حدیث نمبر ؛ 915
جمعہ کی دوسری اذان کا حکم حضرت عثما ن بن عفان ؑ نے اس وقت دیا جب نما زی بہت زیا دہ ہو گئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہو تی جب اما م منبر پر بیٹھا کر تا تھا ۔
حدیث نمبر : 916
جمعہ کی پہلی اذان رسو لاللہ ﷺ اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؑ کے زما نے میں اس وقت دی جا تی تھی جب اما م منبر پر بیٹھتا ۔ جب حضرت عثما ن بن عفان ؑ کا دور آیا اور نما زیو ں کی تعداد بڑ ھ گئی تو آپ نے جمعہ کے دن ایک اور تیسری اذان کا حکم دیا ۔ یہ اذان مقا م زوراء پر دی گئی اور یہی دستو ر قا ئم رہا ۔
اور حضرے انس ؑ نے کہا کہ نبی کر یم ﷺ نے منبر پر خطبہ پڑ ھا ۔
حدیث نمبر : 917
کچھ لو گ حضر ت سہل بن سعد ساعدی ؑ کے پا س آئے ۔ ان کا آپس میں اس پر اختلا ف تھا کہ منبر نبو ی (علی صاحبہا الصلوۃ والسلا م ) کی لکڑی کسی درخت کی تھی ۔ اس لیے سعد ؑ سے اس کے با رے میں دریا فت کیا گیا ۔ آپن نے فر ما یا اللہ گوا ہ ہے میں جا نتا ہو ں کہ منبر نبو بی کس لکڑی کا تھا ۔ پہلے دن جب وہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جب اس پر رسول اللہ ﷺ بیٹھے تو میں اس کو بھی جا نتا ہو ں ۔ رسول اللہ ﷺ نے انصار کی فلا ں عورت کے پا س جن کا حضرت سعد ؑ نے نا م بھی بتا یا تھا ۔ آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑ ھئی غلا م سے میرے لیے لکڑی جو ڑ دینے کے لیے کہیں ۔ تا کہ جب لو گو ں سے مجھے کچھ کھنا ہو تو اس پر بیٹھا کر وں چنا نچہ انہو ں نے اپنے غلا م سے کہا اوہ وہ غا بہ کے جھا ؤ کی لکڑی سے اسے بنا کر لا یا ۔ انصاری خا تو ن نے اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا ۔ آنحضور ﷺ نے اسے یہا ں رکھوا یا میں نے دیکھا کہ رسو ل اللہ ﷺ نے اس پر کھڑے ہو کر نماز پڑ ھا ئی ۔ اسی پر کھڑ ے کھڑ ے تکبیر کہی ۔ اسی پر رکو ع کیا ۔ پھر اُلٹے پا ؤ ں لو ٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبا رہ اسی طرح کیا جب آپ نماز سے فا رغ ہو ئے تو لو گو ں کو خطا ب فر ما یا ۔ لو گو میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نما ز پڑ ھنی سیکھ لو ۔
حدیث نمبر : 918
ایک کھجو ر کا تنا تھا جس پر نبی کر یم ﷺ ٹیک لگا کر کھڑے ہو ا کرتے تھے ۔ جب آپ کے لیے منبر بن گیا (آپ نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگا یا ) تو ہم نے اس سے رو نے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گا بھن اونٹنی آواز کرتی ہے ۔ نبی کر یم ﷺ نے منبر سے اتر کر اپنا ہا تھ اس پر رکھا تب وہ آواز مو قو ف ہو ئی اور سلیما ن نے یحیٰ سے یو ں حدیث بیا ن کی کی مجھے حفص بن عبیداللہ بن انس نے خبر عی اور انہو ں نے جا بر سے سنا ۔
حدیث نمبر : 919
میں نے نبی کر یم ﷺ سے سنا ۔ آپ ﷺ نے منبر پر خطبہ دیتے فر ما یا کہ جو جمعہ کے لیے آئے وہ پہلے غسل کر لیا کرے ۔
اور حضرت انس نے کہا نبی کر یم ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے ۔
حدیث نمبر 920:
نبی کر یم ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے ، پھر بیٹھ جا تے اور پھر کھڑے ہو تے جیسے تم لو گ بھی آج کل کر تے ہو ۔
اور عبداللہ بن عمر اور انس ؑ نے خطبہ میں اما م کی طرف منہ کیا ۔
حدیث نمبر : 921
نبی کر یم ﷺ ایک دن منبر پر تشریف فر ما ہو ئے اور ہم سب آپ ﷺکے ارد گر د بیٹھ گئے ۔
حدیث نمبر : 922
میں عا ئشہ ؑ کے پا س گئی ۔ لو گ نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں نے اس بے وقت نامز پر تعجب سے پو چھا کہ یہ کیا ہے ؟ حضرت عا ئشہ ؑ نے سر سے اسما ن کی طرف اشا رہ کیا ۔ میں نے پو چھا کیا کو ئی نشا نی ہے ؟ انہو ں نے سر کے اشارہ سے ہا ں کہا کیو نکہ سورج گین ہو گیا تھا اسما ء نے کہا کہ نبی کر یم ﷺ نے دیر تک نماز پڑھتے رہے ۔ یہا ں تک کے مجھے غشی آنے لگی ۔ قریب ہی ایک مشک میں پا نی بھرا رکھا تھا ۔ میں اسے کھو ل کر پا نی اپنے سر پر ڈالنے لگی ۔ پھر جب سو رج صا ف ہو گیا تو رسو ل اللہ ﷺ نے نما ز ختم کر دی ۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے خطبہ دیا ۔ پہلے اللہ تعا لیٰ کی شا ن کے منا سب تعریف بیا ن کی ۔ اس کے بعد فر ما یا اما بعد اتنا فر ما نا تھا کہ کچھ انصاری عورتیں شور کر نے لگیں ۔ اس لیے میں ان کی طرف بڑ ھی کہ انہیں چپ کر اؤں تا کہ رسو ل اللہ ﷺ کے با ت اچھی طرح سے سن سکو ں مگر میں آپ کا کلا م نہ سن سکی تو پو چھا کہ رسو ل اللہ ﷺ نے کیا فر ما یا ؟ انہو ں نے بتا یا کہ آپ نے فر ما یا کہ بہت سی چیزیں جو میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھی تھیں ، آج اپنی اس جگہ سے میں نے دیکھ لیا ۔ یہا ں تک کہ جنت اور دو زخ تک میں آج دیکھی ۔ مجھے وحی کے زریعہ یہ بھی بتا یا گیا قبر وں میں تمہا ری ایسی آزما ئش ہو گی جیسے کا نے دل کے سا منے یا اس کے قریب قر یب ۔ تم میں سے ہر ایک کے پا س فر شتہ آئے گا اور پو چھے گا کہ تو اس شخص کے با رے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا ؟ مو من یا یہ کہا کہ یقین والا ہشام کو شک تھا کہے گا کہ وہ محمد رسو ل ﷺ ہیں ، ہما رے پا س ہدا یت اور وا ضح دلا ئل لےکر آئے ، اس لیے ہم ان پر ایما ن لا ئے ، ان کی دعوت قبو ل کی ، ان کی اتبا ع کی اور ان کی تصدیق کی ۔ اب اس سے کہا جا ئے گا کہ تو تو صا لح ہے ، آرا م سے سو جا ۔ ہم پہلے ہی جا نتے تھے کہ تیرا ان پر ایما ن ہے ۔ ہشا م نے شک کے اظہا ر کے سا تھ کہا کہ رہا منا فق یا شک کر نے والا تو جب اس سے پو چھا جا ئے گا کہ تو اس شخص کے با رے میں کیا کہتا ہے تو وہ جواب دے گا کہ مجھے نہیں معلوم میں نے لو گو ں کو ایک ہی با ت کہتے سنا اسی کے مطا بق میں نے بھی کہا ۔ ہشا م نے بیا ن کیا کہ فا طمہ بنت منذر نے جو کچھ کہا تھا ۔ میں نے وہ سب یا د رکھا ۔ لیکن انہو ں نے قبر میں منا فقو ں پر سخت عذاب کے با رے میں جو کچھ کہا وہ مجھے یا د نہیں رہا ۔