یوم عاشورہ اسلام کا ایک اہم دن ہے جو پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کی شہادت کی یاد مناتا ہے۔ یہ اسلامی کیلنڈر کے پہلے مہینے محرم کے مہینے کی 10 تاریخ کو منایا جاتا ہے۔
دس محرم کو جب حضرت امام حسین علیہ اسلام کے ساتھی اور اولاد شہید ہونے لگے جناب عبا س بار بارامام حسین کے پا س آتے ہیں اور دست ادب کو جھوڑ کر کہتے ہیں اے میرے مو لا ان کو فیووں اور شامیوں کی کیا اوقات ہے آ پ کا پانی بند کرے آ پ کی اولاد کو شہید کریں مجھے اجازت دے اس فو جی یزید کو عصر سے پہلے فنا کردوں ۔ امام حسین نے فرما یا عبا س میرے نانانے مجھے فرمایا تھا کہ تیرے خون سے اسلام بچے گا ۔ لوگوں نے خندک ،احد میں بنی ہاشم کی شجاعت دیکھی ہے مگر کربلا میں صبر دیکھی گی جناب عباس صبر کروں ۔ جناب عبا س اپنی آنکھوں میں وفا لیے دیکھتےرہے اور لاشیں اُٹھاتے رہے اتنے میں ننے ننے ہاتھ لیے بی بی سکینہ جناب عبا س کے پا س آ ئی اور کہنے لگی چچا عبا س تین دن گزر گے میں پانی نہیں پیا ، میں سب کی پیا س دیکھ کر صبر کر کے دیکھتی رہی ہوں مگر اصغر بہت چھوٹا ہے پیا س سے مر جا ئے گا ۔ چچا عباس تھوڑا سا پانی لے کر آ ئے تا کہ میں اصغر کو پلاؤں شاید میرا اصغر چند دن اور زندہ رہ سکے گا بس جناب عبا س کی آ نکھیں نم ہو گئی اور وہ نے ننی سکینہ کو لے امام حسین کے پاس آ تے ہیں ، اور عرض کرنے لگے ہیں اے میرے مو لا آ پ نے صب سے اب تک مجھے جنگ کی اجازت تو نہیں دی مگر ان بچوں کی پیا س نہیں دیکھی جا سکتی ، یا تو آ پ دعا کریں میں مر جاؤں یا مجھے اجازت دے میں نہر سے ان کے لے پانی لے آؤ حضرت امام حسین نے فر مایا عبا س میری اجازت لینی ہے تو جاؤں اپنی بہن زینب کے خیمہ میں جاؤ ں اور اجازت لے لو حضرت عباس بی بی سکنہ کو لے کر بی بی زینب کے خیمہ کے باہر ایسے بیٹھ جاتے ہیں جیسے کو ئی ملازم ہو اور سکینہ سے کہا جاؤں جا کر کہون میری اقا زادی سے کہو ان کا غلام آ یا ہے ۔ بی بی سکینہ جیسے بی بی زنیب کو لے کر خیمہ کے پاس آ ئی تو جناب عبا سنے اجزت مانگی کہ مجھے اجازت دئٓے میں نہر سے بچوں کے لیے پانی لے آؤ یہ سنتے بی بی زنیب رونے لگ گئی جناب عبا س نے عرض کی مجھ سے کو ئی غلطی ہو گئی ہے بی بی زنیب نے فر ما یا عبا س تم سے کو ئی غلطی نہیں ہو ئی ، مجھے اپنے با با کا زمانہ یاد آ گیا جب انہوں نے کہا تھا کہ ز ینب ایک وقت آ ئے گا جب تمہیں قید کیا ج ائے گا تمہیں گلیوں میں پھیرا یا ں جا ئے گا ۔ بے پردہ کر کے تمہیں گلیوں میں گلیوں میں تمہیں گھومیا ں جا ئے گا میں کہتی تھی جس کا بھا ئی عباس جیسا ہووہ بازاروں میں کیسے جا ئے گئی آ ج مجھے پتہ چلا میں بازاروں میں بھی جاؤں گی مجھے بندی بھی بنایا جا ئے گا مجھے لوگ پتھر بھی مارے گے بس جناب عبا س نے اجا زت لی مشق تھا می اور میدان کی جا نب روانہ ہو ئےجیسے ہی بنی ہاشم کا شہزادہ مید ان میں پہنچا یزید کی فوج میں قہرام مچ گیا۔ سب کہنے لگ گے اگر حسین کے خیمے میں اگر پانی پہنچ گیا تو ہماری فتح ممکن نہیں روکوں عبا س کو بس سب کو چیرتے ہو ئے جناب عبا س نہر ے فرات کے قریب پہنچے ، جناب عبا سنے مشق کو بھرنا شروع کیا مشق کو بھرتے رہے ، اپنے گھوڑے کو دیکھا تو وہ حسرت سے دیکھ رہا تھا آ پ نے فر میا تم بھی تین دن سے پیاسے ہوں پانی کیوں نہیں پیتے گھوڑے نے اپنی زمان میں روتے ہو ئے جواب دیا اے میرے اقا مجھ سے زیادہ تو آ پ پیا سے ہیں آپ پانی پیں ۔پھر میں پانی پیو گا با ت جب یہاں تک پہنچی تو میں کہا اے میرے گھوڑے تم اپنے ا قا کے بنا پا نی نہیں پی سکتا تو میں اپنے اقا کے بنا کیسے پی سکتا ہوں ۔ میرا اقا حسین تین دن سے پیاسا ہے اگر میں پانی پی لیا تو جناب ھسین کی ماں کو کیا منی دیکھاؤں گا جیسے پانی حضرت عباس کے ہاتھو ں کو لگا جناب عبا سکہتے ہیں اے میرے مو لا میں یہ پانی حسین کے بچوں تک پہنچا دوں یہ ہاتھ جب تک میرے ساتھ رہے بس یہ کہتے جناب عباس نکل پڑے ۔ فو جی یزید میں قہرام مچ گیا ہر کو ئی یہ کہنے لگ گیا جو کو ئی قریب جا ئے گا مارا جا ئے گا کچھ بھی ہو جا ئے تیر پھینکو ، نیزے پھینکو بس پانی کسی طرح خیمہ تک نا پہنچ پا ئے ۔ بس سب نے تیر چلا ئے بس ایک امید تھی کچھ بھی ہو جا ئے پانی بی بی سکینہ تک پہنچ جا ئے بس اتنے میں کسی ظا لم نے جناب عبا س کے بازوں پر نشا نہ با ندہ ایک بازوں پر تیر لگا اور بازون جدا ہو گیا اسی طرح دوسرے بازوں پر تیر لگا پانی کی مشق اپنے دانتوں میں تھاما لر اپنے گھوڑے پر باکلتے ہو ئے جاتے ہیں بس کسی ظا لم نے ان کے چہرے مبارک کا نشانہ بنا یا تیر ان کی آنکھ میں لگا بس جناب عباس چلتے جا رہے تھے کہ اتنے میں کسی ظالم نے مشق پر تیر مارا بس جناب عبا س کی امید گرتے پانی کو دیکھ کو ٹوٹ گئی پھر کسی بد بخت نے ان کے سر پر تیر مارا یہ سب منا ظر امام حسین اور بی بی زنیب خیمہ سے دیکھ رہے تھے ۔بی بی ز ینب نے دعا کی اے اللہ اج ظالموں نے الم کو گرا دیا ہے اے میرے اللہ ایک ایسی قوم پیدا کر جو تیرے الم کو بلند کر سکے ۔ امام حسین گیرتے ہو ئے الم کو پکڑتے ہیں اور اما م حسین کی گود میں سر رکھتے ہیں اور کہتے ہں اے میرے اقا میں کو ش تو بہت کی تھی کہ پانی بی بیئ سکینہ تک پہنچا سکو اتنے میں امام حسین فر ماتے ہیں اے عبا س اللہ کی یہی مرضی ہے کہ ہم پیاسے شہید ہو تاکہ ہماری پیا س کو قیامت تک یاد رکھا جا ئے ۔ جناب عبا س نے کہا اے میرے اقا میں زندگی میں کبھی بھی آ پ سے کچھ نہیں مانگا میری ماں نے بتا یا تھا میں جب پیدا ہوا تھا میں سب سے پہلے آ پ کو دیکھا تھا میرے اقا یں دنیا سے جانے سے پہلے آ پ کو دیکھنا چا ہتا ہوں میرے اقا میری ایک ا نکھ میں تیر لگا ہے اور دوسری آنکھ میں خون بھرا ہے میرےاقا اگر آ پ کو تقلیف نہ ہو تو میری آنکھ سے میرا خون صاف کریں تا کہ میں آپ کی زیارت کر سکوجناب عبا سنے جی بھر امام حسین کی زیارت کی اتنے میں امام حسین نے فر ما یا اے عباس زند گی بھر تم مجھے کبی میرے مو لا کبھی میرے اق کہتے رہے میری بھی ایک خوا ہش ہے جناب عبا س نے فر ما یا میں چا ہتا ہوں تم مجھے بھا ئی بو لو یہ سنتے جناب عبا س نے کعبہ کی جانب منہ کیا اور کہنے لگے دیکھو ماں اج ہمارے اقا زادی کے بیٹے کیا کہتے ہیں ابی بی فا طمہ کے بیٹے اور میں کنیز کا بیٹا اتنا کہا جناب عباس شہید ہو گے ۔ یوم عاشور مسلمانوں کے لیے سوگ اور عکاسی کا دن ہے۔ یہ دن امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو یاد کرنے اور اسلام کے اصولوں سے وابستگی کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔روزہ: مسلمان یوم عاشورہ پر طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔ یہ امام حسین اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ایک طریقہ ہے۔دعا: مسلمان یوم عاشورہ پر باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔ وہ ہدایت، طاقت اور بخشش کے لیے دعا کرتے ہیںصدقہ دینا: مسلمان یوم عاشورہ پر صدقہ کرتے ہیں۔ یہ ضرورت مندوں کی مدد کرنے اور اللہ کا شکر ادا کرنے کا ایک طریقہ ہے۔مسجد کی زیارت کرنا: مسلمان یوم عاشورہ کے موقع پر نماز ادا کرنے اور امام حسین کی شہادت کے بارے میں خطبہ سننے کے لیے مسجد میں آتے ہیں۔
کربلا کی زیارت کرنا: جو مسلمان یوم عاشورہ کو کربلا کی زیارت کرنے کے قابل ہیں وہ کرتے ہیں۔ یہ امام حسین اور ان کے ساتھیوں کے لیے ان کا احترام ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے۔یوم عاشور مسلمانوں کے لیے سوگ اور عکاسی کا دن ہے۔ یہ دن امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو یاد کرنے اور اسلام کے اصولوں سے وابستگی کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔