موی خلیفہ یزید اول کی قیادت میں یزیدی فوج نے 680 عیسوی میں کربلا میں حسین ابن علی اور ان کے خاندان اور ساتھیوں کو پانی کی فراہمی بند کر دی۔ یہ جان بوجھ کر ظلم کا عمل تھا، جس کا مقصد حسین اور ان کے پیروکاروں کو کمزور اور پست کرنا تھا۔ پانی کی سپلائی کئی دنوں تک بند رہی، اس دوران حسین اور ان کے ساتھیوں کو پیاس کی شدت سے تکلیف ہوئی۔
حسین کے ساتھیوں میں سے ایک عباس ابن علی نے کیمپ میں پانی لانے کی کوشش کی لیکن اسے یزیدی افواج نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ عباس کی موت کے بعد، پانی کی فراہمی بند رہی، اور حسین اور اس کے ساتھی بالآخر پیاس سے مر گئے۔پانی کی فراہمی کا بند ہونا جنگ کربلا کے مشہور واقعات میں سے ایک ہے۔ اسے یزیدیوں کے ظلم اور حسین اور ان کے پیروکاروں کو شکست دینے کے ان کے عزم کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔پانی کی فراہمی کو روکنے کے بارے میں کچھ اضافی تفصیلات یہ ہیں:
یزیدی فوج نے دریائے فرات کو پانی کی سپلائی بند کر دی جو اس علاقے میں پانی کا واحد ذریعہ تھا۔پانی کی فراہمی کی بندش کئی روز تک جاری رہیاس دوران حسین اور ان کے ساتھیوں کو پیاس کی شدید تکلیف ہوئی۔عباس ابن علی کیمپ میں پانی لانے کی کوشش کرتے ہوئے مارے گئے۔عباس کی موت کے بعد، پانی کی فراہمی بند رہی، اور حسین اور اس کے ساتھی بالآخر پیاس سے مر گئے۔
پانی کی فراہمی کا بند ہونا ایک المناک واقعہ ہے جسے آج بھی دنیا بھر کے مسلمان یاد کرتے ہیں۔ اسے یزیدیوں کے ظلم اور حسین اور ان کے پیروکاروں کو شکست دینے کے ان کے عزم کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے