معرا ج کی کہا نی
انہی دنو ں کی با ت ہے کہ ایک رات آ پﷺ کی بہن ام ھا نی ؑ کے گھر سو ئے ہو ئے تھے ۔ رات کے کسی پہر میں حضر ت جبرا ئیل علیہ اسلا م تشر یف لا ئے اورآپ ﷺ کو لے کر حطیم میں آ گئے ۔
آپ ﷺ کو لٹا یا گیا پھر آپ ﷺ کا سینا چا ک کیا گیا ۔دل کو نکا ل کر زم زم سے غسل دیا گیا اور حکمت سے بھر دیا گیا ۔ پھر دوبا رہ دل کو اپنی جگہ رکھ کر سینا بند کر دیا گیا ۔
ایک سواری لا ئی گئی جس کا نا م برا ق تھا ۔یہ سفید رنگ کی تھی ۔ گھوڑے و خچر کے درمیا ن درمیا ن تھی ۔اس پر آپ ﷺ کو بیٹھا یا گیا اور بیت المقدس کی طرف صفر شروع ہو ا ۔
راستہ میں آپ ﷺ نے کئی ایک جگہیں دیکھیں انہی میں ایک جگہ دیکھی جہا ن کھجو روں کے بہت سے درخت تھے ۔ آپ ﷺ کو بتا یا گیا یہا ں آپ ﷺ کو ہجر ت کر کے آنا ہے ۔
بیت المقدس پہنچ کر آپ ﷺ کی سواری کو ایک کھو نٹے کے سا تھ با ند ھا گیا ۔
بہت سے انبیا علیہ اسلا م اس علا قے سے تعلق رکھتے تھے اور جب وہ بیت المقدس آتے تو اپنی سواری اسی کھو نٹے سے با ند ھتے تھے ۔
بیت المقدس میں انبیا ء علیہ اسلام آپ کا انتظا ر کر رہے تھے ۔ جب آپ ﷺ اندر داخل ہو ئے تو آپﷺ کو جما عت کر وانے کا کہا گیا ۔ آپ ﷺ نے بطو ر اما م سب انبیا ء کرا م علیہ اسلا م کو نما ز پڑ ھا ئی ۔ اس لئے آپ ﷺ کو اما م ُالا نبیا ء یعنی انبیا ء کے اما م کہا جا تا ہے ۔
پھر آسما ن کی طرف سفر کا آغا ز ہو ا ۔
پہلے آسما ن پر آدم سے ملا قا ت ہو ئی ۔
دوسرے آسما ن پر عیسیٰ علیہ اسلا م سے ملا قا ت ہو ئی ۔
تیسرے آسما ن یو سف علیہ اسلا م سے ملا قا ت ہو ئی ۔
چو تھے آسما ن پر ادریس علیہ اسلا م سے ملا قات ہو ئی ۔
پا نچویں آسما ن پر ھا رون علیہ اسلا م سے ملا قات ہو ئی ۔
چھٹے آسما ن پر مو سیٰ علیہ اسلا م سے ملا قا ت ہو ئی ۔
اور سا تو یں آسما ن پر ابرا ہیم علیہ اسلا م سے ملا قات ہو ئی ۔
پر نبی علیہ اسلا م نے آپ ﷺ کو خو ش آمدید کہا اور تھوڑی بہت گفتگو بھی ہو ئی ۔
حضر ت ابر اہیم علیہ اسلا م نے فر ما یا کہ اپنی امت سے جا کر بتا ئیے گا جنت بڑ ی زر خیز ہے وہا ں سبحا ن اللہ ، الحمد اللہ ، اللہ اکبر کہ کر در خت لگا ئیں ۔
کس آسما ن پر کسی نبی سے ملا قات ہو ئی سے یا د رکھنے کے لئے لفظ “اعیا ھما ” یا د رکھ لیں ۔ یہ لفظ سا ت حر و ف پر مشتمل ہے ۔ آسما ن بھی سات ہی ہیں ۔ جس تر تیب سے حر وف ہیں اسی تر تیب سے انبیا ء علیہ اسلا م سے ملا قات ہو ئی ۔ اس لفظ میں پر نبی کے نا پ کے پہلے حرو ف کو شا مل کیا گیا ہے ۔اس کی تر تیب دوبا رہ دیکھ لیں ۔
٭ ا سے آدم علیہ اسلا م
٭ع سے عیسیٰ علیہ اسلا م
٭ی سے یو سف علیہ اسلا م
٭ ا سے ادریس علیہ اسلا م
٭ ھ سے ھا رون علیہ اسلا م
٭م سے مو سی علیہ اسلا م
٭ا سے ابر ہیم علیہ اسلا م
اس کے بعد آپ ﷺ کو جنت اور جہنم دکھا ئی گئی ۔
پھر اللہ تعا لیٰ نے آپ ﷺ سے براہ راست کلا م کیا ۔
آپ ﷺ کی جا گتی آنکھو ں سے قیا مت والے دن جنت میں اللہ پا ک کو دیکھیں گے اور اسی طرح با قی انبیا ء کرا م علیہ اسلا م اور نیک لو گ بھی دیکھیں گے ۔
اللہ پا ک ہم سب لو گو ں کو ان میں شا مل فر ما لے جنہیں جنت میں اس کی سب سے بڑی نعمت یعنی اللہ پا ک کو دیکھنا نصیب ہو گا ۔ آمین
جب آپ ﷺ وا پس آنے لگے تو اللہ پا ک نے اپنے پیا رے نبی حضر ت محمد ﷺ کو تین تحفے دیئے ۔
نبی کر یم ﷺ کو تین چیز یں دی گئی ۔
پا نچ نما زیں
سو رۃ البقرۃ کی آخر ی آیا ت
(3) آپ کی امت میں سے پر شخص کے کبیرہ گنا ہ معا ف کر دیے گئے جس نے اللہ کے ساتھ کسی نو ع کا شر ک نہ کیا ہو ۔(صحیح مسلم )
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تینو ں پر عمل کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔آمین
نماز یں پہلے پچا س فر ض ہو ئی تھیں ۔ پھر مو سی علیہ اسلا م کے کہنے پر آپ ﷺ نے ان میں کمی کا سوال کیا تو کر تے کر تے پا نچ رہ گئیں ۔
اللہ پا ک کا کتنا بڑا آسا ن ہے کہ جب پا نچ رہ گئیں تو فر ما یا :
بظا ہر پا نچ نما زیں ہیں لیکن ثوا ب کے اعتبا ر سے پچا س کے برا بر ہیں ۔(صحیح بخا ری :)342
اسلا م میں نماز کی ہمیت :
ہما رے معا شر ے میں نماز ی وں کی بہت سی قسمیں ہیں۔
کئی پو رے سا ل جنا زوں کے نماز ی ہو تے ہیں ۔
کچھ عیدین کے ۔
کچھ جمعہ کے نماز ی ہو تے ہیں ۔
کو ئی ایک کو ئی دو کو ئی تین کو ئی چا ر نما زیں پڑھتا ہے ۔
کو ئی پا نچ پو ری پڑ ھتا ہے تو کسی ضر ورت کے تہت پڑ ھتا ہے جیسے کہ خو د بیا ر ہو یا کو ئی قر یبی بیما ر ہے اس کی بیما ری سے پر یشا ن ہو کر ہو ری پا نچ نماز یں شروع کر دے ۔ طلبا نے پیپر وں میں اچھے نمبر لینے کی نیت سے پو ری پا نچ نماز یں شروع کر دیں ۔ کار و با ر میں کمی ہو ئی تووظیفے اور پا نچ نما زیں پڑھنے لگے ۔
کا م پو را ہو ا تو نماز ختم اور بہا نے شروع :
ان شا ء اللہ العظیم پڑ ھیں گے ۔
ہما رے لئے دعا کیا کر یں ۔
بس جی سستی ہے ۔
کل سے شرو ع کر وں گا ۔
یہ وہ جملے ہیں جو نماز سے افراد کے لئے اکثر سننے کو ملتے ہیں ۔
البتہ سا ل میں ایک ایسا مو قعہ بھی آتا ہے جب اکثر لو گ پا نچ نما زیں پڑ ھنا شروع کر دیتے ہیں وہ مو قع ہے رمضا ن کا ۔