You are currently viewing سیدہ ام سلیم بنت ملحا ن
سیدہ ام سلیم بنت ملحا ن

سیدہ ام سلیم بنت ملحا ن

خا ندانی پس منظر :

ان کا نام سہلہ تھا بعض روا یا ت میں رفیقا اور انیقہ کہہ کر بھی پکا را گیا ان والد کا نا م ملحا ن بن خا لد تھا اُم سلمہ ان کی کنیت تھی رشتہ ازدواج میں ما لک بن نضر کے سا تھ منسلک ہو ئیں اُن کے بطن سے اِن کے ہا ں انس اور برا پیدا ہو ئے سیدہ بہت فضا ئل اور خو بیو ں والی خا تو ن تھیں خو ش اخلا ق اور بہا در خا تو ن بھی تھیں.

قبو ل اسلا م:

ایک روز سیدہ کے شو ہر گھر سے با ہر گئے تھے کہ ان کہ غیر مو جو دگی میں سیدہ نے اسلا م قبو ل کر لیا گھر واپس آکر جب شو ہر کو معلو م ہو ا تو انہو ں نے نا پسند ید گی کا اظہا ر کیا مگر سیدہ نے بہا دری سے کا م لیتے ہو ئے شو ہر کی نا را ضگی کی پر واہ کئے بغیر دین اسلا م ہر قا ئم رہیں روز بہ روز دین و کفر کو لے کر ان دونوں میا ں بیو ی کے اختلا فا ت بڑھنے لگے ایک روز شوہر نے دھمکی دی کہ اگر وہ دین سے نہ ہٹی تو وہ گھر چھوڑ کر چلے جا ئیں گے جب شو ہر کو یقین ہو گیا کہ سیدہ دین اسلام کی راہ اختیا ر کر چکی ہیں اور اب اُن کی وا پسی نا ممکن ہے تو غصے میں آ کر گھر سے با ہر چل پڑے کہ راستے میں ان کے دشمن نے ان کو قتل کر دیا بعد ازاں انہوں نے اپنی پو ری تو جہ بیٹے کی تر بیت پر صر ف کر نے لگی کچھ عرصے بعد انہوں نے انس کو رسول اللہ کی خدمت میں بطور غلا م پیش کر دیا تا کہ رسول اللہ کے زیر سا یہ رہ کر بہتر ین تر بیت پا سکیں.

دوسری شادی اور حق مہر : ا

بو طلحہ نے سیدہ سے نکا ح کا ادا رہ فر ما یا ،ابو طلحہ اُس وقت مشرک تھے جبکہ سیدہ دین اسلا م قبول کر چکی تھیں مگر ابو طلحہ کا تصور تھا کہ جب وہ بھا ری بھر کم حق مہر کی پیشکش کر یں گی سیدہ کو تو وہ نکاح کا پیغا م قبول کر لیں گی ابو طلحہ بہت دولت مند انسا ن تھے ،ابو طلحہ نکا ح کا پیغا م لے کر سیدہ کی خدمت میں حاضر ہو ئے تو سیدہ نے کہا کہ تم اے ابو طلحہ !تم مشرک ہو اور میں اسلا م قبول کر چکی ہو ں ابو طلحہ نے کہا تم جتنا سو نا چا ندی چا ہیں حق مہر میں مقرر کر لیں اس وقت سیدہ نے بے مثا ل حق مہر کا کہہ دیا وہ یہ کہ ابو طلحہ اگر آپ اسلا م قبول کر لیں اور آپ اپنا اسلام وقبول کر نا میرا حق مہر مقرر کر دیں تو میں آپ سے نکا ح کر لو ں گی جس پر ابو طلحہ نے کہا کہ مجھے سو چنے کے لئے وقت چا ہیئے کچھ دن بعد ابو طلحہ دوبا رہ سیدہ کی خد مت میں حا ضر ہو ئے اور کلمہ پڑھتے ہو ئے کہا کہ میں نے اسلا م قبول کر لیا ہے اب تم خو ش ہو سیدہ نے اپنے بیٹے سے کہا انس شا دی کی تیا ری کر وہا ں میں خوش ہو ں اور دو نو ں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے ابو طلحہ سے شا دی کے بعد انہو ں نے کئی بیٹو ں کو جنم دیا.

رسول اللہ کی دعا :

انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک ان سیدہ رسول اللہ کی خد مت میں خا ضر ہو ئیں اور کہا کہ اے رسول اللہ میری ایک تمنا ہے رسول اللہ نے فر ما یا کہ وہ کیا انہو ں نے کہا کہ آپ میرے بیٹے انس کے حق میں دعا کریں تو رسول اللہ نے انس بن ما لک کے حق میں یہ دعا کی :الہی اسے ما ل اور اولا د عطا کر اور اس میں بر کت دے ،انس بن ما لک کہتے ہیں کہ انصا ر میں مجھ سے زیا دہ کو ئی ما ل دار نہ تھا ان کی بڑی بیٹی کہنا تھا کہ ابا جا ن کی نسل سے 120 افراد کو دفن کیا جا چکا ہے یہ کثرت اولا د رسول اللہ کی دعا کی بر کت کی وجہ سے ہے.

اُم سلیم کی رسول اللہ سے محبت :

اُم سلیم رسول اللہ کی رضا عی خا لہ بھی تھیں ایک دفعہ رسول اللہ اُم سلیم کے گھر تشریف لا ئے لیکن سیدہ گھر مو جو د نہ تھیں جب لو گو ں نے بتا یا کہ رسول اللہ آپ کے گھر آئیں ہیں تو سیدہ گھر آئیں اور کیا دیکھتی ہیں رسول اللہ سو رہے ہیں اور ان کا پسینہ چمڑے کی چٹا ئی پر گر رہا ہے انہو ں نے تو لیے کے ذریعےنچو ڑ کر شیشے کی بو تل میں ڈالنا شروع کیا کہ اچا نک رسول اللہ کی آنکھ کھل گئی انہو ں نے دیکھ کر پو چھا کہ یہ کہا کر رہی ہو سیدہ نے غر ض کیا اے اللہ کے رسول ہمیں امید ہے کہ یہ ہما رے بچوں کے لئے با عث بر کت ہو گا آپ نے یہ سن کر فر ما یا ٹھیک ہے.

رسول اللہ کی بر کا ت :

ایک دن سیدہ نے اپنےبیٹےانس کو کہا کہ رسول اللہ کو دوپہر کے کھا نے کہ دعوت دے آؤ انس بن ما لک رسول اللہ کی خد مت میں حا ضر ہو ئے اور اپنی والدہ کا پیغا م پہنچا یا رسول اللہ نے پیغا م سن کر کہا کہ جو لو گ اس وقت میرے ساتھ مو جو د ہیں انہیں بھی اپنے ساتھ لے آؤں انس بن ما لک نے کہا جی لے آئیں یہ سن کر انس بن ما لک اپنی وا لدہ کے پا س پہنچے اور تما م واقع بیا ن کیا بعد ازاں جب رسول اللہ تشریف لا ئے تو انہو ں نے بر کت کی دعا کی اور اس دعا کہ بر کت سے 80 افراد نے کھا نا کھا یا اور بعد میں بچ بھی گیا جس کو رسول اللہ نے سیدہ کے سپرد کر دیا اور کہا کہ تم بھی کھا لو ،یہ رسول اللہ کا کر م اور فضل ہی ہے کہ ان تک با ت بنی ہو ئی ہے.

جنتی خا تو ن:

سیدہ کو رسول اللہ نے دنیا میں ہی جنتی ہو نے کی بشا رت دےدی تھی سیدنا انس بن ما لک سے روایت ہے کہ رسول اللہ فر ما تے ہیں کہ میں جنت میں داخل ہو ا تو میں نے جو تو ں کی آہٹ سنی میں نے کہا کہ یہ کو ن ہے فر شتو ں نے جو اب میں کہا کہ انس بن ما لک کی والدہ ہیں اللہ سبحا ن و تعا لیٰ سیدہ کے درجا ت بلند کر یں ان پر اپنا سا یہ رحمت کر یں اور انہیں جزائے خیر سے نو ازے (آمین یا رب العا لمین)