ترجمہ کے ساتھ قران شروع کیا تھا مگر اب رمضان میں بغیر ترجمہ کے قران شروع کردیا ہے کیا ایسا کرنے سے کوئی گنا ہ تو نہیں ہو گا ؟
اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آپ قران ترجمہ کے سا تھ پڑ ھیں یا بلا ترجمہ کے اور رمضان کے پیش نظر زیا دہ سے زیا دہ تلا وت کرنے کے لئے بلا ترجمہ پڑھتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے االحمداللہ بغیر ترجمہ بھی قران پا ک پڑھنی میں اجر و ثواب ہے ۔تا ہم نزول قران کا اصل مقصد ہمیشہ ذہن میں رہے کہ قران عمل کے لئے نا زل ہوا ہے اس لئے سمجھ کر پڑھنے کی کو شش کریں ۔ ممکن ہو تو رمضان میں تلا وت کے لئے الگ اور قران سمجھنے کےلئے الگ وقت متعین کر لیں یا پھر رمضان بعد سہی ترجمہ و تفسیر کے سا تھ قران پڑھیں کو ئی مسئلہ نہیں ہے ۔
رمضان کریم میں کیا ایک دن میں قران مکمل کر سکتے ہیں یا کم از کم تین دن میں ؟
نبی ﷺ نی کم از کم تین دن میں ایک بار قران ختم کرنے کی اجا زت دی ہے لیکن رمضان کے مبارک مہینہ کے پیش نظر اسلا ف سے ایک دن میں بھی ایک ختم کرنے کا تذ کرہ ملتا ہے رمضان و فضیلت کے تیئں کوئی اس ماہ میں تین دن سے کم میں بھی قران ختم کرتا ہے تو حرج نہیں ہے تا ہم دن کا وقفہ رکھتے ہیں اور سمجھ کر قران پڑھتے ہیں تو افضل ہے ۔
ایک بہن کا سوال ہے کہ تراویح کے بعد ہر روز عورت کا درس کرنا درست ہے اور اگر سنت سے ثا بت نہیں تو کیا ایسا کرنا درست ہو گا ؟اور درس کے آخری میں اجتما عی دعا کر سکتے ہیں سا ئلہ کا کہنا ہے کہ پہلے دیوبندی ایسا کرتے تھے اب بہت اہل حدیث کے ہاں بھی تراویح کے بعد درس اور اجتما ع دعا ہوتی ہے؟
تراویح کے بعد عورتوں کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے درس یا تفسیر کا اہتمام کرنے میں حرج نہیں ہے زیا دہ طویل مہ ہو تا کہ یگر کا موں میں رکا وٹ نہ بنے ۔ رہا اجتماعی دعا کا معا ملہ تو عورتیں اس معاملے میں عموما مصر ہوتی ہیں کہ وہ اجتما عی دیا کریں جبکہ اجتماعی دعا کا ثوبت نہیں ہے ۔عورت جب دیگر عورتوں کو درس دے تو اسی درس کے آخر میں سب کے لئے دعا کریں اس درس میں شریک سبھی اس پہ آمین بھی کہ سکتی ہیں دعا کے لئے یہ کا فی ہے اور اس دعا میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہم سب جا نتے ہیں کہ دعا عبا دت ہے اور عبا دت میں اپنی مرضی سے بچنا چا ہیے ۔
اگر ہم رمضان سے پہلے قرآن کی تلا وت کر رہے تھے ابھی سا ت پا رے با قی تھے کہ رمضان آ گیا ایسی صورت میں ہم اب قرآن شروع سے تلا وت کریں گے اور با قی شدا سا ت پا رے بعد مین تلا وت کر لیں گے ؟
جب آپ رمضان کے پہلے سے تلا وت کر رہے ہیں اور صرف سا ت پا رے ختم ہو نے میں با قی تھے اس حا ل میں کہ رمضان آگیا تو پھر شروع سے قرآن پڑگنے کی ضرورت نہیں ہے آپ وہیں سے آگے تلا وت کریں گے جہاں تک پہنچے ہیں رمضان میں اصل مقصد تلاوت ہے شروع اور آخری کا
مسئلہ نہیں ہے آپ رمضان بھر میں جس قدر چا ہیں قرآن ختم کریں اس قدر ثواب ہے مثلا ایک ختم دو ختم تین ختم ۔
رمضان کے آخری تین عشرے سے متعلق لو گ کہتے ہیں کہ پہلا عشرہ رحمت کا دوسرا عشرہ مغفرت کا تیسرا بخشش کا اور ان تینوں عشروں میں الگ الگ دعائیں بھی کی جا تی ہیں کیا یہ کس صحیح حدیث سے ثا بت ہے ؟
رمضان کے تین عشروں کی مختلف دعا ئیں لو گوں میں بہت مشہور ہیں ور رمضان کے موقع پر یہ زیا دہ کرتی ہیں ۔
پہلے عشرہ کی دعا : یا حی یا قیو م برحمتک استغیث
دوسرے عشرے کی دعا : استغفراللہ ربی من کل ذنب واتاو ب الیہ
تیسرے عشرے کی دعا : اللھم اجرنی من النا ر
کوئی تیسرے عشرے کی دعا یہ کہتا ہے : اللھم انک عفو تحب العفوفا عف عنا ۔ایجاد ہے سنت سے ثا بت نہیں ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ ایک ضعیف حدیث آتی ہے جس میں کہا گیا ہے پہلا عشرہ رحمت کا دوسرا عشرہ مغفرت کا اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے یہ حدیث ضیعف ہونے کی و جہ سے مردود ہے ہما را یہ عقیدہ ہو کہ رمضان کا ایک ایک لمحہ رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا ہے تیسری بات یہ ہپے کہ تین عشروں کی مزکورہ دعائیں معنی کے اعتبار سے صحیح ہیں اور رمضان دعا کی قو لیت کا مہینہ ہے اس لئے ان دعاوں کو بھی پڑ ھ سکتے ہیں حرج نہیں ہے ۔مگر عشروں میں تقسیم کر کے الگ الگ عشرہ میں مخصوص دعا پڑھنا صحیح نہیں ہے ۔
اور آخری بات یہ ہے کہ آخری عشرہ سے متعلق یہ دعا “اللھم انک عفو تحب العفوفا عف عنی “ثا بت ہے مگر شب قدر کی دعا ہے نہ کے آخری عشرہ کی دعا ۔
ایک بہن ہے اس نے کہا ہے کہ جو آخری عشرہ ہے وہ مغفرت کا عشرہ ہے اور حدیث سے ثا بت ہے کیا یہ بات صحیح ہے ؟
آخری عشرہ مغفرت کا ہے ایسی کوئی دلیل نہیں ہے صحیح دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ پورا رمضان مغفرت کا ہے ۔ اس سلسلے میں متعدد دلا ئل ہیں ۔ صرف دو دلیلوں پر غور کر لیں کا فی ہے ۔ ایک حدیث جس میں کہا گیا ہے کہ جو ایمان واحتساب کے ساتھ روزہ رکھے اس کے سا بقہ سا رے گنا ہ معاف کر دئے جا تے ہیں اور ایک دوسری حدیث ہے کہ جو رمضان میں ایمان و احتساب کے ساتھ قیام اللیل لرے اس سا بقہ سا رے گنا ہ معاف لر دئے جا تے ہیں رمضان کا روزہ اور قیام اللیل تو شروع مضان سے ہے یعنی شروع رمضان سے ہی روزہ رکھنے والوں اور قیام اللیل لرنے والوں کی مغفرت شروع ہو جا تی ہے اور یہا ن یہ بھی مراد ہے کہ جا رمضان کا مکمل روزہ رکھ لیتا ہے اور قیام اللیل کر لیتا ہے تو اللہ اخر مین اس کےسارے گنا ہ معاف کر دیتا ہے تا ہم مغفرت کی شروعات رمضان سے ہی ہو جاتی ہے ۔
میں اپنی تراویح گھر میں پڑھتی ہوں میرا سوا ل یہ ہے کہ دن میں قرآن سے جا تلاوت کرتی ہوں کیا تراویح کی نماز میں جہاں تک تلا وت کر چکی ہوں اس کے بعد سے تلا وت کر سکتی ہوں ؟
نما ز کی تلا وت الگ ہے اور ہم جا قرآن سے تلا وت کرتے ہیں وہ الگ چیز ہے نما زمین قرآن کی تلا وت سے متعلق اللہ کا فرمان ہے :جو تمہیں میسر ہو وہ پڑ ھو ۔ نما ز کے علا وہ عام تلا وت جتنی مرضی کریں کیو نکہ یہان دیکھ کر بھی پڑ ھ سکتے ہیں اور نما ز مین میسر کا حکم اس لئے ہے کہ زبا نی پڑھنی ہے ۔
تحفہ رمضا ن سے اقتبا س