سیرت النبی،سو اونٹنیوں کا انعام

اس نے کہا یہ با ت میری مرضی کے خلا ف تھی سو میں او نٹنیو ں کا انعا م حا صل کر نا چا ہتا تھا نہ والا تیر نکلنے کے با وجود میں گھو ڑی پر سوار ہو ا یہا ں تک کہ آُ ﷺ کے قریب پہنچ گیا جو کہ اس وقت قر آن کر یم کی تلا وت کر رہے تھے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھ رہے تھے البتہ حضرت ابو بکر مڑ کر با ر با ر دیکھ رہے تھے

اسی وقت میری گھو ڑی کی دنو ں ٹا نگیں گھٹنو ں تک زمین میں دھنس گئیں حا لا نکہ وہا ں زمین سخت اور پتھر یلی میں میں گھو ڑی سے اترا اسے ڈا نٹا وہ کھڑی ہو گئی لیکن اس کی ٹا نگیں ابھی تک زمین میں دھنسی ہو ئیں تھیں وہ زمین سے نہ نکلیں

میں نے پھر فا ل نکا لی انکا ر والا ہی تیر نکلا آخر میں پکا ر اٹھا میری طر ف دیکھیں میں آپ ﷺ کو کو ئی نقصا ن نہیں پہنچا ؤ ں گا نہ میری طر ف سے آپ ﷺ کو کو ئی نا خو ش گو ار با ت پیش آئے گی میں سراقہ بن ما لک ہو ں آپ ﷺ کا ہمدرد ہو ں آپ ﷺ کو نقصا ن پہنچا نے والا نہیں ہو ں مجھے معلو م نہیں کہ میری بستی کے لو گ بھی آپ ﷺ کی طر ف رو انہ ہو چکے ہیں یا نہیں

یہ کہنے کا مطلب ہے کہ اگر اور کچھ لو گ اس طر ف آرہے ہیں تو میں انہیں رو ک دو ں گا اس پر آپ ﷺ نے ابو بکر سے فر ما یا اس سے پو چھو یہ کیا چا ہتا ہے اب میں نے اسے اپنے بارے میں بتا یا اپنے ارادے کے با رے میں بتا دیا اور بو لا بس آپ ﷺ دعاکر یں کی میری گھو ڑی کی ٹا نگیں زمین سے نکل آئیں میں وعدہ کر تا ہوں کہ اب پیچھا نہیں کر وں گا

نبی کر یم ﷺ نے دعا فر ما ئی دعا فر ما تے ہی سراقہ کی گھو ڑی کے پاوں زمین سے نکل آئے گھو ڑی کے پا وں جو ہی با ہر نکلے سراقہ پھر اس پر سو ار ہو گیا اور آپ کی طر ف بڑھا آپ ﷺ نے دعا فر ما ئی اے اللہ ہمیں اس سے با زرکھ اس دعا کے ساتھ ہی گھو ڑی پیٹ تک زمین میں دھنس گئی اب اس نے کہا اے محمد میں قسم کھا کر کہتا ہو ں کہ مجھے اس مشکل سے نجا ت دلائیں میں آپ ﷺ کا ہمد رد ثا بت ہو ں گا نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا اے زمین اسے چھو ڑ دے

یہ فر ما نا تھا کہ اس کی گھو ڑی زمین سے نکل گئی بعض تفا سیر میں لکھا ہے کہ سراقہ نے 7 مر تبہ وعدہ خلا فی کی ہر با ر ایسا ہی ہو ا بعض میں ہے کہ اس نے تین با ر اسے کیا آخر حضرت سر اقہ سمجھ گئے وہ آپ ﷺ تک نہیں پہنچ سکے چنا نچہ انہو ں نے کہا

میں اب آپ ﷺ کا پیچھا نہیں کر وں گامیرے سا ما ن میں سے کچھ لینا چا ہیں تو لے لیں سفر میں آپ ﷺ کے کا م آئے گا حضور اکر م ﷺ نے کچھ لینے سے انکا ر کر دیا اور فر ما یا تم سب اپنے آپ کو روکے رکھو اور کسی کو ہم تک نہ آنے دو

آپ ﷺ نے سراقہ سے یہ بھی فر ما یا اے سراقہ اس وقت تمھا راکیا حا ل ہو گا جب تمھیں کسری کے کنگن پہنا ئے جا ئیں گےارشا د فر ما یا ہا ں ایسا ہی ہو گا

آپ ﷺ کی حیر ت انگیز پیش گو ئی تھی کیو نکہ اس وقت دور دور تک یہ ہو نے کا مکا ن نہیں تھا لیکن پھر ایک وقت آیا سراقہ مسلما ن ہو ئے حضرت عمر کے دور میں جب مسلما نو ں کو فتو حا ت ہی فتو حا ت ہوئیں اور ایران کے با دشاہ کسری کو شکست فا ش ہو ئی تو اس ما ل غنمیت میں کسری کے کنگن بھی تھے یہ کنگن حضرت عمر سے سراقہ کو پہنا ئے

اس وقت سر اقہ کو یا د آیا نبی کر یم ﷺ نے ہجر ت کے وقت یہ فر ما یا تھا

اے سر اقہ اس وقت تمھا را کیا حال ہو گا جب تمھیں کسری کے کنگن پہنا ئے جا ئیں گے اب سراقہ ایما ن لا نے کی تفصیل یوں بیا ن کر تے ہیں

جب رسول اکر م ﷺ حنین اور طا ئف کے معر کو ں سے فا رغ ہو چکے تو میں ان سے ملنے گیا ان کے میری ملا قات جعرانہ کے مقا م پر ہو ئی میں انسا ری سو اروں کے درمیا ن سے لشکر کے اس حصے کی طر ف روانہ ہو ا جہا ں آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر سو ار تھے میں نے نز دیک پہنچ کر عر ض کیا

اے اللہ کے رسول ﷺ میں سر اقہ ہو ں ارشا د فر ما یا قریب آجاومیں نزدیک چلا آیا اور پھر ایما ن لے آیا کسری کے کنگن پہنا تے ہو ئے حضرت عمر نے فر ما یا تما م تعریفیں اس اللہ کی ذات کے لئے ہیں جس نے یہ تما م چیزیں شا ہ ایران کسری سے چھین لیں جو یہ کہا کر تا تھا کہ میں انسا نو ں کا پر وردگا ر ہو ں

سراقہ نبی کریم ﷺ سے معا فی ملنے کے بعد واپس پلٹے او ر رستے میں جو بھی آپ ﷺ کی تلا ش میں آتا اسے یہ کہا کر لو ٹا دیتے میں اسی طر ف سے آرہا ہو ں ادھر کوئی نہیں ملا  اور لو گ جا نتے ہی ہیں مجھے راستو ں کی کتنی پہچا ن ہے

غر ض اس رو ز یہ قا فلہ تما م رات چلتا رہا یہا ں تک کہ چلتے چلتے اگلے دن دو پہر کا وقت ہو گیا اب دوردور تک کو ئی آتا جا تا نظر نہیں آرہا تھا