سیرت النبی،ہجرت کا آغاز

اس کے بعد مصعب بن عمیر حج کے دنو ں میں دربا رہ مکہ واپس آئے مد ینہ منو رہ میںاسلا م کی کا میا بیو ں کا سن کر آپ ﷺ بہت خؤ ش ہو ئے مد ینہ منو رہ میں جو لو گ اسلا م لا چکے تھے انہو ں نے حج سے فا ر غ ہو نے کے بعد منی میں رات کے وقت آپ ﷺ نے ملا قا ت کی جگہ اور وقت پہلے ہی طے کر لیا تھا ان لو گو ں سے ساتھ مد ینہ سے مشرکین بھی آئے تھےاور ان سے ان لو گو ں کو پو شیدہ رکھنا تھا اس لئے یہ ملا قات رات کے وقت ہو ئی ملا قات کی جگہ عتبہ کی گھا ٹی تھی وہا ں ایک ایک دو دو کر کے جمع ہو گئے اس مجمع میں 11 آدمی قبیلہ اوس کے تھے پھر آپ ﷺ تشریف لا ئے

آپ ﷺ کے چچا عبا د بن عبد المطلب بھی ساتھ تھے ان کے علا وہ آپ ﷺ کے ساتھ کو ئی نہیں تھا حضرت عبا س بھی اس وقت تک مسلما ن نہیں ہوئے گو یا اس وقت آپ اہنےچچا کے ساتھ آئے تھے تا کہ اس معا ملے کو خود دیکھیں ایک روایت کے مطا بق اس مو قع پر حضرت ابو بکر صد یق اور حضرت علی بھی سا تھ آئے سب سے پہلے حضرت عبا س نے ان کے سا منے تقر یر کی انہو ں نے کہا :

تم لو گ جو عہد و پیما ن رسول اللہ ﷺ سے کر و اس ہر ہر حا ل میں پو را کرو اگر پورا نہ کر سکو تو بہتر ہے کہ کو ئی عہد وپیما ن نہ کروس پر ان حضرات نے وفا داری نبھا نے نے وعدے کئے تب نبی کر یم ﷺ نے ارشادفر ما یا تم ایک اللہ کی عبا دت کر و اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراواپنی ذات کی حد تک یہ کہتا ہو ں کہ میری حما یت کرو اور میری حفا ظت کرو

اس مو قع پر ایک انصا ری بو لے اگر ہم ایسا کر یں گے تو ہمیں کیا ملے گا آپ ﷺ نے ارشاد فر ما یا س کے بد لے تمھیں جنت ملے گی اب وہ سب بو ل اٹھے یہ نفع کا سو دہ ہے ہم اسے ختم نہیں کر یں گے اب ان سب نے نبی کر یم ﷺ کی بیعت کی حضور ﷺ کی حفا ظت کا وعدہ کیا حضرت براء بن معرور نے کہا

ہم ہر حا ل میں آپ ﷺ کا ساتھ دیں گے آپ ﷺ کی حفا ظت کر یں حضرت براء بن معرور یہ الفاظ کہہ رہے تھے کہ ابو الہیثم بن التیہا ن بو ل اٹھے چا ہے ہم پیسے پیسے کے محتا ج ہو جا ئیں چا ہے ہمیں قتل کر دیا جا ئے ہم کر قمیت پر آپ ﷺ کا ساتھ دیں گے اس وقت حضرت عبا س بو لے ذرا آہستہ آواز میں با ت کرو کہیں مشرکیں نہ سن لیں

اس مو قع پر الہیثم نے عر ض کیا اے اللہ کے رسول ہما رے اور یہو دیو ں کے درمیا ن کچھ معا ہدے ہیں جن کو ہم اب تو ڑ رہے ہیں ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ ﷺ ہمیں چھو ڑ کر مکہ  آجائیں

اس پر آپ ﷺ نے فر ما یا نہیں میرا خو ن تمھا را خو ن ہے جس پر تم جنگ کر و گے اس پر میں  جنگ کر وں گا جسے تم پنا ہ دو گے اسے میں پنا ہ دوں گا پھر آپ ﷺ نے با رہ آدمی الگ کئے نو خزرج میں سے تین اوس میں سے تھے آپﷺ نے ان سے فر ما یا :

تم میرے جا ن نثا ر ہو میرے نقیب ہو ان با رہ حضرا ت میں یہ شا مل تھے سعد بن عبا دہ اسعد بن رواحہ برا بن معرور ابوالہیثم ابن التہیا  ن اسید بن حضیر عبد اللہ بن عمرہ بن حزام عبا دہ بن صا مت اور رافع بن ما لک ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے قبیلے کا نما ئندہ تھا آپ ﷺ نے ان جا ن نثا رو ں سے فر ما یا

تم لو گ اپنی اپنی قوم کی طر ف سے مجھے اس طر ح کفیل ہو جیسے عیسی کے با رہ حواری ان کے کفیل تھے اور میں اپنی قوم یعنی مہا جروں کی طر ف سے کفیل اور ذمہ دار ہو ں اس بیعت کوبیعت عقبہ ثا نیہ کہا جا تا ہے یہ بہت اقہم تھی اس بیعت کے ہو نے پر  شیطا ن نے بہت واویلا کیا چیخا اور چلا یا کیو ں کہ یہ اسلا م کی تر قی کی بنیا د تھی

جب یہ مسلما ن مد ینہ پہنچے تو انہو ں نے کھل کر اپنے اسلا م قبول کر نے کا علا ن کر دیا اعلا نیہ نما زیں پڑھنے لگے مد ینہ منو رہ کے حا لا ت سا ز گار دیکھ کر رسول اکرم ﷺ کو مد ینہ منو رہ کی طرف ہجرت کر نے کا حکم دیا کیو نکہ قریش کو جب یہ پتہ چلا کہ رسول اکرم ﷺنے جنگجو قوم کے ساتھ نا طہ جو ڑ لیا ہے اور ان کے ہاں ٹھکا نہ بنا لیا ہے تو انہو ں نے مکہ میں مسلما نو ں کا اور جینا حرام کر دیا تکا لیف دینے کا ایسا سلسلہ شروع ہو ا کہ اب تک ایسا نہیں تھا روز بروز صحا بہ کی پر یشا نیا ں اور مشکلا ت بڑھتی چلی گئیں  کچھ صحا بہ کو دین سے پھیر نے کے لئے طر ح طر ح کے طر یقے اور حر بے آزما ئے طر ح طر ح کے عذاب دیئے گئے آخر صحا بہ نے اپنی مشکلا ت کا ذکر رسو ل اکر م ﷺ سے کیا اور مکہ سے ہجر ت کر جا نے کی اجا زت ما نگی رسول اکرم ﷺ چند دن خا مو ش رہے آخر ایک دن فر ما یا مجھے تمھا ری ہجرت گا ہ کی تو فیق دی گئی ہے وہ پثرب ہے یعنی مد ینہ

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی