You are currently viewing طلاق کا بیان

طلاق کا بیان

اللہ تعالیٰ کا قول اے نبی جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو اس وقت دو کہ اس کی عدت کا وقت شروع ہو اور عدت کو شمار کرو، احصینا کے معنی ہیں ہم نے یاد کیا اور شمار کیا اور سنت کے مطابق طلاق یہ ہے کہ ایسے طہر میں اس کو طلاق دے کہ جس میں صحبت نہ کی ہو اور دو گواہ مقرر کرے

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ  انہوں نے اپنی بیوی  (آمنہ بنت غفار)  کو رسول اللہ  ﷺ  کے زمانہ میں  (حالت حیض میں)  طلاق دے دی۔ عمر بن خطاب ؓ نے نبی کریم  ﷺ  سے اس کے متعلق پوچھا: تو آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمر ؓ سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں اور پھر اپنے نکاح میں باقی رکھیں۔ جب ماہواری  (حیض)  بند ہوجائے، پھر ماہواری آئے اور پھر بند ہو، تب اگر چاہیں تو اپنی بیوی کو اپنی نکاح میں باقی رکھیں اور اگر چاہیں تو طلاق دے دیں  (لیکن طلاق اس طہر میں)  ان کے ساتھ ہمبستری سے پہلے ہونا چاہیے۔ یہی  (طہر کی)  وہ مدت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔

حدیث نمبر: ٥٢٥١ حدیث صحیحہ