بنی نجا رکی خو شی
بنی نجا ر اتر نے پر بچیو ں نے ڈف ہا تھو ں میں لے لئے اور خو شی سے سر شا رہو کر ان کو بجا نے لگیں اور یہ گیت گا نے لگیں
ہم نجا ر کے پڑوسیوں میں سے ہیں اور کس ودر خو شی کی با ت ہے کہ محمد ہما رے پڑوسی ہیں ان کی آواز سن کر نبی کر یم ﷺ با ہر نکل آئے اور فر ما یا کہ کیا تم مجھ سے محبت کر تی ہو تو انہو ں نے فر ما یا ہا ں اے اللہ کے رسول اس پر آپ ﷺ نے فر ما یا کہ اللہ جا نتا ہے کہ میرے دل میں بھی آپ سب کے لئے محبت ہی محبت ہے
حجرے کی تعمیر
آپ ﷺ ابو ایو ب انصا ری کے گھر اس وقت تک ٹھہر ے رہے جب تک مسجد نبوی کی تعمیر اور حجر ے کی تعمیر نہیں ہو گئی آپ ﷺ تقربیا 11 ما ہ تک وہا ں ٹھہر ے رہے آپ ﷺ جب قبا سے مد ینہ منو رہ تشریف لا ئے تو اکثر مہا جر ین بھی ساتھ آگئے تھے اس وقت انصا ری مسلما نو ں کا جذ بہ قا بل دید تھا
مہا جر ین اور انصار بھا ئی بھا ئی
ان سب کی خوائش تھی کہ مہا جرین ہما رے ہا ں ٹھہر ئیں اس طر ح ان کے در میان بحث ہو ئی آخر انصا ری حضرات نے مہا جر ین کے لئے قر عہ اندازی کی اس طر ح جو مہا جر جس انصا رکے حصے میں آیا وہ وہا ں ہی ٹھہر ئے انصا ری مسلما نو ں نے نہ صرف انہیں اپنے گھر وں میں ٹھہرایا بلکہ ان پر ما ل و سو لت بھی خر چ کیا مہا جر ین کی آمد سے پہلے انصا ر مسلما ن پہلے ایک جگہ نما ز ادا کر تے تھے حضرت سعد بن زرارہ انہیں نما ز پڑھا تے تھے جب آپ ﷺ تشریف لو ئے تو سب سے پہلے مسجد بنا نے کی فکر ہو ئی آپ ﷺ اونٹنی پر سو ار ہو ئی اور اس کی لگا م ڈھیلی چھو ڑ دی وہ اس جگہ جا کر بیٹھی جہا ں آج مسجد نبو ی ہےجس جگہ مسلما ن نما ز ادا کر تے تھےوہ جگہ بھی اس کے آس پا س ہی تھی اس وقت وہا ں صرف دیو اریں کھڑی کی گئیں تھی ان پر چھت نہیں تھی اونٹنی کے بیٹھنے پر آپ ﷺ نے ارشا د فر ما یا بس مسجد اس جگہ بنے گی
مسجد نبوی کی جگہ فر وخت
اس کے بعد آپ ﷺ نے سعد بن زرارہ سے ارشا د فرمایا تم یہ جگہ مسجد کے لئے فر وخت کر دو وہ جگہ در اصل دو یتیم بچو ں سہل اور سہیل کی تھی اور سعد ابن زرارہ ان کے سر پر ست تھے یہ رو ایت بھی آئی ہے کہ ان کے سر پر ست معاذ بن عفرء تھا آپ ﷺ کی با ت سن کو ابو ایو ب انصا ری نے عر ض کی آپ ﷺ یہ زمین خر ید لیں میں اس کی قیمت ان دنو ں کو ادا کر دیتا ہو ں
آپﷺ نے اس سے انکا ر فر ما یا اور دس دینا ر میں زمین کا وہ ٹکڑا خر ید لیا یہ قمیت حضرت ابو بکر صد یق کے ما ل سے ادا کی گئی ( واہ کیا قسمت پا ئی ابو بکر نے کہ قیا مت تک مسجد بنو ی کے نما زیو ں کا ثو اب ان کے نا مہ اعما ل میں لکھا جا رہا ہے )
بچوں نے زمین ہد یہ کر نا چا ہی
یہ روا یت بھی ہے کہ آپ ﷺ نے ان دنو ں بچو ں کو بلو ایا اور زمین سے سلسلے میں ان سے با ت کی ان دنو ں نے عر ض کیا اے اللہ کے رسول ہم یہ زمین ہد یہ کر نا چا ہتے ہیں آپ ﷺ نے ان کا ہد یہ قبو ل کر نے سے انکا ر کر دیا اور دس دنیا ر میں زمین کا وہ ٹکڑا ان سے خرید لیا حضرت ابو بکر صد یق کو حکم دیا گیا کہ وہ انہیں دس دنیا ر ادا کر دیں چنا نچہ انہو ں نے وہ رقم ادا کر دی
مسجد نبوی کی تعمیر کا ارادہ
زمین کی خر ید کے بعد آپﷺ نے مسجد کی تعمیر شروع کر نے کا ارادہ فر ما یا انیٹیں بنا نے کا حکم دیا گیا پھر گا را تیا ر کر گیا آپ ﷺ نے اپنے دست مبا رک سے پہلی اینٹ رکھی پھر حضرت ابو بکر صد یق کو حکم دیا کہ دوسری اینٹ وہ رکھیں انہو ں نے آپ ﷺ کی لگا ئی ہو ئی اینٹ کے بر ابر دو سری اینٹ رکھ دی اب حضرت عمر کو بلا یا گیا انہو ں نے تیسری اینٹ رکھی اب آپ ﷺ نے حضرت عثما ن کو بلا یا انہو ں نے حضرت عمر کی اینٹ کے برا بر چو تھی اینٹ رکھی سا تھ ہی آپ ﷺ نے ارشا د فرما یا میرے بعد یہ ہی خلیفہ ہو ں گے ( مستدرک حا کم نے اس حد یث کو صحیح کہا ہے )
پھر حضور اقدس نے عا م مسلما نو ں کو حکم فر ما یا کہ اب پتھر لگا نا شروع کر دو
مسلما ن پتھر وں سے بنیا د بھر نے لگے بنیا دیں تقریبا 3 ہا تھ ساڑھے چار فٹ بلند تھیں اس کے بعد اینٹوں کی تعمیر اٹھا ئی گئی دونو ں جا نب پتھروں کی دیو ا بنا ئی گئی اور کھجو ر کے تنو ں کے ستو ں بنا ئے گئے دنو ں کی اونچا ئی انسا نی قد کے برا بر تھی
ان حا لا ت میں کچھ انصا ری مسلما نو ں نے کچھ ما ل جمع کیا وہ ما ل آپ ﷺ کے پا س لائے اور عرض کیا کہ اے رسول اللہ اس ما ل سے مسجد تعمیر کر یں ہم کب تک چھپڑ کے نیچے نما ز پڑھیں گے