سورۃ القلم (عربی: سورة القلم، “قلم”) قرآن کی 68ویں سورت ہے۔ یہ 52 آیات پر مشتمل ہے۔ اس سورت کا نام قرآن کے پہلے لفظ “نان” (عربی: ن) کے نام پر رکھا گیا ہے۔
سورۃ القلم ایک مکی سورت ہے، یعنی یہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مدینہ ہجرت سے پہلے مکہ میں نازل ہوئی تھی۔ سورہ کا آغاز قلم کی قسم کھانے سے ہوتا ہے اور لوگ کیا لکھتے ہیں۔ یہ نبی محمد کی یادداشت سے قرآن کی تلاوت کرنے کی صلاحیت کا حوالہ ہے، جو اپنے آپ میں ایک معجزہ تھا۔اس کے بعد سورت پیغمبر محمد کے ناقدین کو مخاطب کرتی ہے، جنہوں نے ان پر پاگل ہونے کا الزام لگایا تھا۔ قرآن نبی محمد کو یقین دلاتا ہے کہ وہ پاگل نہیں ہیں، اور یہ کہ انہیں ان کے صبر اور استقامت کا اجر ملے گا۔یہ سورت پیغمبر محمد کے ناقدین کو اس عذاب سے بھی خبردار کرتی ہے جو ان کے بعد کی زندگی میں منتظر ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ نیک لوگوں کو نعمتوں کے باغات سے نوازا جائے گا، جبکہ بدکاروں کو جہنم میں سزا دی جائے گی۔سورۃ القلم مصیبت کے وقت صبر و استقامت کی اہمیت کی ایک طاقتور یاد دہانی ہے۔ اس میں اس عذاب سے بھی خبردار کیا گیا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلانے والوں کا منتظر ہے۔سورۃ القلم کے چند اہم نکات یہ ہیں:
قرآن ایک معجزہ ہے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پاگل نہیں ہیں۔نیک لوگوں کو نعمتوں کے باغات سے نوازا جائے گا جبکہ بدکاروں کو جہنم میں سزا دی جائے گی۔
مصیبت کے وقت صبر اور استقامت ضروری ہے۔اللہ خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بھٹک گیا اور کون ہدایت یافتہ۔
سورۃ القلم قرآن مجید کی ایک خوبصورت اور متاثر کن سورت ہے۔ یہ قلم کی طاقت، صبر و استقامت کی اہمیت، اور آخرت میں صالحین کے منتظر انعامات کی یاد دہانی ہے۔