تاجدارِ نبوّت، ماہ رسالت ﷺ کا فرمان ہے ،”اللہ پاک نے مجھے تمام جہان والوں کیلئے رحمت اورھدایت بناکر بھیجا ہے، مجھے اس لئے مبعوث فرمایا ہے کہ میں گانے بجانے کے آلات اور جاہلیت کے کاموں کو مٹا دوں، میرے پروردگار عزوجل نے اپنی عزت کی قسم یاد کر کے فرمایا ہے ،”میرا جو بندہ شراب کا ایک گھونٹ بھی پئے گا میں اسے اس کی مثل جہنم کا کھولتا ہوا پانی پلاؤں گا اور میرا جو بندہ میرے خوف سے شراب پینا چھوڑ دے گا میں اسے جنت میں اچھے رفقاء کے ساتھ پِلاؤں گا ۔
حضرت علامہ محمد بن احمد ذہبی علیہ رحمۃ فرماتے ہیں
ایک شخص شرابیوں کی صحبت میں بیٹھتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو کسی نے کلمہ شریف کی تلقین کی تو کہنے لگا، “تم بھی پیو اور مجھے بھی پلاؤ۔ ” معاذ اللہ عزوجل بغیر کلمہ پڑھے مرگیا جب شرابیوں کی صحبت کا یہ حال ہے تو شراب پینے کا کیا وبال ہو گا !
ایک شطرنج کھیلنے والے کو مرتے وقت کلمہ شریف کی تلقین کی گئی تو کہنے لگا،” شاھک یہ کہنے کے بعد اس کا دم نکل گیا ۔ اسلام نے شراب نوشی کو جو حرام قرار دیا ہے اس میں بے شمار حکمتیں ہیں، اب کفار بھی اس کے نقصانات کو تسلیم کرنے لگے ہیں، چنانچہ ایک غیر مسلم محقق کے تأثرات کے مطابق شروع شروع میں تو بدن انسانی شراب کے نقصانات کا مقابلہ کر لیتا ہے اور شرابی کو خوشگوار کیفیت مل جاتی ہے مگرجلد ہی داخلی قوت برداشت ختم ہو جاتی اورمستقل مضر اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں۔
شراب کا سب سے زیادہ اثر جگرپر پڑتا ہے اور وہ سکڑنے لگتا ہے ، گردوں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے جو بالآخر نڈھال ہوکر انجام کار ناکارہ ہو جاتے ہیں، علاوہ ازیں شراب کے استعمال کی کثرت دماغ کو متورم کرتی ہے، اعصاب میں سوزِش ہو جاتی ہے نتیجۃً اعصاب کمزور اور پھر تباہ ہو جاتے ہیں، شرابی کے معدہ میں سوجن ہو جاتی ہے، ہڈیاں نرم اور خستہ ہو جاتی ہیں، شراب جسم میں موجود وٹامنز کے ذخائر کو تباہ کرتی ہے وٹامنB اورC اس کی غار تگری کا بالخصوص نشانہ بنتے ہیں۔