عمرو بن محمد بن بکیر الناقد، ہاشم بن القاسم ابوالنصر، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، انس بن مالک ؓ روایت ہے کہ چونکہ ہمیں از خود رسول اللہ ﷺ سے سوال کرنے سے روک دیا گیا تھا اس لئے ہمیں اس بات سے خوشی ہوتی تھی کہ کوئی سمجھدار دیہاتی آئے اور وہ آپ ﷺ سے سوال کرے اور ہم بھی سنیں۔ اتفاقا ایک دیہاتی آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد ﷺ آپ ﷺ کا قاصد ہمارے ہاں آیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ اللہ نے آپ ﷺ کو اپنا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے، اس دیہاتی نے کہا آسمان کو کس نے بنایا؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے، اس نے عرض کیا زمین کو کس نے بنایا؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے، اس نے عرض کیا ان پہاڑوں کو کس نے بنایا؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے، اس دیہاتی نے عرض کیا اس اللہ کی قسم جس نے آسمان بنایا زمین بنائی پہاڑ قائم کئے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں بیشک دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کا قاصد کہتا تھا کہ دن رات میں ہم پر پانچ نمازیں فرض ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کو اس اللہ کی قسم جس نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس کا حکم بھی دیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، دیہاتی نے عرض کیا کہ آپ ﷺ کا قاصد یہ بھی کہتا تھا کہ ہم پر اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے سچ کہا، دیہاتی نے عرض کیا کہ اس اللہ کی قسم جس نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم بھی دیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کا قاصد کہتا تھا کہ سال میں ماہ رمضان کے روزے بھی ہم پر فرض ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے سچ کہا، دیہاتی نے کہا آپ ﷺ کو اس اللہ کی قسم جس نے آپ ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس کا حکم بھی دیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، دیہاتی نے عرض کیا آپ ﷺ کا قاصد یہ بھی کہتا تھا کہ ہم میں سے جس کو استطاعت زاد راہ ہو اس پر بیت اللہ کا حج کرنا بھی ضروری ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اس نے سچ کہا، اس کے بعد وہ دیہاتی پشت پھیر کر یہ کہتا ہوا چلا گیا قسم ہے اس اللہ کی جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں ان باتوں میں نہ زیادہ کروں گا اور نہ کمی کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔
صحیح مسلم
کتاب: ایمان کا بیان
باب: اسلام کے ارکان اور ان کی تحقیق کے بیان میں
حدیث نمبر: 102