You are currently viewing سیرت النبی ،صحا بہ نے دین نہ چھو ڑ کر رسول اللہ کا ساتھ دیا

سیرت النبی ،صحا بہ نے دین نہ چھو ڑ کر رسول اللہ کا ساتھ دیا

آپ ﷺ کی با ت سن کر ارشا د فر ما یا اس بڑھے کے وہ شعر جو اس نے آپ کو سنا ئےتھے یہ سن کر میں حیران رہ گیا اور بو لا میرے دوست آپ کو ان کے بار ے میں کس نے بتا یا

آپ نے ارشاد فر ما یا اس عظیم فرشتے نے جو مجھ سے پہلے بھی تما م نبیو ں کے پا س آتا رہا ہے حضرت ابو بکر نے غرض کیا اپنا ہا تھ لا ئیں میں گو اہی دیتا ہو ں کہ اللہ کے سوا کو ئی معبود نہیں اور یہ اللہ پا ک کے رسول ﷺ ہیں

آپ ﷺ میرے ایما ن لا نے پر بہت خو ش ہو ئے مجھے سینے سے لگا یا پھر کلمہ پڑھ کر میں آپ ﷺ کے پا س سے واپس آگیا

مسلما ن ہو نے کے بعد جو ابو بکر صدیق نے پہلا کا م کیا وہ تھا اسلا م کی تبلیغ انہو ں نے اپنے جا ننے والوں کو اسلا م کا پیغا م بھیجا انہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف بلا یا چنا نچہ ان کی تبلیغ سے حضرت عثما ن بن عفا ن مسلما ن ہو ئے حضرت عثما ن کے مسلما ن ہو نے کی خبر ان کے چچا حکم کو ہو ئی تو اس نے انہیں پکڑ لیا اور کہا کہ تم اپنے با پ دادا کا دین چھو ڑ کر محمد کا دین کیو ں قبول کر تے ہو اللہ کی قسم میں تجھے اس وقت تک نہیں چھو ڑوں گا جب تک تو اس دین کو نہیں چھوڑے گا

اس کی با ت سن کر حضرت عثما ن نے کہا اللہ کی قسم میں اس دین کو کبھی نہیں چھو ڑوں گا ان کے چچا نے جب ان کی پختگی اور ثا بت قدمی دیکھی تو انہیں دھو ئیں میں کھڑا کر کر تکا لیف پہنچا ئیں حضرت عثما ن ثا بت قدم رہے حضرت عثما ن کے با رے مین ایک حد یث میں آتا ہے کہ نبی کر یم ﷺ  جنت میں ہرنبی کا ایک رفیق یعنی سا تھی ہو گا اور میرے ساتھ وہا ن عثما ن ابن عفا ن ہو ں گے

حضرت ابو بکر ؑ نے اسلا م کی تبلیغ جا ری رکھی آپ کی کو ششو ں سے حضرت عثما ن کے بعد حضرت زبیر بن العوام بھی مسلما ن ہو گئے اس وقت ان کی عمر آٹھ سا ل تھی اس طر ح حضر ت عبدالرحمن بن عوف بھی حضرت ابو بکر کی کو ششو ں سے مسلما ن ہو گئے جا ہلیت کے زما نے مین ان کا نا م عبد الکعبہ تھا نبی کر یم ﷺ نے آپ کا نا م عبد الرحمن رکھا یہ عبدا لرحمن بن عو ف کہتے ہیں امیہ ابن خلیفہ میرا دوست تھا ایک روز اس نے مجھ سے کہا تم نے اس کا نا م چھو ڑ دیا جو تمھا رے با پ نے رکھا تھا :

جو اب میں میں نے کہا ہا ں چھو ڑ دیا یہ سن کر اس نے کہا میں رحمن کو نہیں جا نتا اس لئے میں تمھا را نا م عبداللہ رکھتا ہو ں چنا نچہ مشرک اس روز سے مجھے عبداللہ کہہ کر پکا رنے لگے حضرت عبد الرحمن بن عوف نے اسلا م لا نے کا واقعہ کچھ اس طر ح بیا ن کیا:

میں اکثر یمن جا یا کر تا تھا جب بھی وہا ں جا تا عسکلا ن بن عواکف حمیری کے مکا ن پر ٹھہرا کر تا تھ اور جب بھی میں وہا ں جا تا تو وہ مجھ سے پو چھا کر تا تھا کہ کیا وہ شخص تم لو گو ں میں ظا ہر ہو گیا ہے جس کی شہرت اور چرچے ہیں کیا تمھا رے دین کی مخا لفت مین کسی نے اعلا ن کیا ہے میں ہمیشہ یہ ہی کہا کر تا تھا کہ نہیں ایسا کو ئی شخص ظا ہر نہیں ہو ا یہا ں تک کہ وہ سال آگیا نبی کر یم ﷺ کا ظہو ر ہو ا میں اس سال یمن گیا تو اس کے ہا ں ٹھہرا اس نے یہ ہی سوال پو چھا تب میں نے اسے بتا یا :

ہا ن اس کا ظہو ر ہو گیا ہے ان کی مخا لفت بھی ہو رہی ہے حضرت عبد الرحمن بن عوف کے با رے میں نبی کر یم ﷺ نے ارشا د فر ما یاتم زمین والوں میں بھی اما نت دار ہو اور آسما ن والو ں میں بھی  حضرت عبد الرحمن بن عوف کے بعد حضرت ابو بکر صدیق نے حضرت سعد بن ابی وقا ص کو بھی اسلا م کی دعوت دی انہو ن نے کو ئی ہچکچاہٹ ظا ہر نہ کی فو را نبی کر یم ﷺ کے پا س تشریف لا ئے آپ نے ان کے پیغا م کے با رے میں پو چھا آپ ﷺ نے انہیں بتا یا تو یہ اسی وقت مسلما ن ہو گئے اس وقت ان کی عمر 19 سا ل تھی یہ بنی زہر ہ نے خا ند ان سے تھے ان کی والدہ ما جدہ بھی اسی خا ندا ن سے تھیں اس لئے سعد بن ابی وقاص نبی کر یم ﷺ کے ما مو ں کہلا تے تھے نبی کر یم ﷺ نے سعد بن ابی وقاص کے بارے میں ایک بار فر ما یا : یہ میرے ما مو ں ہیں ہے کو ئی جس کے ایسے ما موں ہو ں

حضرت سعد بن ابی وقاص جب ایما ن لا ئے اور ان کی والدہ کو اس با ت کا پتہ چلا تو انہیں یہ با ت نا گوا ر گزری ادھر یہ اپنی والدہ کے بہت فر ما بر دار تھے ان کی والدہ نے کہا کہ کیا تم نہیں سمجھتے کہ اللہ نے تمھیں اپنے بڑوں کی خا طر داری اور اپنی والدہ سے اچھے سلو ک کا حکم دیا ہے حضرت سعد نے جو اب دیا ہا ں بلکل ایسا ہی ہے

یہ سن کر ان کی والدہ نے کہا کہ بس خدا کہ قسم اس وقت تک کھا نا نہیں کھا وں گی جب تک تم محمد کے لا ئے ہو ئے دین کو کفر نا کہو اور ا سا ف اور نا ئلہ بتو ں کو جا کر چھو ؤ گے نہیں اس وقت کے مشرکیو ں کو طر یقہ یہ تھا کہ وہ ان بتو ں کے کھلے منہ میں کھا نا اوع شراب ڈالتے تھے اب حضرت سعد کی والدہ نے کھا نا پینا چھو ڑ دیا تو آپ نے ان سے کہا خد ا کی قسم تمھیں نہیں معلو م اگر تمھا رے پا س ایک ہزار زندگیا ں ہو تی اور وہ سب ایک یک کر کے اس وجہ سے ختم ہو تیں تب بھی نبی کر یم ﷺ کے دین کو ہز گز نہیں چھو ڑتا اس لئے اب یہ تمھا ری مر ضی ہے کہ کھاو یا ں نہ کھا ؤ

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی