سیر ت النبی ﷺ حصہ26

ایک ایک قبر میں کئی صحا بہ اکرام کو دفن کیا گیاجیسےقران مجید زیا دیا د تھا اسے قبر میں پہلے دفن کیا گیا با قی کو بعد میں دفن کیا گیا ۔یہ قرآن مجید کی عظمت ہے کہ شہید ہو نے کے بعد بھی قرآن مجید کی وجہ سے عزت ملتی ہےاللہ پا ک ہمیں بھی پو را قرآن مجید یا د کر نے کی تو فیق عطا فر ما ئے یا کم از کم تیسواں پا رہ یا ں مشہو ر مشہو ر سورتیں القبرہ ،الکہف،یا سین ،نور ،سجدہ ،رحما ن ،واقعہ ،ملک وغیرہ یا د کر نے کی تو فیق عطا فر ما ئے آمین

مدنیہ میں بھی آپ کی شہا دت کی افواہ پہنچ گئی تھی  جب صحا بہ اکرام کے ساتھ مد ینہ داخل ہو ئے تو سب نے اپنے اپنے رشتےداروں سے پہلے آپ کی خیریت پو چھی ایک عورت جس کا شوہر بھا ئی اور والدہ تینو ں ہی شہید ہو گئے تھے وہ بار بار آپ کی خیر یت پو چھ رہی تھی لو گو ں نے بتا یا کہ آپ خیریت سے ہیں وہ کہنے لگی مجھے دکھا و لو گو ں نے اشارہ کیا کہ آپ وہا ں کھڑے ہیں اس نے جب آپ کو دیکھا تو کہا کہ آپ کے بعد ہر مصیبت ہیچ ہے یعنی کہ آپ خیریت سے ہیں تو پھر کو ئی پر یشا نی نہیں اللہ پا ک ہمیں بھی ایسے ہی نبی پا ک سے محبت کت نے کی تو فیق عطا فر ما ئے آمین

اس جنگ میں سینتیس کا فر ما رے گئے جبکہ انہو ں نے دھو کے سے قر یبا ستر مسلما ن شہید کردیئے اللہ پا ک ان سب کو جنت میں اعلی مقا م عطا فر ما ئے آپ ساری زندگی انہیں یا د کر تے رہے اپنی زندگی کے آخر میں ایک مر تبہ پھر ان کی قبر پر گئے اور دوبا رہ جنا زہ پڑھا اس سے پتا چلا کہ کسی بندے کا دو مر تبہ بھی جنا زہ پڑھا جا سکتا ہے اللہ پا ک ان سب سے راضی ہو جا ئے

حمراءالاسد کا دلچسپ قصہ :

غزوہ احد 7 شوال کو ہوا تھا مشرکین سے کچھ بعید نہیں تھا کہ وہ مد ینہ پر دو با رہ حملہ کر دیں لہذا آپ نے واپس پہنچتے ہی اگلے دن حکم دیا کہ جو بندے غزوہ احد میں شریک ہو ئے تھے صرف وہ ہی دوبا رہ چلیں تا کہ مشرکین کو سبق سکھا یا جا ئے صحابہ اکرام آپ سے اتنی محبت کر تے تھے کہ اتنے بندے شہید ہو چکے زخم بھی لگے اور تھکا وٹ بھی تھی لیکن جب آپ نے چلنے کا حکم دیا تو سب ہی تیا ر ہو گئے

ہجرت کے تیسرے سال آٹھ شوال کو یہ لو گ نکلے راستے میں ایک بند ہ ملا جس کا نا م معبد تھا وہ آپ کا بڑا خیر خؤاہ تھا اس سے کہا کہ ابو سفیان کے لشکر کا پتہ کر ئے کہ وہ کہا ں ہے پھر وہا ں جا کر انہیں ڈرائے ۔یہ جلدی جلدی مشرکین کے لشکر کو تلا ش کر تا ہو ا ایک جگہ پہنچا جسے احمراء الاسد کہتے ہیں یہیں پر سب کا فر بیٹھے ہو ئے تھے ان کا ارادہ تھا کہ وہ لو گ یہیں سے دوبا رہ مد ینہ پر حملے کے لئے نکلیں ابھی اسی با ت پر مشورہ ہو رہا تھا کہ معبد پہنچ گیا اور کہنے لگا آپ تو بہت زیا دہ بندے لے کر آرہے ہیں اب تو وہ تمھیں نہیں چھو ڑیں گے چند بندے کہنے لگے کہ ہم بھی لڑیں گے ھبکہ با قی ڈر گئے انہیں پتا تھا کہ کل تو ان کا تکا لگ گیا اور مسلما ن بے خبری میں ما رے گئے تھے اب ایسا نہیں ہو گا اور انہو ں نے ہمیں بہت ما رنا ہے لہذا جلدی بھا گو

ابو سفیا ن نے بھی چا لا کی دکھا ئی اور ایک بندے کو رشوت دی کہ آپ کے لشکر کی طرف جا و اور انہیں بہا نے بہا نے بتا و کہ مکے والے تمھیں نہیں چھو ڑیں گے اسے بھیج کر وہ سب جلدی سے بھا گ گئے کہ کہیں واقع مسلما ن آہی نہ جا ئیں دوسری طر ف صحا بہ اکرام نے جب یہ با ت سنی تو اور غصہ میں آگئے کہ مشرک ہمیں دھمکیا ں دیتے ہیں بس اب تو ہم نے انہیں واقع نہیں چھو ڑنا یہ جلدی جلدی احمرءالاسد پہنچے مگر وہ لو گ بھا گ چکے تھے مسلما ن ہیا ں ہر دو تین دن رہے جب کو ئی بندہ لڑنے نہ آیا پھر واپس آئے حمراء الاسد کے مقا م پر یہ سارا واقعہ پیش آیا اس لئے اس کو حمراء الاسد کہتے ہیں

رسول اللہ سے محبت کی لا زوال داستا ن :

مد ینہ کے قر یب دو وقبیلے رہتے ہیں ایک کا نا م عضل اور دوسرے کا نام قارہ تھا ہجرت کے چھو تھے سال صفر کے مہینے میں یہ نبی پا ک کے پا س آئے اور کہنے لگے کہ ہما رے علا قے میں اسلا م کے متعلق کچھ با تیں پہنچی ہیں آپ ہما رے کچھ افراد بھیج دیں جو ہما ری قوم کو اسلا م کے با رے بتا ئیں آپ نے ان کے ساتھ دس صحا بہ کرام کو بھیج دیا  ان کے دل میں پہلے سے ہی چور تھا انہو ں راستے میں ایک قبیلے والوں نے مسلما نو ں پر حملہ کر دیا وہ سوا فراد تھے اور مسلما ن صرف دس لڑائی میں آٹھ مسلما ن شہید ہو گئے اور با قی دو کو وہ پکڑ کر لے گئے  اور مکہ میں پیچ دیا مکے والے تو پہلے ہی بدر کی لڑائی میں ہو نے والی اپنی ذلت کو نہیں بھو لے تھے انہو ں نے دونو ں کو خر ید کر شہید کر دیا

صحا بہ کہ نبی پا ک سے محبت کی سچی کہا نی :

ان میں سے ایک صحا بہ جن کا نا م خبیب تھا ان کی شہا دت کا واقعہ بڑا ایما ن افروز ہے ہو اکچھ یو ں کہ جب انہیں قید کر کے مکہ لا یا گیا تو انہیں حرم سے با ہر ایک جگہ ہے جسے تنعیم کہتے ہیں آج اس جگہ مسجد عا ئشہ ہے وہا ں لے جا سو لی پر چڑھا نے لگے تو انہو ں نے کہا پہلے دو رکعات پڑھنے دو جب انہو ں نے دو نفل پڑھ لئے تو کہنے لگے کہ میں نے اس لئے لمبی نما ز نہیں پڑھی کہیں تم یہ نہ کہو کہ ڈر کے ما رے لمبی نما ز پڑھ رہا ہے پھر ان کفا ر پر بد دعا کی کہ اے اللہ ان کو گن لے اور بکھیر کر ما رنا اور ما رنا اور کسی ایک کو بھی نہ چھو ڑنا ابو سفیا ن کہنے لگا کیا تم پسند کر تے ہو کہ تم اپنے گھر پیٹھے ہو تے اور تمھا ری جگہ حضرت محمد سو لی پر چڑھے ہو تے ؟اس پر انہو ں نے محبت رسول سے لبر یز تا ریخ سا ز جملے بو لے جنہیں سو نے کے پا نی سے لکھا جا نا چا ہیئے فر ما نے لگے :اللہ کی قسم مجھے تو یہ بھی گو ارہ نہیں کہ میں اپنے اہل وعیا ل میں رہو ں اور خضرت محمد کو جہا ں آپ ہیں وہیں رہتے ہو ئے کا نٹا چبھ  جا ئے اور وہ وہ آپ کو تکلیف دے اس کے بعد انہو ں نے حضر ت خبیب کو شہید کر دیا اللہ اکبر اللہ پا ک ہم سب کو ایسے ہی محبت کر نے کی تو فیق عطا فر ما ئے آمین   

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )

Leave a Reply