You are currently viewing حضرت  سیّدنا اسماء بنتِ عمیس رضی اللہُ عنہا
hazrat-asma-bint-e-umais-role-model-for-women-chalo-masjid

حضرت سیّدنا اسماء بنتِ عمیس رضی اللہُ عنہا

ََََِِ َخاندانی پس منظر :


حضرت اسماہ کے والد کا نام میس بن سعد والدہ کا نام ہندو بن عوف تھا ان کی تین ہمشیرہ تھیں سید و میمونہ، ام الفضل، سید وسلمہ تھیں سید و اسماء بنت عمیس رشتہ ازدواج میں سیدنا جعفر کے ساتھ منسلک ہوئی دنوں میاں بیوی اپنے دین کی حفاظت اور قریش کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے حبشہ کی ہجرت فرمائی حضرت اسماء نے تین بیٹوں کو جنم دیا جن کے نام درج ذیل ہیں محمد ، عبد اللہ ، عون۔

ہجرت :

جب سیدنا جعفر ہجرت کر کے حبشہ گئے اُسی دوران خبیر فتح ہوا جب رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو سیدنا جعفر کے آنے کی خبر ملی تو رسول اللہ اللہ کو بے حد خوشی ہوئی اس موقع پر رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
مجھے معلوم نہیں کہ مجھے زیادہ خوشی خیبر فتح ہونے کی ہے یا جعفر کے آنے کی ؟ رسول اللہ صلے کو سید نا جعفر سے بے پناہ محبت تھی رسول اکرم نے ہمیشہ فرماتے تھے.تمھاری شکل وصورت طور واطور مجھ سے ملتے ہیں

مومن بہنیں :

رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے حضرت اسماء بنت عمیس اور ان کی بہنوں کو مومن بہنوں کے لقب سے نوازا (الا اخوات
المومنان ) سید نا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا بیشک یہ بہنیں مومن ہیں.

جعفر کی شہادت:

سیدناجعفر ایک بہادر سپاہی تھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو ان سے بے پناہ محبت تھی جب رومیوں کے خلاف جنگ موتہ کا اعلان ہوا تو رسول الله صلى الله عليه وسلم امیر لشکر زید بن حارثہ کی شہادت کے بعد لشکر اسلام کا جھنڈا سیدنا جعفر کو دیا اور ان کو امیرلشکر مقرر کیا حضرت جعفر نے بھی اسلام کی راہ میں بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرتے ہر ہوئے جام شہادت نوش کی اور اپنےالله خالق حقیقی سے جاملے حضرت اسماء بنت عمیس حضرت جعفر کی شہادت کو یوں بیان کرتی ہیں: نبی کریم صلى الله عليه وسلم گھر تشریف لائے اور کہا کہ جعفر کے بچوں کو بلا و بیچے تشریف لائے تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ان سے پیار کرتے ہوئے رونے لگے میں نے آنکھوں سے اشک مبارک جاری ہوتے دیکھے تو ہم چھایا رسول اللہ سب خیرت ہے جعفر کی کوئی خبر آئی رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرما یا جعفر اور ان کے سب ساتھی شہید ہو گئے ہیں یہ سن کر آہ وزاری کرتے ہوئے میں.یہاں سے اٹھ کھڑی ہوئی صلى الله رسول الله صلى الله عليه وسلم نے اپنے گھر والوں سے ارشاد فرمایا: جعفر کے گھر والوں کا خیال رکھو اور اُن کے لیے کھانا تیار کرو صلى الله رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے حضرت اسماء گوسینہ کو بی سے منع فرمایا

دوسری شادی:

حضرت جعفر کی وفات کے بعد سیدنا ابو بکر صدیق نے حضرت اسماء گو نکاح کا پیغام بھیجا پھر دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے ان کے ہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی جس کا نام محمد بن ابو بکر صدیق رکھا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی وفات کے کچھ عرصے بعد حضرت ابوبکر صدیق بھی جہاں فانی سے کوچ کر گئے وفات پانے سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق نے اپنی بیوی ( حضرت اسماء بنت عمیس ) کو وصیت کی کہ جس دن میں وفات پاواُس دن روزہ نہ رکھنا ( سیدہ اسماء کثرت سے نفلی روزے رکھنے کی عادی تھیں ) اور تم مجھے اپنے ہاتھوں سے غسل دینا سیدہ اسماء نے اپنے شوہر کی وصیت پر عمل کیا اور بہترین شریک حیات ثابت ہوئیں

تیسری شادی:

سیدہ اسماء کی عدت پوری ہونے کے بعد حضرت علی نے ابن طالب نے نکاح کا پیغام بھیجا جسے سیدہ نے قبول فرمایا حضرت علی کی حکمت و دانائی کی وجہ سے سیدہ کی حکمت و دانائی میں بھی اضافہ ہوا حضرت علی ابن طالب سے شادی کے بعد ان کے ہاں تحیی نامی بیٹے کی پیدائش ہوئی.

وفات:

حضرت علی کی وفات کے بعد شدید غم میں مبتلا ہو کر بستر مرگ سے جانگی اور کچھ ہی عرصے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملی اللہ ان کو اعلی مقام عطا فرمائے آمین ۔

Writer
ماہ نور سرور