فجا ر کی تیسری لڑائی
فجا ر کی تیسری لڑائی بھی بنو عا مر اور بنو کنا نہ کے درمیا ن لڑائی ہو ئی یہ لڑائی قرض کی ادائیگی کے سلسلے میں ہو ئی فجا ر کی تینو ں لڑائی میں نبی پا ک ﷺ نے کو ئی حصہ نہیں لیا البتہ فجا ر کی چو تھی لڑائی میں آپ ﷺ نے شرکت فر ما ئی تھی عربو ں کے ہا ں چا ر مہینے ایسے تھے کہ ان میں کسی کا خو ن بہا نا جا ئز نہیں تھا یہ مہینے ذوالعقد ،ذوالحج محرم اور رجب تھے یہ لڑائیا ں چو نکہ حرمت کے مہینے میں ہو ئیں اس لئے ان کا نا م فجا ر کی جنگ رکھا گیا فجا ر کا معنی ہے گنا ہ یعنی یہ لڑائیا ں گنا ہ تھا چو تھی لڑائی جس میں نبی پا ک ﷺ نے حصہ لیا اس کا نا م فجا ر بر اض ہے یہ لڑائی اس طر ح شروع ہو ئی
قبیلہ بنو کنا نہ کے بر اض نا می ایک شخص نے ایک آدمی عروہ کو قتل کر دیا عروہ کا تعلق قبیلہ ہو ازن سے تھا یہ واقعہ حرمت والے مہینے میں پیش آیا بر اض اور عروہ کے خا ندان کے لو گ یعنی بنو کنا نہ اور ہو ازن اس وقت عکا ظ کے میلے میں تھے وہی کسی نے بنو کنا نہ کو یہ خبر پہنچا دی کہ بر اض نے عروہ کو قتل کر دیا ہے یہ سن کر بنو کنا نہ کے لو گ پر یشا ن ہو گئے کہ کہیں میلے میں ہی ہو زان کے لو گ ان پر حملہ نہ کر دیں اس طر ح با ت بہت بڑھ جا ئے گی چنا نچہ وہ لو گ مکہ کی طر ف بھا گ گئے ہو زان کو اس وقت تک خبر نہیں ہو ئی انہیں کچھ دن یا کچھ دیر با ت خبر ملی یہ بنو کنا نہ پر چڑ ھ دوڑے لیکن بنو کنا نہ اس وقت تک حرم میں جگہ لے چکے تھے عرب میں حرم کے اندر خون بہا نا حرام تھا اس لئے وہ رک گئے
ایک دن لڑائی نہ ہو سکی دو سرے دن بنو کنا نہ کے لو گ خود ہی لڑائی کے لئے با ہر نکل آئے ان کی مدد کے لئے قبیلہ قر یش بھی مید ان میں نکل آیا اس طر ح فجا ر کی یہ جنگ شروع ہو ئی اس طر ح یہ جنگ چا ر سے چھ دن تک جا ری رہی اب چو نکہ قریش بھی اس جنگ میں شریک تھے لہذا آپ ﷺ کے چچا آپ ﷺ کو ساتھ لے کر گئے مگر آپ ﷺ نے جنگ کے سب دنوں میں حصہ نہیں لیا البتہ جس دن آپ ﷺ میدان جنگ میں پہنچ جا تے تو بنو کنا نہ کو فتح ہو نے لگتی اور جب آپ ﷺ وہا ں نہ پہنچتے تو ان کو شکست ہو نے لگتی آپ ﷺ نے اس جنگ میں صرف اتنا حصہ لیا کہ چچا وں کو تیر پکڑا تے رہے بس
حلف الفضو ل کا واقعہ
چھ دن کی جنگ کے بعد بھی کو ئی فیصلہ نہ ہو سکا آخر دنو ں گر ہو ں میں صلح ہو گئی لیکن یہ کا فی خو ن خرابے کے بعد ہو ئی اس جنگ کے فو را بعد حلف الفضو ل کا واقعہ پیش آیا یہ واقعہ اس طر ح پیش آیا کہ قبیلہ زبید کا ایک شخص اپنا کچھ ما ل لے کر مکہ آیا اس سے یہ ما ل عا ص بن وائل نے خر ید لیا یہ عا ص بن وا ئل مکہ کے بڑے لو گو ں میں سےتھا اس کی بہت عزت تھی اس نے ما ل تو لے لیا مگر قیمت ادا نہ کی زبیدی اس سے رقم کا مطا لبہ کر تا رہا لیکن عا ص بن وائل نے رقم ادا نہ کی اب یہ زبیدی شخص اپنی فر یا د لے کر مختلف قبیلو ں کے پا س گیا ان سب کو بتا یا کہ عا ص بن وا ئل نے اس پر ظلم کیا ہے لہذا اس کی رقم دلوائی جا ئے اب چو نکہ عا ص مکہ کے بڑے لو گو ں میں سے تھا اس لئے ان سب لو گو ں نے عا ص کے خلا ف مدد کر نے سے انکا ر کر دیا
اسے ڈانٹ ڈپٹ کر واپس بھیج دیاجب زبیدی نے ان لو گو ں کی یہ حا لت دیکھی تو دوسرے دن صبح سو یرے ابو قیس نا می پہا ڑی پر چڑھ گیا قریش ابھی اپنے گھروں ہی میں تھے اوپر چڑھ کر اس نے بلند آواز میں یہ شعر پڑھے جن کا خلا صہ یہ ہے :
اے فہر کی اولا د ایک مظلو م کی مدد کر و جو اپنے وطن سے دور ہے اور جس کی تما م پو نجی اس وقت مکہ کے اند ر ہی ہے اس زبیدی شخص کی یہ فر یا د آپ ﷺ کے چچا زبیر بن عبد المطلب نے سن لی ان پر بہت اثر ہو ا انہو ں نے عبد اللہ بن جد عا ن کو ساتھ لیا اور اس آدمی کی مدد کے لئے کھڑے ہو ئے پھر ان کے ساتھ بنو ہا شم بنو زہرہ اور بنو اسد کے لو گ بھی شا مل ہو گئے یہ سب عبد اللہ بن جد عان کے گھر جمع ہو ئے یہا ں ان سب کو کھا نا کھلا یا گیا اس کے بعد ان سب سے خدا کے نا م پر حلف لیا گیا حلف کے الفا ظ یہ تھے :
ہم ہمیشہ مظلو م کا ساتھ دیتے رہیں گے اور اس کا حق اسے دلا تے رہیں گے اس حلف کا نا م حلف الفضول رکھا گیا اس عہد اور حلف کے موقع پر اللہ کے رسول بھی قریش کےساتھ مو جود تھے حضو ر اکرم نے اس عہد یعنی حلف الفضول کو بہت پسند فر ما یا آپ ﷺ فر ما تے تھے : میں اس عہد نا مے میں شر یک تھا یہ عہد نا مہ بنو جد عام کے مکا ن میں ہواتھا اگر کو ئی کہے مجھ سے کہ اس عہد نا مے سے دست بر دار ہو جا ئیں اور اس کے بد لے سو اونٹ لے لیں تو میں نہیں لو ں گا اس عہد نا مے پر اگر مجھے کو ئی آج بھی آواز دے تو میں کہو ں میں حا ضر ہو ں