با بے کے بیٹے کی کہا نی :
با بے عبد اللہ کا بیٹا بڑا ہی پکا مسلما ن تھا اور دلچسپ با ت یہ ہے کہ اس کا نا م بھی عبد اللہ ؑ تھا ۔
جب با با مر گیا تو آپ ﷺ نے اس کے بیٹے کے لیے با با کا جنا زہ بھی پڑ ھا یا مگر اللہ پا ک نے آپ ﷺ سے فر ما یا :
” ان کے لیے بر ابر ہے کہ آپ ان کے لئے بخشش کی دعا کر یں ، یا ان کے لئے بخشش کی دعا نہ کر یں ، اللہ انہیں ہر گز معا ف نہیں کر ے فا بیشک اللہ نا فر ما ن لو گو ں کو ہدا یت نہیں دیتا “۔
” اور ان میں سے جو کو ئی مر جا ئے اس کا بھی جنا زہ نہ پڑ ھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑ ے ہو نا ، بیشک انہو ں نے اللہ اور اس کے رسو ل کے ساتھ کفر کای اور اس حا ل میں مر ے کہ وہ نا فر ما ن تھے “۔
اللہ پا ک ہمیں منا فقت سے بچا ئے ۔ نبی کر یم ﷺ نے نفا ق سے بچنے کی ایک دعا بھی سکھا ئی ہو ئی ہے ۔ ہمیں اسے یا د کر نا چا ہیے اور ہر وقت ما نگتے رہنا چا ہیے وہ دعا یہ ہے ۔
“اسے اللہ یما رے دلو ں کو نفا ق سے پا ک کر دے اور ہما رے اعما ل کو ریا کا ری سے اور ہما ری زبا نوں کو جھو ٹ سے اور ہما ری آنکھو ں کو خیا نت سے ، بلا شبہ تو آنکھو ں کی خیا نت کو جا نتا ہے اور اسے بھی جو دلو ں میں چھپا ہو ا ہے “۔ آمین
مد ینہ آمد پر تین اہم کا م
جمعہ کے دن جب آپ ﷺ قبا ء سے مد ینہ کی طرف روانہ ہو ئے تو را ستے میں جمعہ کا وقت ہو گیا ۔ آپ ﷺ نے جمعہ ادا کیا ۔
اس سے معلو م ہو تا ہے کہ آپ ﷺ کے نز دیک نماز کی کتنی اہمیت ہے ۔
اسلا م میں جمعہ کی اہمیت :
انسا ن جب تک اچھی با تیں سنتا رہتا ہے اس کا دل کر تا ہے کہ وہ اچھے کا م کر تا رہے ۔
اسی وجہ سے اللہ پا ک نے سا ری دنیا کے مسلما نو ں کو حکم دیا ہے کہ سات دنو ن بعد جمعہ کو ظہر کی نماز نہ پڑ ھیں بلکہ اس وقت وہ سب کا م چھو ڑ دیں ۔ سکو ل کا لج یو نیو رسٹیا ن بند کر دیں دکا نیں فیکٹریا ں آفس سب بند کر دیں اور مسجد جا ئیں ۔ وہا ں پر اچھی اچھی با تیں نہا یت غو ر سے سنیں ۔ اگر کو ئی بچہ شو ر بھی کر ے تو اس کو روکنے کے لیے اپنا دھیا ں اس طرف نہ کر یں تا کہ جو با تیں سمجھا ئی جا رہی ہو ں اس میں سے کو ئی با ت سننے سے رہ نہ جا ئے ۔ پھر دو رکعت نماز ادا کر یں سنتیں پڑ ھیں ۔ پھر جو کر نا چا ھتے ہیں وہ کر یں ۔ کسی نے دکا ن فیکٹری یا جا ب پر جا نا ہے تو وہ جا سکتا ہے کسی نے کا لج یو نیو ر سٹی یا اکیڈ می جا نا ہو تو وہ چلا جا ئے ۔
ہم لو گ عا م طو ر پر اس وقت جمعہ پڑ ھنے جا تے ہیں جب جمعہ کی نماز کھڑ ی ہو نے والی ہو تی ہے ۔ یہ اچھی با ت نہیں ۔ ہمیں آذا ن سے پہلے آنا چا ہیے ۔ اللہ تعا لیٰ فر ما تے ہیں ۔
” اے لو گو جو ایما ن لا ئے ہو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے آذان دی جا ئے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خر یدو فر وخت چھو ڑ دو ، یہ تمہا رے لیے بہتر ہے ، اگر تم جا نتے ہو “۔
اللہ پا ک ہمیں جمعہ کی اذان سے پہلے مسگد میں جا کر جمعہ پڑ ھنے کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔ آمین
مد ینہ آنے پر محبت بھرا استقبا ل :
آپ ﷺ جمعہ پڑ ھ کر جب مد ینہ میں دا خل ہو ئے تو لو گو ں کا ایک ہجو م آپ ﷺ کو لینے آیا ۔ اج سب بڑ ے خو ش تھے کیو نکہ آپ ﷺ ان کے علا قے میں آ گئے تھے ۔ ہر ایک چا ہتا تھا کہ آپ اس کے گھر میں رہیں ۔
نبی پا ک ﷺ ک ننھیا ل مد ینہ میں رہتے تھے ۔ ان کے قبیلے کا نا م نجا ر تھا ۔ آپ ﷺ انہی لو گو ں کے سا تھ چل پڑ ے ۔
مسجد نبو ی ﷺ کی تعمیر :
آپ ﷺ اونٹنی پر سو ا ر تھے اور ہر ایک آپ ﷺ کی اونٹنی کی رسی پکڑ کر اپنے گھر لے جا نے کی کو شش کر رہا تھا ۔ آپ ﷺ نے سب کو منع کر دیا کیو نکہ اللہ پا ک کے حکم سے ہی اونٹنی بیٹھنی تھی ۔
کچھ دور جا کر اونٹنی ایک جگہ پر بیٹھ گئی پھر کھڑ ی ہو کر چلنے لگی پھر دو با رہ اسی جگہ پر بیٹھ گئی ۔
یہ جگہ دو یتیم بچو ں کی تھی اور اس جگہ دو چا ر کچی قبر یں بھی تھیں ۔ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اس جگہ کی قیمت لگا کر اس کو خر ید لو ۔ بچے کہنے لگے کہ جگہ آپ لے لیں لیکن ہم پیسے نہیں لیں گے ۔ آپ ﷺ نے مفت جگہ لینے سے نکا ر کر دای ۔
اس سے معلو م ہو تا ہے کہ آپ ﷺ یتیمو ں کا کتنا خیا ل رکھتے تھے ۔ بچو ں نے پیا ر سے کہا کہ ہم نے پیسے نہیں لینے مگر آپ ﷺ نے زبر دستی پیسے دیئے تا کہ یہ پیسے ان کے کسی کا م آسکیں ۔
اللہ پا ک ہمیں بھی ایسے لو گو ں کا خیا ل رکھنے کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔آمین