اگر کوئی شخص نما ز نہ پڑھتا ہو مگر روزہ رکھتا ہو تو کیا اس کو روزہ قبول ہو گا ؟
جیسے روزہ ارکا ن اسلا م میں ایک اہم رکن ہے ویسے ہی نما زبھی ایک اہم رکن ہے بلکہ روزے سے بھی زیا دہ اہم رکن ہے نما ز کے بغیر روزے کا کو ئی فا ئدہ نہیں ہے جو نما ز کا منکر ہے وہ دائرہ اسلام سے خا رج ہے نبی کا فر ما ن ہے تر جمہ : ہما رے اور ان کے درمیا ن نما ز عہد ہے جس نے نما ز کو چھو ڑا پس اس نے کفر کیا
اس وجہ سے تا رک صلا ۃ کا روزہ قبول نہیں ہو گا بلکہ نما ز چھو ڑنے کی وجہ سے اس کا کو ئی عمل قبو ل نہیں ہو گا جب تک وہ تو بہ نہ کر لے اور نما زپڑھنے ہ لگ جا ئے
کیا گر می میں روزہ رکھنے کی کو ئی خا ص فضیلت ہے ؟
روزہ کا مقصد خو د کو تکلیف دینا نہیں ہے ہا ں عبا دت کر تے ہو ئے نفس عبا دت میں کو ئی تکلیف محسو س ہو تو یقینا اللہ اس کا اجر لکھتا ہے مگر اس طرح کی کو ئی صحیح حدیث میری نظر میں نہیں کہ گر می میں روزہ رکھنا افضل ہے یا ں فر می کا روزہ خا ص فضیلت رکھتا ہے
میں ہر سا ل رمضان میں سو نا چاند ی کی زکو ۃ نکا لتا تھااس سال میری تنخواہ نہیں آئی اور میرے پر قرض بھی ہے اس میں میرے لئے کیا حکم ہے ؟
زکوۃ کے لئے رمضا ن خا ص نہیں ہے آپ کے خیال سے محسو س ہو تا ہے کہ آپ رمضا ن میں زکوۃ نکا لنا ضروری سمجھتے ہیں جب سو نا چا ندی پر سال گزرے تب زکا ۃ ہو تا ہے اگر ہمیشہ رمضا ن میں ہی ان کی زکاۃ دیتے آئے ہیں تو امسال بھی رمضا ن میں زکو ۃ نکا لیں بشرطیکہ آپ کے پا س 85 گرام سونا اور 595 گرام،چا ندی یا اس سے زیا دہ مقدار میں ہو اس سے کم میں زکوۃ فرض نہیں ہےسو نا اور چا ندی کی رکا ۃ نکا لنے کا طر یقہ یہ ہے ڈھا ئی فیصدنفس سو نا اور چا ندی میں زکو ۃ ادا کر یں یا اس میں کچھ حصہ بیچ کر اس کی قیمت زکو ۃ کے طو رپر ادا کر یں یا پھر دوسرے ما ل سے ان تین صورتو ں میں سے جو ممکن ہو اختیا رکر لیں آپ روز گا ر والے ہیں اور قر ض چکا نا آسان ہو تو قر ض بھی لے کر زکو ۃ ادا کر سکتے ہیں
ابھی رمضا ن آنے میں ایک ما ہ با قی ہے اور ہما رے زکو ۃ نکا لنے کا وقت رمضا ن ہے تو کیا ہم ایک ماہ پیشگی زکوۃ نکا ل سکتے ہیں کیو نکہ جن کو زکو ۃ دینا ہے اس کو فو ری ضرورت ہے ؟
ہا ں اگر زکو ۃ کو وقت قریب ہو یا کچھ مہینے با قی بھی ہو تو ضرورت اور مصلحت کے پیش نظر وقت سےپہلے زکو ۃ ادا کر سکتے ہیں اس میں کو ئی حر ج نہیں ہے
ایک بہن کا سوال ہے کہا سے رمضا ن میں زکو ۃ دینا ہو تا ہے مگر ابھی زکو ۃ دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں کہیں سے آنے کی امید ہے تو زکو ۃ کو دو ما ہ کے لئے مو خر کر سکتے ہیں جیسے پیسے مل جا ئیں گے زکوۃ ادا کر یں گے؟
اگر زکو ۃ کا وقت رمضا ن میں ہو رہا ہے تو رمضا ن میں ہی زکو ۃ ادا کر نا واجب ہے دو ما ہ تا خیر کا نا جا ئز نہیں ہے تا ہم سوال میں عذر پیش کیا گیا ہے کہ ابھی پیسے نہیں ہیں دو ما ہ بعد آئیں گے پھر زکو ۃ دے سکتے ہیں یہاں ہمیں یہ با ت سمجھنی چا ہیئےجو چیز مو جو د ہو تی ہے اس کی رکو ۃ دینی ہو تی ہے اگر پیسے کی زکو ۃ ہے تو پیسہ دینا ہو گا اور زیورات کی زکو ۃ ہے تو زیو ارت مو جو د ہو ں گے نقد پیسوں کی زکوۃ دینی ہے تو ظا ہری سی با ت ہے اسی پیسے سے زکوۃ دینی ہے جو اپنے چا س مو جو دہے لیکن سوال سے بظا ہر معلو م ہو تا ہے کہ زیورات کہ زکو ۃ ہو سکتی ہے
ریورات کی زکوۃ کے لئے چا ہے پیسے ہو ں یا ں نہ ہو ں تو اس میں سے کچھ حصہ بیچ کر زکوۃ دی جاسکتی ہے یا پیسہ آنے والا ہے تو کسی سے ادھا رلے کر دی جا نے کی کوشش کی جائےیہ بھی میسر نہ ہو تو پھر دو ما ہ بعد ہی صحیح زکو ۃ ادا کر یں عذز کی وجہ سے معمو لی تا خیز میں حرج نہیں ہے ۔
ہم لو گ سید ہیں میرے شو ہر جس جگہ کا م کر تے ہیں اُس کمپنی نے تما م ملا زمین کو راشن کے پیکٹ فری میں دیئے ہیں تو کیا ہما رے لئے وہ لینا جا ئز ہے کیو نکہ کمپنی بھی تو صدقہ ہی سمجھ کر دے رہی ہے اور ہم وہ ہی پیکٹ اپنے خا ند ان کے غریبو ں کو دے سکتے ہیں؟
کمپنی کااپنے ملا زمین کو عید وغیرہ کے مو قع پر کچھ دینا صدقے کے قبیل نہیں ہو تا بلکہ تحفے کی شکل میں ہو تا ہے کیو نکہ وہ لو گ اس کے یہا ں کا م کر تے ہیں تو خو شی کے طو ر پر انہیں دیا جا تا ہے دوسری با ت یہ ہے کہ نفلی صدقہ سید لے سکتا ہے اس میں کو ئی حرج نہیں ہے جو واجبی صدقہ ہے اسے زکوۃ کہتے ہیں وہ سید نہیں لے گا اور اگر پیکٹ کسی دوسرے رشتے دار کو دینا چاہئےتو ان کو بھی دے سکتے ہیں خواہ وہ امیر ہو یا ں غریب اس کے کو ئی مسئلہ نہیں ہے ۔
میری والدہ با حیا ت ہیں ان کی خد مت میں ما مو ر ملا زم کو رمضان میں اس نیت سے صدقہ دینا چا ہتی ہو ں کہ اس کا اجر والدہ کو بھی ملے اور میرے وفات یا فتہ والد کو بھی ملے کیا اس طرح دونوں کو اجر ملے گا ؟
ہاں بلکل نیت کر کے اس کا اجر والد اور والدہ دونوں کو دیں اس میں کو ئی حرج نہیں ہےان دونو ں کی طر ف سے نفلی صدقہ کر سکتے ہیں جیسے ہم لو گ بھی اپنی زندگی میں سے صدقہ کر تے ہیں اس طر ح زندہ اور وفا ت یا فتہ دونوں کی طر ف سے صدقہ کر سکتے ہیں
تروایح پڑھا نے والے امام کے لئے جب آخر ما ہ میں پیسے جمع کئے جاتے ہیں تو کیا اس میں زکو ۃ کی رقم بھی شا مل کر کے دےسکتے ہیں؟
رکو ۃ الگ چیز ہے تروایح کے لئے پیسے جمع کر نا الگ چیز ہے تروایح کے لئے جو پیسے جمع کئے جا تے ہیں ہ اما م کی اجر تو نذرانہ ہے اور اس سے بچنے والے زائد پیسے سےکھا نے پینے کی چیز یں بھی خریدی جا سکتی ہیں اس لئے تروایح کے لئے جمع کئے جا نے والے پیسوں زکوۃ کی رقم شا مل نہ کر یں اور تروایح کے لئے عا م پیسہ دیں ۔
زکو ۃ اور فطرانہ اہل تشیع کو دیا جا سکتا ہے جب وہ مجبو ر حالا ت میں ہو ں ؟
زکو ۃ اور فطرانہ مسلمان کا ہی حق ہے اس لئے صرف مسلما ن کو ہی دیں صدقات وغیرہ سے آپ دوسرے مسلک کے لو گو ں کی مدد کر سکتے ہیں اس میں کو ئی حرج نہیں ہے لیکن کوۃ اور فطرانہ سے نہیں کر سکتے ہیں
تحفہ رمضآ ن سے اقتبا س