھے تو ان کے ساتھ نبی کر یم ﷺ بھی پتھر ڈھو نے میں شا مل تھے آپ پتھر اپنی گر دن پر رکھ رکھ کر لا رہے تھے تعمیر شروع کر نے سے پہلی قر یش کے لو گو ں نے خو ف محسو س کیا کہ دیو ریں گرا نے سے ان پر کو ئی مصیبت نہ نا زل ہو جا ئے آخر ایک سر دار ولید بن مغیر ہ نے کہا کعبے کی دیو ریں گر انے سے تمہا را ادارا اصلا ح اور مر مت کا ہے یا ں اس کو خرا ب کر نے کا جو اب میں لو گو ں نے کہا ظا ہر ہے ہم تو مر مت اور ا صلا ح چا ہتے ہیں یہ سن کر ولید نے کہا پھر سمجھ لو اللہ تعا لیٰ اصلا ح کر نے والو ں کو بر با د نہیں کر تا ۔
پھر ولید ہی نے ہی گرا نے کے کا م کی ابتدا کی لیکن اس نے بھی صرف ایک حصہ ہی گرا یا تا کہ معلو م ہو جا ئے کہ ان کو کو ئی تبا ہی نہیں آتی جب وہ را ت خیر یت سے گز ر گئی تب دو سرے دن سب لو گ اس کے ساتھ شر یق ہو گئے اور پو را ی عما رت گرا دی یہا ں تک کہ اس کی بنیا د تک پہنچ گئے ۔
تحر یر سا یا نی زبا ن میں لکھی ہو ئی
یہ بنیا د ابر ہیم کے ہا تھ کی رکھی ہو ئی تھی حضر ت ابرا ہیم نے بنیا دو ں میں سبز رنگ کے پتھر رکھے ہو ئے تھے یہ پتھر اونٹ کے کو ہا ن کی طرح تھے اور ایک دو سرے سے جو ڑ ے ہو ئے تھے ان لو گو ں کے لئے انہیں توڑا بہت مشکل کا م ثا بت ہو ا ۔
دا ئیں کو نے کے حصے سے قر یش کو ایک تحر یر ملی وہ تحر یر سا یا نی زبا ن میں لکھی ہو ئی تھی انہیں سر یا نی زبا ن نہیں آتی آخر ایک یہو دی کو تلا ش کر کے لا یا گیا اس نے وہ تحر یر پڑ ھ کر انہیں سنا ئی تحر یر یہ ہے ۔
میں اللہ ہو مکہ کا ما لک جس کو میں نے اس دن پیدا کیا جس دن میں نے آسما نو ں اور زمینو ں کو پیدا کیا جس دن میں نے سورج اور چا ند بنا ئے میں نے اس کو یعنی مکہ کو سا ت فر شتو ں کے ذر یعے گھیر دیا ہے اس کی عظمت اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک اس کے دو نو ں طرا ف پہا ڑ مو جو د ہیں ان پہا ڑو ں سے مر اد ایک تو ابو قیس ہے جو کہ صفا پہا ڑ ی کے سامنے ہیں اور دوسرا پہا ڑ قعیقعا ن ہے جو مکہ کے قر یب ہے اور جس کا رخ ابو قیس پہا ڑ کی طرف ہے اور یہ شہر اپنے بشندو ں کے لئے پا نی اور دو دھ کے لہا ذ سے بہت با بر کت اور نفع والا ہے ۔
دوسری تحر یر
یہی پہلی تحر یر تھی دوسر ی مقا م ابرا ہیم سے ملی اس میں لکھا تھا مکہ اللہ کا محتر م اور معظم شہر ہے اس کا رزق 3 را ستو ں سے اس میں آتا ہے یہا ں 3 راسو تو ں سے مرا د قر یش کے 3 تجا ر تی راستے ہیں ان راستو ں سے قا فلے آتے جا تے تھے ۔
تیسری تحر یر
تحر یر اس سے کچھ فا صلے سے ملی اس میں لکھا تھا جو بھلا ئے بو ئے گا لو گ اس پر ر شک کر یں گئے یعنی اس جیسا بننے کی کو شش کر یں گے اور جو رسوائی بو ئے گا وہ رسوا ئی اور ندا مت پا ئے گا تم بر ئی کر کے بھلا ئی کی آس لگا تے ہو یہ ایسا ہی پے جیسا کنکر یعنی کا نٹے دا ر درخت میں کو ئی انگو ر تلا ش کر ے ۔
یہ تحر یر کعبے کہ اندر پتھر پر کھو دی ہو ئی ملی کعبے کی تعمیر کے سلسلے میں قر یش کو پتھر کے علا وہ لکڑی کی بھی ضرور ت تھی لکڑ ی کا مسلہ اس طرح حل ہو ا کہ ایک جہا ز عر ب کے سا حل سے آ کر ٹکرا گیا آج اس مقا م کو جدا کا سا حل کہا جا تا ہے یہ پہلے مکہ کا سا حل کہلا تا تھا اس لئے کہ مکہ کا قر یب تر یں یہی تھا سا حل سے ٹکرا کر جہا ز ٹو ٹ گیا وہ جہا ز کسی رو می تجا ترت کا تھا اس جہا ز میں شا ہروم کے لئے سنگے مرمر لکڑ ی اور لو ہے کا سا ما ن لے جا یا جا رہا تھا قریش کو اس جہا ز کے با رے میں پتا چلا تو یہ لکو گ وہا ں پہنچے اور ان لو گو ں سے لکڑ ی خر ید لی اس طرح چھت کی تعمیر میں لکڑ ی کا استعما ل کیا گیا آخر کعبہ کی تعمیر کا کا م ہجر ے اسوت تک پہنچ گیا اب یہا ں ایک نیا مسلہ پیدا ہو ا کہ ہجر ے اسوت اٹھا کر کو ن رکھے ۔
ہر قبیلہ یہ فضیلت خو د حا صل کر نا چا ہتا تھا یہ جھگڑا اس حد تک بھڑ گیا کہ مر نے مرا نے تک نو بت آ گئ لو گ ایک دوسرے کو قتل کر نے پر تل گئے ۔
قبیلہ عبد الدار نے تو قبیلہ عدی کے ساتھ مل کر ایک بر تن میں خو ن بھرا اور اس نے اپنے ہا تھ ڈبو کر کہا ہجر ے اسو ت ہم رکھیں گے اس طرح دوسرے قبیلے بھی اڑ گئے تلوا ریں نیا مو ں سے نکل آئیں ۔
ہجر ے اسود کو ن رکھے گا
آخر وہ سب بیت اللہ میں جمع ہو ئے ان لو گو ں میں ابو امیہ بن مغیرہ تھا اس کا نا م حذ یفہ تھا قر یش کے پو رے قبیلے میں یہ سب سے زیا دہ عمر والا تھا یہ ام المو منین سیدہ ام سلمہ کا با پ تھا ۔ قر یش کے انتہا ئی شر یف لو گو ں میں تھا مسا فرو ں کے سفر ے ساما ن اور کھا نے وغیرہ دینے کے سلسلے میں بہت مشہو ر تھا جب کبھی سفر کر تا تو اپنے سا تھیو ں کے سا تھ کھا نے پینے کا سا ما ن خو د کر تا تھا