You are currently viewing رمضان کریم صوم اور صیام کہنے کے مسا ئل
ramadan kareem som aur Sayam kehne ke masail

رمضان کریم صوم اور صیام کہنے کے مسا ئل

رمضان المبارک میں صیام کی اہمیت

رمضان المبارک کا مہینہ صیام کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر روزہ فرض کیا ہے۔ روزہ رکھنے سے انسان کے نفسانی اور روحانی دونوں پہلوؤں کی تربیت ہوت ہے۔

صوم ایک بہت ہی فضیلت والا عمل ہے۔ اس کے بہت سے فوائد ہیں اور یہ انسان کو تقویٰ سے آراستہ کرتا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کے مہینے میں پورے ایمان اور اخلاص کے ساتھ روزہ رکھے

روزہ کی تعریف

روزہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور جنسی تعلقات سے رکھنے کا نام ہے۔

 کیا رمضان کریم کہہ سکتے ہیں ؟

جیسے رمضا ن مبا رک کہہ سکتے ہیں  ایسے ہی رمضا ن کر یم بھی کہا جا سکتا ہے اس میں کو ئی حرج نہیں سو شل میڈیا میں ایسی بے معنی با تیں گر دش کر تی ہیں ان کا کو ئی جواز نہیں ہے اللہ پا ک نے بہت سے مقا ما ت پر کر یم کے لفظ کا استعما ل کیا ہے جیسے قرآن کر یم ، زوج کر یم ،رسو ل کر یم وغیرہ رمضا ن تو مبا رک ما ہ ہے جس میں قرآن نا زل ہو ا تو اس ما ہ کے ساتھ کر یم کا اضا فہ درست ہے رمضا ن کر یم کہنے میں کو ئی مضا ئقہ نہیں ہے

رمضان الکریم کہنے سے متعلق

رمضان الکریم ایک عربی جملہ ہے جس کا مطلب ہے “مبارک رمضان”۔ یہ جملہ رمضان المبارک کے مہینے کی آمد پر مبارکباد دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

رمضان الکریم کہنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو سینے کے سامنے جوڑ کر “رمضان الکریم” کہا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جا سکتا ہے:

  • رمضان المبارک مبارک ہو۔
  • رمضان شریف کی آمد مبارک ہو۔
  • رمضان الکریم کا مہینہ آپ پر اور آپ کے اہل خانہ پر مبارک ہو۔

رمضان الکریم کہنے کے علاوہ، لوگ ایک دوسرے کو رمضان المبارک کے مہینے کی آمد پر مبارکباد دینے کے لیے مختلف طریقے بھی استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ:

  • معانقہ کرنا۔
  • بوسہ لینا۔
  • ایک دوسرے کو گلے لگانا۔
  • رمضان المبارک سے متعلق تحائف دینا۔

رمضان الکریم کہنے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دینے سے مسلمانوں میں محبت اور بھائی چارے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جب لوگ ایک دوسرے سے معافی مانگتے ہیں اور اپنے اختلافات کو بھول کر ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔

رمضان الکریم ایک مقدس مہینہ ہے اور اس مہینے میں مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا چاہیے۔

صو م کو صو م ہی کہا جا ئے یا اردو کا لفظ روزہ بھی استعما ل کر سکتے ہیں ؟

 صوم کو روزہ کہنے میں کو ئی قبا حت نہیں ہے صوم کے متبا دل روزے کے لفظ کو بھی استعما ل کر سکتے ہیں  دین کے ہزاروں لفظ دوسری ربا نو ں میں تر جمہ ہو کر استعما ل ہو تے ہیں دین عربی ربا ن میں ہے مگر قرآن کی آیا ت اور احا دیث کا دو سری زبا نو ں میں ترجمہ کیا جا تا ہے  اسی طرح صوم کا تر جمہ اردو ربا ن میں رو زہ ہے جہا ں پر ہمیں منع فر ما یا گیا ہے وہاں پر ہم منع ہی رہیں گے جیسے اللہ کو اللہ کہہ کر اور اللہ کے پا ک نا مو ں سے ہی پکا ریں گے کیو نکہ اس کا خا ص حکم دیا گیا ہے بہت سے دعائیں رسول اللہ نے سکھا ئی ہیں عربی میں انہیں عربی میں ہی پڑھنا چا ہیئے  نما ز کو بھی ہم عربی میں ہی پڑھیں گے اُس کا تر جمہ کر کے نہیں پڑھیں گے

صو م اور صیا م کے فر ق کو واضح کر یں ؟

قرآن کے حو الے سے یہ فرق کیا جا سکتا ہے صو م کہتے ہیں زبا ن کے رو کنے کو جبکہ صا م کہتے ہیں فجر سے مغرب تک کھا نے پینے کی چیزوں سے روکنے اور نفس پر قا بو رکھنے کو ،دراصل صو م اور صیا م ایک ہی معنی رکھتےہیں کیو نکہ قرآن اور حدیث میں صو م صیا م روزہ کے لئے ایک جیسے معنی میں مستعمل ہیں اللہ نے جس روزے کی فرضیت کے متعلق قرآن میں صیا م کہا ہے اسی روزے کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے احا دیث میں صو م کا ذکر کیا ہے

 بچے اور بچیو ں میں کتنے سا ل میں رو زے فرض کئے جا تے ہیں ؟

ہمارے پیا رے مذہب دین اسلا م میں روزہ عمر کے اعتبا ر سے نہیں بلکہ بلو غت کے اعتبا ر سے فرض کئے جا تے ہیں اور بلو غت کی معتدد نشا نیا ں ہیں جن میں سے اگر کو ئی نشا نی ظا ہر ہو جا ئے تو وہ بلو غت کی عمر کو پہنچ جا تے ہیں جیسے لڑکی کے لئے زیر نا ف بال ،بغل کے با ل حیض احتلا م اور لڑکے کے لئے داڑھی مو چھ ،زیر نا ف بال ، بغل کے با ل وغیرہ یہ سب بلو غت کی نشا نیا ں ہیں

کیا دس سا ل کی بچیو ں کو رو زہ رکھو ا سکتے ہیں ؟

 جی ہا ں رکھوا سکتے ہیں زیا دہ بہتر یہ ہی ہے کہ دس سا ل کی بچی کو روزہ رکھوانا چا ہیئے اور سا تھ ساتھ نما ز قرآن کی تلقین بھی کرنی چا ہیئے ہما رے دین میں سا تھ سا ل کے بچو ں کو نما ز کا حکم دیا گیاہے اگر وہ نا پڑھیں تو دس سال کی عمر میں ما ر کر پڑھانے کا حکم بھی میرے نبی کر یم نے فر ما یا ہے یا د رہے کہ رو زے کی فر ضیت بلو غت کے بعد ہو تی ہے

روزہ رکھنے کے فوائد

  • روزہ رکھنے سے انسان کا تقویٰ اور صبر بڑھتا ہے۔
  • روزہ رکھنے سے انسان کی صحت بہتر ہوتی ہے اور انسان بہت سی بیما ریوں سے محفو ظ رہتا ہے ۔
  • روزہ رکھنے سے انسان غریبوں اور مسکینوں کی حالت کا احساس کرتا ہے امراء رزکوۃ فطرانہ اور صد قا ت خیرات کر کے اُ ن مدد کر تے رہتے ہیں ۔
  • روزہ رکھنے سے انسان کے نفس پر قابو پانے کی طاقت بڑھتی ہے اور جسما نی خو اہشات کم ہو تی ہیں ۔

روزہ کے واجبات

طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے رکھنا۔

جنسی تعلقات سے رکھنا۔

جھوٹ بولنے سے بچنا۔

غیبت اور چغلخوری سے بچنا۔

لڑائی جھگڑے سے بچنا۔

مبا شرات سے پرہیز کا حکم ہے۔

سگریٹ نو شی سے منع فر ما یا گیا ہے۔

روزہ کے احکام

  • سحری کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک ہے۔
  • افطار کا وقت غروب آفتاب سے مغرب کی اذان تک ہے۔
  • اگر کوئی شخص جان بوجھ کر روزہ توڑتا ہے تو اس پر کفارہ واجب ہوتا ہے۔ کفارہ کا مطلب ہے کہ ایک غلام آزاد کرنا یا دو ماہ مسلسل روزہ رکھنا یا 60 مسکینوں کو کھانا کھلانا اگر کوئی شخص بھول کر روزہ توڑتا ہے تو اس پر قضاء واجب ہوتی ہے۔
  • روزہ نہ رکھنے کی عذر شرعی
  • بچے اور بوڑھے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
  • بیمار لوگ جو روزہ رکھنے سے اپنی بیماری میں اضافہ کا خوف رکھتے ہیں۔
  • مسافر جو سفر کے دوران روزہ رکھنے سے اپنی صحت کو نقصان پہنچنے کا خوف رکھتے ہیں۔
  • حائضہ اور نفاس والی عورتیں۔