اس طر ح قبیلہ ازد کے ایک شخص جن کا نا م ضما د تھا مکہ آئے یہ صا حب جھا ڑ پھو نک سے جنا ت کا اثر زائل کر تے تھے مکہ کے لو گو ں کو انہو ں نے یہ کہتے سنا کہ محمد پر جن کا اثر ہے یہ سن کر انہو ں نے کہا اگر میں اس شخص کو دیکھ لو ں تو شاید اللہ پا ک اسے میرے ہا تھ سے شفا عطا فر ما ئے اس کے بعد وہ آپ ﷺ کی خد مت میں حا ضر ہو ئے ان کا بیا ن ہے میں نے آپ سے کہا
قبیلہ ازد کا شخص ضما د
اے محمد میں جھا ڑ پھو نک سے علا ج کرتا ہو ں اگر آپ پر جنا ت کا اثر ہے تو میں علا ج کر سکتا ہو ں اس کی با ت سن کر رسول اللہ ﷺ نے کہا کہ تما م تعریف اللہ کے لئے ہے ہم اس کی حمد و ثنا بیا ن کر تے ہیں اور اس سے ہی مدد ما نگتے ہیں
اللہ پا ک جیسے ہد ایت دیتا ہے ایسے کو ئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جیسے اللہ گمراہ کر دیتا ہے ایسے کو ئی ہد ایت نہیں دے سکتا میں گو اہی دیتا ہو ں اللہ کا کو ئی معبو د اور شریک نہیں اور محمد اللہ کے آخر ی رسول ہیں
انہوں نے یہ با ت سن کر کہا کہ یہ کلما ت میرے سا منے دربا رہ پڑھیں آپ ق نے کلمہ شہا دت تین با ر دہرایا تب انہو ں نے کہا میں نے کا ہنو ں کے کلما ت سنے ہیں جا دو گر وں کے کلما ت سنے ہیں شا عروں کے کلما ت سنے ہیں مگر آپ ﷺ کے ان کلما ت جیسے کلما ت کبھی نہیں سنے اپنا ہا تھ لا ئیں میں اسلا م قبول کر تا ہو ں چنا نچہ ضما د نے اسی وقت آپ ؤ کے ہا تھ پر بیعت کی
آپﷺنے فر ما یا اپنی قوم کے لئے بھی بیعت کر تے ہو جس پر اس نے کہا کہ ہاں اپنی قوم کی طر ف سے بھی بیعت کرتا ہو ں
اس طر ح یہ صا حب جو آپ ﷺ پر جنا ت کا اثر اتا رنے آئے تھے کو د مسلما ن ہو گئے ایسے بہے سے واقعات ہیں
غم کا سال
حضرت خد یجہ کا انتقال
نبی کریم ﷺ کی امت کو دس سال کا وقت گزارا تو آپ ﷺ کی زوجہ محتر مہ حضرت خد یجہ انتقا ل کر گئیں اس سے پہلے ابو طا لب فو ت ہو گئے تھے حضرت خد یجہ کو حجو ن کے قبر ستا ن میں دفن کیا گیا آپ ﷺ خود قبر میں اتر ئے انتقا ل کے وقت حضرت خدیجہ کی عمر 65 سا ل تھی اس وقت تک نما ز جنا زہ کا حکم نہیں ہو ا تھا اس سال کو سیرت نگا روں نے غم کے سا ل کا نا م دیا کیو نکہ ہر مو قعے پر سا ت ہو نے والی دو ہستیا ں اس دنیا سے رخصت ہو گئیں آپ ﷺ ہر وقت غمگین رہنے لگے گھر سے بھی کم نکلتے حضرت خدیجہ کے انتقا ل کے بعد آپ ﷺ گھر سے بھی کم نکلتے حضرت خدیجہ ا دی کے 35 سال تک آپ ﷺ کے ساتھ رہیں اتنی طو یل مدت تک آپ کا اور ان کا ساتھ رہا
ابو طالب جب بیما ر ہو ئے آپ ﷺ ان سے ملنے آئے اس وقت قریش کے سردار بھی مو جود تھے آپ ﷺ نے کہا چچا کلمہ پڑھ لیں تا کہ میں قیا مت کے دن آپ کی شا عت کر سکو ں
خدا کی قسم بھتیجے اگر مجھے خوف نہ ہو تا کہ میرے بعد لو گ تمھیں اور تمھا رے خا ندان والو ں کو شرم اور عاد دلا ئیں گے اور قریش یہ کہیں گے کہ میں نے مو ت کے ڈر سے کلمہ پڑھ لیا تو میں کلمہ پڑھ کر تمھا را دل ضرور ٹھنڈا کر تا میں جا نتا ہو ں کہ تمھا ری یہ خو اہش ہے کہ میں کلمہ پڑھ لو ں مگر میں اپنے بزرگو ں کے دین پر مر تا ہوں
اس پر یہ آیت نا زل ہو ئی آپ ﷺ جیسے چا ہیں ہد ایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ جیسے چا ہے ہد ایت دیتا ہے اور ہد ایت کا علم بھی اسی کو ہے ( سورہ القصص) اس طر ح ابو طا لب مر تے دم تک کا فر ہی رہے حضرت عبا س فر ما تے ہیں میں نے ایک دفعہ آپ ﷺ سے پو چھا کہ ابو طا لب آپ ﷺ کی ہر حا لت میں مدد اور حما یت کر تے رہے کیا اس سے انہیں آخر ت میں فا ئدہ پہنچے گا جو اب میں آپ ﷺ نے ارشاد فر ما یا
سو رہ القصص کا نزول
ہا ں مجھے ان کی قیا مت کے دن کی حا لت دیکھا ئی گئی میں نے انہیں جہنم کے اوپر والے حصے میں پا یا ورنہ وہ نچلے حصے میں ہو تے (بخاری مسلم ) ابو طالب کے مر نے پر آپ ﷺ نے فر ما یا خدا کی قسم میں آپ کے لئے مغفرت کی دعا اس وقت تک کر تا رہو ں گا جس وقت تک اللہ مجھے نہ روک دیں
اس پر اللہ پا ک نے ایک آیت نا زل فر ما ئی پیغمبر اور دوسرے مسلما نو ں کو جا ئز نہیں کہ مشرکیوں کے لئے مغفرت کی دعا ما نگیں اگر چہ وہ رشتے دار ہی کیو ں نہ ہوں اس امر کے ظا ہر ہو جا نے کے بعد یہ لو گ دوذخی ہیں ( سورہ التو بہ ) اس سے بھی یہ ثا بت ہو اکہ ابو طا لب ایما ن پر نہیں مرے
حضرت خدیجہ کا انتقال رمضا ن میں ہوا ان کی وفا ت کے چند ما ہ بعد آپ ﷺ نے سو دہ بنت زمعہ سے شا دی فر ما ئی آپ ﷺ سے پہلے ان کی ششا دی ان کےچچا کے بیٹے سکران ؑ سے ہوئی تھی حضرت سکران دوسری ہجرت کے مو قعے پر ان کے ساتھ حبشہ ہجر ت کر گئے تھےپھر مکہ واپس آگئے تھے اسکے کچھ عر صے بعد ہی ان کا انتقا ل ہو گیا حضرت سودہ کی عدت کا وقت ختم ہو گیا تو آ پﷺ نے ان سے نکا ح فر ما یا
کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی