سیرت النبی،غم کا سال

اس نکا ح سے پہلے حضرت سو دہ نے ایک عجیب خو اب دیکھا تھا انہو ں نے اپنے شو ہر سکران سے یہ خو اب بیا ن کیا خو اب سن کر سکران نے کہا اگر تم نے یہ خو اب واقعی دیکھا ہے تو میں جلد مر جا وں گا اور رسول اکرم ﷺ تم سے نکا ح فر ما ئیں گے دوسری رات انہو ں نے پھر خو اب دیکھا کہ وہ لیٹی ہو ئی ہیں اور اچا نک چا ند  آسما ن سے ٹوٹ کر ان کے پا س آگرا انہو ں یہ خواب پھر اپنے شو ہر کو سنا یا

یہ خو اب سن کر انہو   ں نے کہا کہ اب شا ید میں بہت جلد فوت ہو جاوں اور اسی دن حضرت سکران انتقال کر گئے شوال کے مہینے میں آپ ﷺ نے حضرت عا ئشہ سے نکا ح فر ما یا

طا ئف کا سفر:

ابو طا لب کے انتقال کے بعد قریش کھل کر سا منے آگئے ایک روز انہو ں نے آپ ﷺ کو پکڑ لیا اور اپنی اپنی طر ف کھنچنے لگے اور کہنے لگے کہ یہ وہ ہی ہے جس نے ہما رے اتنے سا رے معبو دوں کو ایک معبو د بنا دیا ایسے میں ابو بکر تڑپ کر یکدم آگے ہو ئے اور اس بھیڑ میں گھس گئے   کسی کو انہو ں نے ما ر کر پیچھے ہٹا یا کسی کر دھکا دیا وہ ان لو گو ں کو آپ ﷺ سے ہٹا تے جا تے اور کہتے جا تے

کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چا ہتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اس پر وہ لو گ ابو بکر پرٹو ٹ پڑے انہیں اتنا مارا کہ وہ مر نے کے قریب ہو گئے حو ش آیا تو حضو ر اکرم ﷺ کی خیر یت معلو م کی تو پتہ چلا کہ آپ ﷺ خیر یت سے ہیں تو اپنی تکلیف بھو ل گئے

شوال 10 نبوی کو رسول اکرم ﷺ طا ئف تشریف لے گئے اس سفر میں صرف آپ ﷺ کے غلام زید بن ثا رثہ ساتھ تھے طا ئف میں ثقیف کا قبیلہ آبا د تھا آپ ﷺ یہ اندازہ کر نے کے لئے ثقیف تشریف لے گئے کہ ان کے دلو ں میں بھی اسلا م کے لئے گنجا ئش ہے یا ں نہیں ہے  آپ ﷺ یہ امید لے کر بھی گئے تھے کہ یہ لو گ مسلما ن ہو جا ئیں اور آپ ﷺ کی حما یت میں کھڑے ہو جا ئیں

طا ئف پہنچ کر آپ ﷺ نے سب سے پہلے اس کے قبیلےکے سرداروں کے پا س جا نے کا رادہ کیا یہ تین بھا ئی تھے ایک  کا نا م عبد یا لیل تھا ایک کا نا م مسعو د تھا تیسر ے کا نا م خبیب تھا نا تینو ں کے با رے میں پو ری طر ح و ضا حت نہیں ملتی کہ بعد میں مسلما ن ہو گئے تھے یا ں نہیں

بہر حا ل آپ ﷺ نے ان تینو ں سے ملا قا ت کہ اپنے آنے کا مقصد بتا یا اسلام کے با رے میں بتا یا انہیں اسلا م کی دعوت دینے کے ساتھ مخا لفو ں کے مقا بلے میں بھی ساتھ دینے کی دعوت دی ان میں سے ایک نے کہا :

کیا تم وہ ہی ہو جیسے خدا نے بھیجا ہے تمھا رے علا وہ خدا کو رسول بنا نے کے لئے کو ئی اور نہیں ملا تھا اس کے با ت تیسرا بو  ل اٹھا خدا کی قسم میں تم سے کو ئی با ت چیت نہیں کروں گا کیو نکہ اگر تم واقعی اللہ کے رسول  ہو تو تمھا رے ساتھ با ت چیت کر نا بہت خطر نا ک ہے (یہ اس لئے اس نے کہا تھا کہ کچھ لو گ جا نتے تھے کہ نبی کے سا تھ بحث کر نا بہت خطر نا ک ہے ) اور اگر تم نبی نہیں ہو تو تم جیسے آدمی سے با ت چیت کر نازیب نہیں دیتا

آپ ﷺ ان تینو ں سے با ت چیت کر کے اٹھ کھڑے ہو ئے ان تینو ں نے اپنے علا قے کے اوبا ش لڑکو ں اور غلا مو ں کو آپ ﷺ کے پیچھے لگا دیا وہ آپ ﷺ کے گر د جمع ہو گئے راستے میں بھی دنو ں طر ف لو گو ں کو ہجوم ہو گیا جب آپ ﷺ ان کے درمیا ن سے گزرے تو بد بخت ترین آپ ﷺ پر پتھر بر سا نے لگے یہا ں تک کہ آپ ﷺ جو قدم اٹھا تے وہ اس پر پتھر ما رتے یہا ں تک کہ آپ ﷺ کے دنو ں پا وں لہو لہا ن ہو گئے پھر آپ ﷺ کے جو تے خو ن سے بھر گئے جب چا روں طر ف سے پتھر ما رے گئے تو تکلیف کی شدت سے آپ ﷺ بیٹھ گئے ان بد بختو ں بد معا شو ں نے آپ ﷺ کی بغلوں میں ہا تھ ڈال کر آپ ﷺ کو کھڑے ہو نے پر مجبو ر کر دیا جو ہی آپ ﷺ نے چلنے کے لئے قدم اٹھا ئے وہ پھر پتھر بر سا نے لگتے

سا تھ میں وہ ہنس رہے تھےا ور قہقہے لگا رہے تھے زید بن حا رثہ کا یہ حا ل تھا کہ وہ آپ ﷺ کو پتھروں سے بچا نے کے لئے خو د کو آپ ﷺ کے آگے کر تے  اس طر ح وہ بھی لہو لہا ن ہو گئے لیکن اس حا لت میں بھی انہیں آپ ﷺ کی فکر تھی اپنی کو ئی پروا نہیں انہیں اتنے ز خم آئے کہ سر پھٹ گیا

آخر آپ ﷺ اس بستی سے نکل کر ایک با غ میں دا خل ہو ئے اس طر ح ان بد بخت تر ین لو گو ں سے چھٹکا را ملا آپ ﷺ اور زید بن حا رثہ اس وقت تک زخمو ں سے چو ر ہو چکے تھےاور بد ن لہو لہا ن تھا آپ ﷺ ایک در خت کے سائے میں بیٹھ گئے آپ ﷺ نے اللہ پا ک سے دعا فر ما ئی :

اے اللہ میں اپنی کمزوری اور لا چا ری اور بے بسی کی تجھ سے فر یا د کر تا ہو ں یا ارحم ارحمین تو کمزروں کا سا تھی ہے اور تو ہی میرا رب ہے اور میں تجھ پر ہی بھر وسہ کر تا ہو ں اگر مجھ پر تیرا غصہ اور غصب نہیں ہے تو مجھے کسی کی پرواہ نہیں

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی