You are currently viewing “زکوۃ: خیرات کا عمل، معاشرت کی تعمیر”

“زکوۃ: خیرات کا عمل، معاشرت کی تعمیر”

زکوۃ اسلامی مالیات کی ایک اہم عبادت ہے، جو ہر صاحب نصاب مسلمان پر واجب ہے۔  اسلامی معاشرت میں اس کا کردار بہت بنیادی ہے۔ زکوۃ کا مقصد دولت کی صفائی اور اس کے ذریعے معاشرتی انصاف کو فروغ دینا ہے۔ زکوۃ کی ادائیگی سے مسلمان اپنے مال کا ایک مخصوص حصہ، جو کہ ڈھائی فیصد ہوتا ہے، سالانہ بنیاد پر فقراء، مساکین، اور ضرورت مندوں کو دیتے ہیں۔

اس عمل کی بنیاد قرآن اور سنت میں واضح طور پر موجود ہے، اور یہ اسلامی قانون میں مالی فریضہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ زکوۃ کا مالی حصہ مختلف ضرورت مند افراد، یتیموں، بیواؤں، اور محتاجوں کی مدد کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جس سے معاشرت میں غربت کم کرنے اور مالی تفاوت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

زکوۃ نہ صرف مالی لحاظ سے اہم ہے، بلکہ اس کا روحانی پہلو بھی ہے۔ اسے ادا کرنے سے انسان کے دل میں سخاوت اور فلاحی جذبے کو فروغ ملتا ہے، اور یہ فرد کو دولت کے حقیقی مقصد کو سمجھنے اور اس کے صحیح استعمال کی ترغیب دیتا ہے۔ زکوۃ اسلام کی معاشرتی ذمہ داریوں کا ایک لازمی جزو ہے جو انسانی برابری اور ہمدردی کے اصولوں کا عکاس ہے

زکوة اسلامی معاشرے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور اس کی عدم ادائیگی کو بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ زکوة کا مقصد معاشرت میں عدل و انصاف قائم کرنا، غرباء کی مدد کرنا، اور دولت کی تقسیم میں توازن برقرار رکھنا ہے۔

zakat-chalo-masjid-com

قرآن اور حدیث میں زکوة کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے اور اس کی عدم ادائیگی کے گناہ کی سنگینی پر روشنی ڈالی گئی ہے

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے زکوة کی ادائیگی کو ایمان کا جزو قرار دیا ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیت 277 میں فرمایا گیا ہے، “یہ لوگ جو ایمان لائے، جنہوں نے نیک عمل کیے، نماز قائم کی اور زکوة دی، ان کا انعام ان کے رب کے پاس ہے”۔ اس آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زکوة کا ادا کرنا نیک عمل کے ضمن میں آتا ہے اور اللہ کے قریب ہونے کا ذریعہ ہے۔ زکوة کی ادائیگی نہ کرنے والے لوگوں کو اس آیت میں براہ راست متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اللہ کے انعامات سے محروم رہ سکتے ہیں۔

قرآن کریم کی سورہ التوبہ   میں خداوند کریم نے زکوة نہ دینے والوں کو سختی سے متنبہ کیا:اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دے دو” (سورۃ التوبہ: 34)۔ یہاں اس آیت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مال و دولت کے جمع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، اگر اس مال کا صحیح مصرف نہ کیا جائے، خاص طور پر زکوة کے روکا جائے۔ قیامت کے دن ایسے مال کو عذاب کی شکل میں لوٹایا جائےگا جو کہ زکوة نہ دینے والوں کے لیے ایک سنگین انتباہ ہے۔

نبی مصطفیٰ  نے زکوة کی اہمیت اور عدم ادائیگی کے گناہ کو بیان کرتے ہوئے      حدیث ارشاد فرمائی: “جو شخص زکوة نہ دے، اس کا مال قیامت کے دن اس کے لیے عذاب بن جائے گا”۔ ایک اور جگہ یہ بھی فرمایا کہ زکوة نہ دینے والے لوگوں کو ان کے مال کی برکتوں سے محروم کر دیا جائے گا  یہ احادیث زکوة کی عدم ادائیگی کے برے نتائج کی سنگینی کو واضح کرتی ہیں۔نبی آخر الزماں کی تعلیمات کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ زکوة نہ دینے سے صرف آخرت میں  ہی عذاب کا سامنا  نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اس دنیا  کی زندگی میں بھی اللہ  تعالی اپنی نعمتوں سے محروم کردیں گے

شریعت اسلامی میں زکوة کی عدم ادائیگی کی سزا کے حوالے سے واضح ہدایات موجود ہیں۔ قیامت کے دن زکوة نہ دینے والوں کو وہاں اپنے مال کا حساب کتاب دینا پڑےگا  قرآن میں فرمایا گیا کہ: جن لوگوں نے اپنے مال لوگوں کی نظر میں دکھاوے کے لیے خرچ کیا اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کیا، ان کا کوئی بھی اجر نہیں” (سورۃ البقرہ: آیت ٢٦٤)۔

 یہاں واضح کیا گیا ہے کہ زکوة ادا نہ کر کے مال جمع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ ایسی سورۃ میں یہ مال دنیاوی اور آخرت کے عذاب کا سبب بن جائے گا

دین اسلام میں زکوة کے علاوہ دیگر مالی عبادت صدقات اور خیرات دینے کی بھی بڑی اہمیت ہے، لیکن جب بات زکوۃ کی کری جائے تو زکوة ایک فرض ملی عبادت ہے جو خ مال کی ایک مخصوص مقدار کی موجودگی میں ایک مقررہ شرح میں ادا  کرنا ہر صاحب نصاب عاقل بالغ اور آزاد مسلمان پر فرض ہے۔ زکوة کی عدم ادائیگی معاشرے میں عدم توازن اور غربت کی فضا کا باعث بن سکتی ہے حضرت علی  نے فرمایا :زکوة دین کی تطہیر ہے۔ اس قول کے ذریعے یہ ثابت  ہوتا ہے کہ زکوة دین کی صفائی اور تزکیہ کی علامت ہے اور اس کا عدم ادائگی  سے نہ صرف اسلام کے تقاضے پورے نہیں ہوتے  بلکہ اس شخص کی روحانیت اور معاشرتی ذمہ داریاں دونوں ہی ادھورے رہ جاتی ہیں

زکوة کا عدم ادا کرنا انفرادی اور اجتماعی سطح پر مشکلات پیدا کرتا ہے۔ فرد کی طرف سے زکوة نہ دینا غرباء کی مدد نہ کرنے کے مترادف ہے، جو کہ معاشرتی انصاف کے خلاف ہے۔ اس سے معاشرت میں طبقاتی فرق بڑھتا ہے اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔ معاشرت میں زکوة کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسے واجب سمجھا گیا ہے تاکہ دولت کی تقسیم میں توازن برقرار رکھا جا سکے اور معاشرتی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

زکوة کی عدم ادائیگی کے حوالے سے قرآن اور حدیث میں جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، ان سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ زکوة کی ادائیگی نہ صرف اسلامی فرض ہے بلکہ معاشرتی ذمہ داری بھی ہے، جو کہ انصاف، توازن، اور فلاح و بہبود کی ضمانت ہے۔ جو لوگ زکوة نہ دیتے ہیں، وہ نہ صرف اپنے دین کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ معاشرتی توازن اور عدل کو بھی متاثر کرتے ہیں، جو کہ اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔

Leave a Reply