اللہ تعا لیٰ کے اس فر ما ن کی وجہ سے کہ جمعہ کے دن جب نما ز کے لیے اذان دی جا ئے تو تم اللہ کی یا د کے لیے چل کھڑ ے ہو اور خر یدو فر وخت چھو ڑ دو یہ تمہا رے حق میں بہتر ہے ۔
حدیث نمبر : 876
ہم دنیا میں تما م امتو ں کے بعد ہو نے کے با وا جو د قیا مت میں سب سے آگے رہیں گے فر ق صر ف یہ ہے کہ کتا ب انہیں ہم سے پہلے دی گی تھی ۔ یہی جمعہ ان کا بھی دن تھا جو تم پر فر ض ہو ا ہے ۔ لیکن ان کا اس کے با رے میں اختلا ف ہوا اورا للہ تعا لیٰ نے ہمیں یہ دن بتا دیا اس لیے لو گ اس میں ہما رے تا بع ہو ں گے ۔ یہو د دوسرے دن ہو ں گے اور نصا ریٰ تیسرے دن ۔
حدیث نمبر : 877
تم میں سے جب کو ئی شخص جمعہ کی نما زکے لیے آنا چا ہے تو اسے غسل کر لینا چا ہیے ۔
حدیث نمبر : 878
عمر بن خطا ب ؑ جمعہ کے دن کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں نبی کر یم ﷺ کے اگلے صحا بہ مہا جر ین میں سے ایک بز رگ تشر یف لا ئے یعنی حضرت عثما ن ؑ عمر ؑ نے ان سے کہا کہ یہ کو ن ساوقت ہے انہو ں نے کہا کہ میں مشغو ل ہو گیا تھا اور گھر وا پس آتے ہی اذان کی آواز سنی ، اس لیے میں وضو سے زیا دہ اور کچھ غسل نہ کر سکا ۔ حا لا نکہ آپ کو معلو م ہے کہ نبی کر یم ﷺغسل کے لیے فر ما تے تھے ۔
حدیث نمبر : 879
جمعہ کے دن ہر با لغ کے لیے غسل ضر وری ہے ۔
حدیث نمبر : 880
رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا کہ جمع ہ کے دن ہر جوا ن پر غسل ، مسوا ک ، اور خو شبو لگا نا اگر میسر ہو تو ضروری ہے ۔ عمر بن سلیم نے کہا کہ غسل کے متعلق تو میں گو اہی دیتا ہو ں کہ وہ وا جب ہے لیکن مسوا ک اور خو شبو کا علم اللہ تعا لیٰ کو زیا دہ ہے کہ وہ بھی وا جب ہیں کہ نہیں ۔ لیکن حد یث میں اس طر ح ہے ۔ ابو عبد اللہ اما م بخاری رحمتہ اللہ عنہ نے فر ما یا کہ ابو بکر بن منکد ر محمد بن منکدر کے بھا ئی تھے اور ان کا نا م معلو م نہیں ابو بکر ان کی کنیت تھی بیکر بن شیخ ۔ سعید بن ابی ہلا ل اوعر بہت سے لو گ ان سے روایت کر تے ہیں ۔ اور محمد بن منکدر ان کے بھا ئی کی کنیت ابو بکر اور ابو عبد اللہ بھی تھی ۔
حدیث نمبر : 881
رسو ل اللہ ﷺ نے فر ما یا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل جنا بت کر کے نما ز پڑ ھنے جا ئے تو گو یا اس نے ایک اونٹ کی قر با نی دی اگر اول وقت مسجد میں پہنچا اور اگر بعد میں گیا تو گو یا ایک گا ئے کی قر با نی دی اور جو تیسرے نمبتر پر گیا تو اس نے ایک سینگ واکے مینڈ ے کی قر با نی دی ۔ اور جو کو ئی چو تھے نمبر پر گیا تو گو یا اس نے ایک مر غی کی قر با نی دی اور جو کو ئی پا نچو یں نمبر پر گیا تو گو یا اس نے ایک انڈا اللہ کی راہ میں دیا ۔ لیکن جب امام خطبہ دینے کے لیے با ہر آ جا ئے تو تو ملا ئکہ خطبہ سننے میں مشغو ل ہو جا تے ہیں ۔
حدیث نمبر : 882
عمر بن خطا ب ؑ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک بز ر گ حضر ت عثما ن ؑ داخل ہو ئے عمر بن خطا ب نے فر ما یا کہ آپ لو گ نما ز کے لیے آنے میں کیو ں دیر کر تے ہیں ۔ اور وقت کیو ں نہیں آتے آنے وا لے بز رگ نے فر ما یا کہ دیر صر ف اتنی ہو ئی کہ اذان سنتے ہی میں نے وضو کیا اور پھر حا ضر ہوا آپ نے فر ما یا کہ کیا آپ لو گو ں نے نبی کر یم ﷺ سے یہ حد یث نہیں سنی ہے کہ جب کو ئی جمعہ کے لیے جا ئے تو غسل کر لینا چا ہیے ۔
حدیث نمبر : 883
نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خو ب اچھی طر ح سے پا کی حا صل کرے اور تیل استعما ل کرے یا گھر میں جو خس شبو میسر ہو استعما ل کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد پہنچ کر دو آدمیو ں کے در میا ن نہ گھسے ، پھر جتنی ہو سکے نفل نما ز پڑ ھے اور جب اما م خطبہ شر وع کرے تو خا مو ش سنتا رہے گنا ہ معا ف کر دیے جا تے ہیں ۔
حدیث نمبر : 884
رسو لاللہ ﷺ نے فر ما یا جمعہ کے دن اگر چہ جنا بت نہ ہو لیکن غسل کر و اور اپنے سر دھو یا کر و اور خو شبو لگا یا کر و ۔ ابن عبا س ؑ نے کہا کہ غسل کا حکم تو ٹھیک ہے لیکن خو شبو کے متعلق مجھے علم نہیں ۔
حدیث نمبر : 886
عمر بن خطا ب ؑ نے ریشم کا دھا ری دار جو ڑا مسجد نبو ی کے دروازے پر بکتا دیکھا ےو کہنے لگے یا رسو ل اللہ ﷺ بہتر ہو اگر آپ اسے خر ید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود جب صپ کے پا س آئیں تو ان کی ملا قا ت کے لیے اپ اسے پہنا کر یں ۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے فر ما یا کہ اسے تو واہی پہن سکتا ہے جس کا آخر ت میں کو ئی حصہ نہ ہو ۔ اس کے بعد رسو ل اللہ ﷺ کے پا س اس طر ح کے جو ڑ ے آئے تو اس میں سے ایک جو ڑا آپ نے عمر بن خطا ب ؑ کو عطا فر ما یا ۔ انہو ں نے عر ض کیا : یا رسو لاللہ ﷺ آپ مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں حلا نکہ اس سے پہلے عطا ر د کے جو ڑ ے کے با رے میں آپ نے کچھ ایسا فر ما یا تھا ۔ رسو ل اللہ ﷺ نے فر ما یا کہ میں نے اسے تمہیں کو د پہننے کے لیے نہیں دیا ، چنا چہ حضرت عمر ؑ نے اسے اپنے ایک مشر ک بھا ئی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتا تھا ۔
اسلام 360 سے اخذ