غرض جب ابو طا لب نے قریش کی یہ پیش کش ٹھکرا دی تو معا ملہ حد درجے سنگین ہو گیا دو سری طرف ابو طا لب نے قریش کے ارادے بھا نپ لئے انہو ں نے بنی ہا شم اور بنی ابو المطلب کو بلا یا ان سے درخو است کی کہ سب مل کر آپ کی حفا ظت کر یں آپ کا بچا وکر یں ان کی با ت سن کر سوا ئے ابو لہب کے سب تیا ر ہو گئے ابو لہب نے ان کا ساتھ نہ دیا یہ بد بخت سختی کر نے اور آپ ﷺ نے خلا ف آواز اٹھا نے سے با ز نہ آیا اسی طر ح جو لو گ ایما ن لا ئے انکی بھی مخا لف میں ابو لہب پیش پیش تھے آپ ﷺ اور آپ ﷺ کے سا تھیوں کو تکلیف پہنچا نے میں بھی قر یش سے بڑھ چڑھ کر تھا
حضرت عبا س ایک واقعہ بیا ن کر تے ہیں
آپ ﷺ کو تکلیف پہنچا نے سے سلسلے میں حضرت عبا س ایک واقعہ بیا ن کر تے ہیں فر ما تے ہیں ایک روز میں مسجد حرام میں تھا کہ ابو جہل وہا ں آیا اور بو لا خد ا کی قسم اگر میں محمد کو سجدہ کر تے ہو ئے دیکھ لو ں تو ان کی گر دن ما ر دوں
حضرت عبا س فر ما تے ہیں میں یہ سن کر فورا نبی کر یم ﷺ کی طر ف گیا اور بتا یا کہ ابو جہل اسے کہہ رہا ہے نبی کر یم ﷺ یہ سن کر غصے کہ حا لت میں با ہر نکلے کو تیز تیز چلتے مسجد الحرام میں داخل ہو ئے یہا ں تک کہ گزرتے ہو ئے آپ ﷺ کو دیو ار کی رگڑ لگ گئی اس وقت آپ ﷺ سو رہ العلق کی آیت 1،2 پڑھ رہے تھے
تر جمہ : اے پیغمبر آپ اپنے رب کا نا م کے کر قر آن پڑھا کریں وہ جس نے مخلو قات کو پیدا کیا جس نے خو ن کے لو تھڑے سے پیدا کیا تلا وت کر تے ہوئے آپ ﷺ اس سو رت کی آیت 6 تک پہنچ گئے
ترجمہ : سچ مچ بے شک کا فر آدمی حد سے نکل جا تا ہے یہا ں تک آپ ﷺ نے سو رت کا آخری حصہ پڑھا اور اس کے ساتھ ہی آپ ﷺ سجدے میں گر گئے اسی وقت کسی نے ابو جہل سے کہا ؛
ابو الحکم یہ محمد سجدے میں پڑے ہیں یہ سن کر ابو جہل فورا آپ ﷺ کی طر ف بڑھا آپ ﷺ کے قریب پہنچا لیکن پھر اچا نک واپس آگیا لو گو ں نے پو چھا ابو الحکم کیا ہو ا ہے جو اب میں اس نے زیا دہ حیرا ن ہو کر کہا جو میں دیکھ رہا ہو ں کیا تمھیں نظر نہیں آرہا اس کی با ت سن کر لو گ اور زیا دہ حیران ہو ئے اور بو لے تمھیں کیا نظر آرہا ہے ابو الحکم اس پر ابو جہل نے کہا مجھے اپنے اور ان کے درمیا ن آگ کی ایک خندق نظر آرہی ہے
ابو جہل اور اُس کی سا زشیں
اس طر ح ایک دن ابو جہل نے کہا اے گروہ قریش جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو محمد تمھا رے دین میں عیب ڈال رہا ہے تمھا رے معبو دوں کو برا بھلا کہہ رہا ہے تمھا ی عقلوں کو خران بتا رہا ہے اور تمھا رے با پ دادوں کو گالیا ں دے رہا ہے اس لئے میں عہد کر تا ہوں کہ کل محمد کے لئے اتنا بڑا پتھر لے کر بیٹھو گا جیسے وہ برادشت نہیں کر سکیں گے
اور جسے ہی محمد ﷺ سجدے میں جا ئیں گے وہ پتھر میں ان کے سر پر ما ر دوں گا اس کے با ت معاملہ تم پر ہے چا ہے تو میرا ساتھ دو مجھے پنا ہ دو چا ہے تو مجھے دشمنو ں کے حوا لے کر دینا پھر بنی عبد منا ف میرا جو بھی حشر کر یں
یہ سن کر قریش نے کہا اللہ کی قسم ہم تمھیں کسی قیمت پر دغا نہیں دیں گے اس لئے جو تم کر نا چا ہتے ہو اطمینا ن سے کر ودوسرے دن ابو جہل اپنے پر وگر ام کے مطا بق ایک بھا ری پتھر اٹھا لا یا اور لگا نبی کر یم ﷺ کا انتظا ر کر نے اس وقت نبی کر یم ﷺ بھی عا دت کے مطا بق صبح کی نما ز کے بعد وہا ں تشریف لے آئے اس وقت آپ ﷺ کا قبیلہ بیت المقدس کی طر ف تھا آپ ﷺ نما ز کے لئے رکن یما نی اور حجرہ اسود کی طر گ کھڑے ہو ا کر تے تھے آپ ﷺ نے آتے ہی نما ز کی نیت با ند ھ لی ادھر قریش کے لو گ انتظا ر کر رہے تھے کہ دیکھیں آج کیا ہو تا ہے ابو جہل اپنے پر وگرام میں کا میا ب ہو تا ہے کہ نہیں ؟
پھر جو ہی آپ ﷺ سجدے میں گئے ابو جہل نے پتھر اٹھا یا اور آپ ﷺ کی طر ف بڑھا جیسے ہی وہ آپﷺ کے قریب ہو ا ایک دم آپ ﷺ پر لرزہ طا ری ہو گیا چہرے کا رنگ اڑ گیا گھبراہٹ کی حا لت میں وہا ں سے پیچھے ہٹ آیا ادھر پتھر پر اس کے ہا تھ اس طر ح جم گئے اس نے چا ہا ہا تھ اس پر سے ہٹا لے لیکن ہٹ نہ سکا قریش کے لو گ فو را اس کے گر د جمع ہو ئے اور بو لے ابو الحکم کیا ہو اہے اس نے جو اب دیا :
میں نے رات کو تم سے جو کہا تھا س کو پو را کر نے کے لئے محمد کی طر ف بڑھا مگر جیسے ہی ان کےقریب گیا ایک جو ان اونٹ میرے راستے میں آگیا میں نے اس جیسا زبر دست اونٹ آج تک نہیں تک دیکھا وہ ایک دم میری طر ف بڑھا جیسے مجھے کھا لے گا
جب اس واقعے کا نبی کر یم ﷺ سے ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فر ما یا وہ جبرائیل تھے اگر وہ میرے نزدیک آتا تو وہ اسے ضرور پکڑ لیتے
کٹری آزما ئش
ایک روز حضور اکر م ﷺ خا نہ کعبہ میں نما ز پڑھ رہے تھے کہ ابو جہل آپﷺ کے پا س آیا اور بو لا کیا میں نے آپ ﷺ کو اس سے منع نہیں کیا تھا آپ جا نتے نہیں میں سب سے بڑے گر وہ والا ہو ں
اس پر سو رہ العلق کی چند آیات نا زل ہوئیں ترجمہ :
سو وہ اپنےگروہ کے لو گو ں کو بلا لے اگر اس نے ایس اکیا تو ہم بھی جہنم کے پیا دو کو بلا لیں گے