میدا ن جنگ کی کہا نی :
جنگ شروع ہو ئی تو پہلے ہی ہلے میں کا فر وں کے دس بند ے ما رے گئے ۔
ابود جا نہؑ نبی پو ک ﷺ کی تلوا ر لے کر بڑ ی بہا دری سے لڑ رہے تھے ۔ وہ جد ھر جا تے لو گ بھا گ جا تے ۔
اسی طرح حمزہ ؑ بھی بر ی بہا دری سے لڑ رہے تھے ۔ وحشی نا می غلا م کو حمزہ ؑ کے قتل کا مشن دیا گیا تھا ۔ اسے کہا گیا تھا گر تو حمزہ ؑ کو قتل کر دے گا تو تجھے آزا د کر دیں گے ۔ وہ مسلسل حمزہ ؑ کا پیچھا کر رہا تھا ۔ مو قعہ دیکھتے ہی اس نے اپنا بر چھا انہیں ما ر دیا ۔ یہ اس زور سے لگا کہ آپ ؑ کا بہت خو ن بہنے لگا اورآپ ؑ شہید ہو گئے ۔
جنگ میں دو با پ بیٹا بھی شر یک تھے ۔ بیٹے کا نا م خظلتہ ؑاور با پ کا نام ابو عا مر تھا ۔ یہ بندہ اتنا بڑا تھا کہ آپ ﷺ اسے فا سق یعنی نا فر ما ن کہتے تھے ۔
بیٹا مسلما ن وں کی طرف سے شہید ہو ا جبکہ با پ کا فر وں کی طرف سے ما را گیا ۔
سچ ہے کہ جسے اللہ پا ک ہدا یت دیں وہی کا میا ب ہو تا ہے ۔ جب بیٹا شہید ہو تو فر شتو ں نے غسل دیا ۔ اس وجہ سے انہیں غسل الملا ئکتہ بھی کہا جا تا ہے ۔
اللہ پا ک ہم سب کو اسلا م پر زندہ رکھے اور جب مو ت آئے تو اسلا م کی حا لت میں آئے ۔ آمین ۔
کا فر وں کا برا حملہ :
مسلما ن بڑ ی بہا دری سے لڑ رہے تھے ۔ کا فر اب میدان جنگ سے بھا گنا شروع ہو گئے تھے ۔ بھا گتے ہو ئے اپنا سا ما ن بھی چھو ر گئے تھے ۔ اس وجہ سے مسلما نو ں نے سمجھا کہ ہم جنگ جیت گئے ہیں ۔ وہ ان کا سامن اکٹھا کر نے لگے کہ آپ ﷺ کو جا کر دیں گے ۔جس چٹا ن پر آپ ﷺ نے 50 بندو ں کو کھڑا کیا کہ تم نے یہیں رہنا ہے اور کا فرو ں پر تیر چلا نے ہیں ، ان میں سے 40 افاد مسلما نو ں کی مدد کر نے نیچے اتر نے لگے تو ان کے کما نڈر نے کہا نیچے نہ جا و کیو نکہ نبی پا کﷺ نے نیچے جا نے سے منع کیاتھا ۔ وہ کہنے لگے یہ آپ ﷺ نے جنگ کے لئے کہا تھا اور جنگ اب تو ختم ہو گئی ہے لہذا ہم نیچے جا رہے ہیں ۔
ان بند وں کی ڈیو ٹی تھی کو فروں پر تیر چلا ئیں تا کہ وہ مسلما نو ں پر حملہ نہ کر سکیں ۔ جب وہ لو گ نیچے اتر ے تو جو کا فر بھا گ رہے تھے ان میں سے خا لد بن ولید نامی ایک کما نڈر نے دیکھا کہ اب چٹا ن پر اتنے بند ے نہیں رہے ۔ اس نے اپنے سپا ہی لئے اور چٹا ن پر با قی رہ جا نے والے دس مجا ہد یں کو شہید کر دیا ۔ پھر اس طرف سے ہو تا ہو ا اگے بڑ ھا اور مسلما نو ں کی الٹی طرف سے ان پر حملہ کر دیا ۔ اب جو کا فر بھا گ رہے تھے وہ بھی لڑ نے کے لئے واپس آگئے ۔
اس طرح مسلما نو ں کے سامنے بھی کا فر اور پیچھے بھی کا فر تھے ۔ انہو ں نے دونو ں طرف سے حملہ کر دیا ۔ اب مسلما نوں کو سمجھ ہی نہیں آتہی تھی کہ کیا کر یں ۔
بعض نے گھبرا کر یہ کیا کہ جو سا منے آیا اسے ما رنے لگے ۔ اس طرح لا علمی میں اپنے مسلما ن بھی ما رے گئے ۔
کسی نے خبر مشہو ر کر دی کہ آپ ﷺ کو بھی شہید کر دیا گیا ہے ۔ مسلما ن بڑ ے پر یشا ن ہو ئے ۔ جب انسا ن پر یشا ن ہو تو اچھا بھلا کا م خرا ب ہو جا تا ہے ۔ یہتو پھر جنگ تھی ۔ اس وضہ سے جب کچھ بند وں کے حو صلے ٹو ٹنے لگے تو ان کے دو ستو ں نے آواز لگا ئی کہ اللہ تو زندہ ہے تم اپنے دین کے لئے لڑ و ۔اللہ تمہیں فتح دے گا ۔ پھر کسی اور نے یہ کہا کہ جس وجہ سے آپ ﷺ نے جا ن دی تم بھی اس پر جا ن دے دو ۔ یہ با تیں سن کر سا رے ہی جو ش میں آ گئے ۔
نبی پا ک ﷺ پر حملہ :
دوسری طرف نبی پا کﷺ نے جب یہ دیکھا کہ لو گو ں میں مشہو ر ہو گیا کہ انہیں کسی نے شہید کر دیا ہے تو آپ نے صحا بہ اکرا م ؑ کو تسلی دینے کے لیے انہیں آ وازیں دی ۔
وہ کا فر جنہیں پتا نا چل رہا تھا کہ آپ ﷺ کس جگہ کھڑ ے ہیں انہو ں نے آواز سن کر آپ ﷺ پر حملہ کر دیا ۔ آپ ﷺ کے پا س اس وقت تقر یب دس صحا بہ ؑ تھے ۔ سب ہی آپ ﷺ کی حفا ظت کر تے ہو ئے سہید ہو گئے ۔ صر ف دو بند ے با قی بچے ۔ ایک سعد بن ابی وقا ص ؑ اور دوسرے کا نا م طلحہ ؑ تھا ۔ کا فر قر یب سے قر یب ہو تے جا رہے تھے ۔ جب وہ آپ ﷺ کے سر پر پہنچ گئے تو ان میں سے تین بند وں نے آپ ﷺ پر حملہ کر دیا ۔ سعد ؑ کے کا فر بھا ئی نے آپ ﷺ کو اس زور سے پتھر ما را کہ اپ ﷺ ایک گڑ ھے میں گر گئے جس سے ایک دانت ٹو ت گیا ۔ دوسرے کا فر وں نے اپ ﷺ کی پیشا نی زخمی کر دی اور تیسرے نے تو حد ہی کر دی ۔