You are currently viewing لیلتہ القدر سے متعلق مسا ئل
issues-related-to-lailatul-qadr

لیلتہ القدر سے متعلق مسا ئل

رمضا ن کے آخری عشرے کی طا ق راتوں کو نسی عبا دت کر نا افضل ہے یا اس میں زیا دہ سے زیا دہ کو نسی عبادت کر یں ؟

رمضا ن کا آخری عشرہ پہلے عشروں سے زیا دہ اہم ہے کیو نکہ اس میں شب قدر پائی جا تی ہے اس عشرہ میں صر ف ایک کسی مخصوص عبا دت پر خا ص تو جہ نہیں دیں بلکہ جملہ قسم کی عبا دات پر محنت  کریں مثلا نماز تلا وت ذکر دعا تو بہ صدوقہ ہر قسم کی عبا دات کریں اور کسی ایک پر اکتفا نہ کر یں ۔

مفتی تقی عثما نی شب قدر کی ایک انمول دعا یہ بتا تےہیں اللھم اجعل لی عند ک ولیجہ وا اجعل لی عندک زلفی وحسن مآ ب ۔ کیا یہ صحیح ہے ؟

ایسی کو ئی حد یث نہیں ہے جس میں کہا گیا ہو یہ شب قدر کی دعا ہے حتی کہ کسی ضعیف حد یث میں بھی ایسی با ت مذ کو ر نہیں ہے ۔ اصل میں دیو بندیو ں کے یہا ں اپنی طر ف سے مصنو عی اذ کا ر ایجا د کرنے یا دعا بنا نے اور کسی وقت کے لئے خا ص کرنے کا عا م روا ج پا یا جا تا ہے مفتی صا حب کے اندر بھی یہی خا صیت ہے وہ و قتا فو قتا اس قسم کی مخصو ص دعا بتا کر امت پر احسا ن کرتے ریتے ہیں با ر با ر دیکھا گیا ہے اس لئے مفتی صا حب ذکر کردہ مذ کو ر ہ دعا کو بھی اس پس منظر میں لین یعنی انہوں نے اپنی طر ف سے وقت خا ص کر کے بتا یا ہے کہ یہ شب قدر کی انمو ل دعا ہے جبکہ حد یث سے ایسی کو ئی دلیل نہیں ہے  ۔

 مفتی صا حب کی ذ کر کر دہ دعا ایک عام دعا کے طو ر پر ملتی ہے وہ حدیث ہی مو ضو ع ہے ۔  تما م بن محمد نے اپنی کتا ب فو ا ئد تما م جلد 1 ص 214 میں لمبی دعا ذ کر کی ہے  ۔

کیا ایسی حد یث ثا بت ہے کہ عشا ء کے بعد چا ر رکعت نفل پڑھنے سے شب قدر کے قیا م کا اجر ملتا ہے ؟

کئی مر فو ع روا یت میں اس کا ذ کر ہے کہ عشا ء کے بعد چا ر رکعت لیلتہ القدر کے برا بر ہے مگر کو ئی روا یت صحیح سند سے ثا بت نہیں ہے البتہ بعض اثا ر صحیح سند سے مر وی ہے ۔

تر جمہ : ابن مسعو د ؑ سے مر وی ہے وہ کہتے ہیں کہ جو عشا ء کے بعد ایک سلا م سے چا ر رکعت پڑ ھے تو یہ لیلتہ القدر کے برا بر ہے ۔

عب سبد اللہ بن عمر ؑ سے روا یت ہے ۔

تر جمہ : ابن عمر ؑ سے راویت ہے وہ کہتے ہیں کہ جس نے  عشا ء کے بعد چا ر رکعت پڑ ھی ا س کا اجر لیلتہ القدر  کی طر ح ہے ۔

تر جمہ : عا ئشہ ؑ سے روایت  ہے وہ فر ما تی ہیں  کہ عشا ء کے بعدچا ر رکعت  لیلتہ القدر کے برا بر ہے ۔

شیخ البا نی نے ان آثار کے متعلق کہا ہے گو یہ یہ مو قو ف روا یت ہیں مگر مر فو ع کے حکم میں ہے کیو نکہ یہ با ت اجتہا د سے نہیں کہی جا سکتی ہے جیسا کہ ظا ہر ہے ۔

کیا رمضا ن میں را ت میں رو زانہ نہا نا سنت ہے ؟

رمضا ن کی ہر  رات نہیں بلکہ آخری عشرہ کی را توں میں غسل کرنے سے متعلق بعض ملف سے منقو ل ہے کہ وہ آخری عشرے کی ہر رات میں غسل کرتے تھے جیسے ابرا ہیم نخی  کے با رے میں مذ کو ر ہے کہ اس  عشرہ میں ہر رات غسل کرتے ۔ بعض راوا یت میں نبی ﷺ کے با رے میں بھی آیا ہے آپ عشرہ میں مغرب و عشا ء کے درمیا ن ہر رات غسل فرما تے مگر یہ روا یت سند ثا بت نہیں ہے ۔ اگر اگر کو ئی غسل کرنا چا ہیے تا کہ وہ نشط ہو کر عبا دا ت انجا م دے تو اس میں حرج نہیں ہے اور کو ئی آخرے عشرئے کی را توں میں غسل نہ کرے تو کو ئی حرج نہیں ہےاس عشرہ کی را تو ں میں اصل تو جہ عبا دت میں اجتہا د کی طر ح ہو تی ہے ۔

جب تقد یر 50 سا ل پہلے لکھ دی گئی ہےشب قدر  میں پھر کو ن سی تقدیر لکھی جا تی ہے ؟

اللہ نے پہلے سے سا ری تقدیر لکھ رکھی ہے شب قدر میں الگ سے کو ئی تقدیر نہیں لکھی جا تی ہے بلکہ اسی لکھی ہو ئی تقد یر سے جو لوح محفو ط میں ہے کچھ کا م کو ایک سال کے لئے فر شتوں کے سپر د کر تا ہے یہ بعض کا مو ں کی سپردی شب قدر میں ہو تی ہے ۔

اللہ کا فر ما ن ہے :

تر جمہ : اس رات میں ہر حکمت بھرے معا ملے کا فیصلہ کر دیتا ہے  اس آ یت کی تفسیر میں حا فظ صلا ح الدین یو سف ر حمہ اللہ نے ابن کثیر کے حوا لے سے لکھا ہے ۔ صحا بہ و تا بعین سے اس کی تفسیر میں مر وی ہے کہ اس رات میں آنے والے سا ل کی با بت مو ت و حیا ت اور وسا ئل زندگی کے فیصلے لو ح محفوظ سے اتار کر فر شتوں کے سپر د کر دیے جا تے ہیں ۔

اگر مین شب قدر میں تفسیر قرآن پڑھوں مگر اپنے امتحا نا ت کی تیا ری کے لیے تو اس پر بھی مجھے شب قدر میں عبا دت کا اجر ملے گا ؟

نبی ﷺ فرما تے ہیں کہ تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھا ئے اس لئے تفسیر قرآن پڑ ھنا اچھا کا م ہے لیکن جب آپ امتحا ن کے لئے تیا ری کریں گے تو ظا ہر سی با ت ہے نیت میں اور خشو ع وخضو ع میں فرق ہو گا ۔ شب قدر کے لئے  قرآ ن پڑ ھنے کی کیفیت اور امتحا ن کی تیا ری کے لئے کیفیت مختلف ہو تی ہے ۔تفسیر قرآ ن کی تیا ری مبا رک کا م ہے با عث اجر ہے لیکن اس را ت کو شش یہ ہو کہ خلو ص نیت کے سا تھ اللہ کا تقرب حا صل کرنے کے لئے نہا یت خشوع و خضوع سے شب قدر کی عبا دت کر یں اور امتحا ن کی تیا ری کو کچھ مو خر کر یں یا دن مین امتحا ن کی تیا ری کر لیں اور رات کو عبا دت کے لئے متفر غ کریں ۔ شب قدر عبا دت کی رات ہے اور ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے۔

تحفہ رمضان سے اقتبا س