پھر آپ ﷺ نے ان میں سے دو اونٹ زیا دہ عمدہ فروخت کر دیئے اور ان کی قیمت بیو ہ عورتو ں میں تقسیم کر دی وہی با زار میں ابو جہل بیٹھا تھا اس نے یہ سودہ ہو تے دیکھا لیکن ایک لفظ نہ بو ل سکا آپ ﷺ اس کے پا س آئے اور فر ما یا خبر دار ابو جہل اگر تم نے آئندہ ایسی حرکت کی تو سختی سے پیش آوں گا
رسول اللہ کی ابو جہل کو للکا ر
یہ سنتے ہی خو ف زدہ انداز میں بو لا محمد میں ائندہ ایسا نہیں کر وں گا ائندہ ایسا نہیں کر وں گا اس کے بعد حضور وہاں سے لو ٹ آئے ادھر راستے میں امیہ بن خلف ابو جہل سے ملا اس کے ساتھ دوسرے سا تھی بھی تھے اس لو گو ں نے ابو جہل سے پو چھا
تم تو محمد کے ہا تھو ں بہت رسوا ہو کر آرہے ہو ایسے لگتا ہے یا ں تو تم محمد کی پیروی کر نا چا ہتے ہو یا تم ان سے خو ف زدہ ہو گئے ہو اس پر ابو جہل نے کہا
میں ہر گز محمد کی پیروی نہیں کر سکتا میری جو کمزوری تم نے دیکھی ہے کہ جب میں نے محمد کو دیکھا تو ان کے آس پا س بہت سے لو گ تھے ان کے ہا تھو ں میں نیزے اور بھا لے تھے وہ ان کو ہو ا میں لہر ا رہے تھے اگر میں ان کی با ت نہ ما نتا تو وہ مجھ پر ٹوٹ پڑتے
ابو جہل ایک یتیم کا سر پر ست بنا پھر اس کا سا را ما ل غضب کر کے اسے نکا ل با ہر کیا وہ یتیم رسول اکرم ﷺ کے پا س ابو جہل کے خلا ف فر یا د لے کر آیا حضور اکرم ﷺ اس یتیم کو لے کر ابو جہل کے پا س پہنچے آپﷺ اس سے فر ما یا
ابو جہل نے فورا ما ل اس کے حوالے کر دیا مشرکین کو یہ بات معلو م ہو ئی تو وہ بہت حیران ہو ئے انہو ن نے ابو جہل سے کہا کیا با ت ہے کہ تم اس قدر بز دل ہو گئےہو فو را ہی ما ل اس کے حو الے کر دیا اس پر اس نے کہا
تمھیں نہیں معلو م محمد ﷺ کے دائیں با ئیں مجھے بہت خطر نا ک ہتھیا ر نظر آئے تھے میں ان سے ڈر گیا اگر میں اس یتیم کا مال واپس نہ کر تا تو وہ مجھے ان ہتھیا روں سے ما ر ڈالتے قبیلہ خشعم کی ایک شا خ اراشہ تھی اس کے ایک شخص نے ابو جہل سے اونٹ خریدے لیکن قمیت ادا نہ کی اس نے قریش کے لو گو ں سے فر یا د کی ان لو گوں نے حضور اکر م ﷺ کا مذاق اڑانے کا پروگرام بنا لیا انہو ں نے اس اراشی سے کہا :
تم محمد ﷺ کے پا س جا کر فر یا د کر و ایسا اس لئے انہو ں نے کہا تھا کہ ان کا خیا ل تھا کہ حضو راکرم ﷺ ابو جہل ک کچھ نہیں بگا ڑ سکتے اراشی حضور اکرم ﷺ کے پا س گیا آپ ﷺ نے فورا اراشی کو ساتھ لیا اور ابو جہل کے مکا ن کی طر ف پہنچ گئے دروازے پر دستک دی ابو جہل نے پو چھا کو ن آپ ﷺ نے فر ما یا محمد
ابو جہل فو را با ہر نکلا آپ ﷺ کا نا م سنتے ہی اس کا چہرہ زرد پڑ گیا تھا آپ ﷺ نے اس سے فر ما یا اس شخص کا حق فو را ادا کر و اس نے اسی وقت اس کا حق ادا کر دیا اب وہ شخص واپس قریشی مجلس میں آیا اس نے بو لا اللہ پا ک رسول اللہ ﷺ کو جزائے خیر دے اللہ کی قسم انہو ں نے میرا حق دلوایا
مشرک لو گو ں نے بھی اپنا ایک آدمی اس کے پیچھے بھیجا تھا تا کہ وہ دیکھتا رہے حضور اکرم ﷺ کیا کر تے ہیں چنا نچہ جن وہ واپس آیا تو انہو ں نے پو چھا
ابو جہل حیران وپریشان
ہا ں تم نے کیا دیکھا ؟ جو اب میں اس نے کہا میں نے ایک بہت ہی عجیب اور حیرت نا ک با ت دیکھی ہے
اللہ کی قسم جیسےہی محمد ﷺ نے اس کے دروازے پر دستک دی وہ فورا با ہر آیا اس کا چہرہ زرد تھا اور بلکل بے جا ن تھا محمد نے اس سے کہا کہ اس کا حق ادا کرو وہ بو لا بہت اچھا یہ کہہ کر وہ اند گیا اور اسی وقت اس کا حق لا کر دے دیا
قریشی یہ واقعہ سن کر بہت حیران ہو ئے انہو ں نے ابو جہل سے کہا تمھیں شرم نہیں آتی جو حرکت تم نے کی ایسی تو ہم نے کبھی نہیں دیکھی جو اب میں اس نے کہا :
تمھیں کیا پتہ جیسے ہی محمد نے مجھے آواز دی میرا دل خوف اور دہشت سے بھر گیا پھر میں با ہر آیا تو میں نے دیکھا بہت قد آور اونٹ میرے سر پر کھڑا ہے میں نے آج تک اتنا بڑا اونٹ نہیں دیکھا تھا اگر میں ان کی با ت ما ننے سے انکا ر کر دیتا تو وہ اونٹ مجھے کھا جا تا
کچھ مشرک ایسے بھی تھے جو مستقل طور پر آپ کا مذاق اڑا یا کر تے تھے اللہ پا ک نے ان کے با رے میں ارشا د فر ما یا ترجمہ :
یہ لو گ آپ ﷺ پر ہنستے ہیں اور دسروں کو اپنا معبو د قراد دیتے ہیں ان سب کے لئے ہم کا فی ہیں ( سو رہ الحجرت)
ان مذا ق اڑا نے والو ں میں ابو جہل ، ابو لہب ،عقبہ بن ابی معیط ،حکم بن عا ص بن امیہ ( جو حضرت عثما ن کا چچا تھا ) اور عا ص بن وائل شا مل تھے
ابو لہب کی حر کا ت میں سے ایک حر کت یہ تھی کہ وہ آپ ﷺ کے دروازے پر گند گی پھینک جا یا کر تے تھے ایک دن وہ یہ ہی حرکت کر کے جا رہا تھا کہ اس کے بھا ئی حضرت حمزہ نے دیکھ لیا حضرت حمزہ نے وہ گند گی اٹھا کر فورا ابو لہب کے سر پر ڈال دی