حدیث نمبر : 177
آپ ﷺ نے فر ما یا کہ نما زی نماز سے اس وقت تک نہ پھرے جب تک ریح کی آواز نہ سن لے یا اس کہ بول نہ پا لے ۔
حدیث نمبر : 178
میں ایسا آدمی تھا جسے سیلا ن مذ ی کی شکا یت تھی ، مگر رسو ل ﷺ سے دریا فت کرتے ہو ئے مجھے شر م آئی ۔ تو میں نے ابن الا سود کو حکم دیا ، انہو ں نے آ پﷺ سے پو چھا ، آپ ﷺ نے فر ما یا کہ اس میں وضو کرنا فر ض ہے ۔ اس روا یت کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا ۔
حدیث نمبر : 179
اگر کو ئی شخص صحبت کرے اور منی نہ نکلے ۔ فر ما یا کہ وضو کرے جس طرح نماز کے لیے وضو کرتا ہے اور اپنے عضو کو دھو لے ۔ حضر ت عثما ن ؑ کہتے ہیں کہ یہ میں نے رسو ل ﷺ سے سنا ہے ۔ زید بن خا لد کہتے ہیں کہ میں نے اس با رے میں حضر ت علی ، زبیر ، طلحہ اور ابی بن کعب ؑ سے دریا فت کیا ۔ سب نے اس شخص کے با رے میں یہی حکم دیا ۔
حدیث نمبر : 180
رسو لﷺ نے ایک انصا ری کو بلا یا ۔ وہ آئے تو ان کے سر سے پا نی ٹپک رہا تھا ۔ رسو ل ﷺ نے فر ما یا شا ید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا ۔ انہو ں نے کہا جی ہا ں ۔ تب رسو ل ﷺ نے فر ما یا جب کو ئی جلدی کا کا م آ پڑ ےیا تمہں انز ال نہ ہو تو تم پر وضو ہے غسل ضر و ری نہیں ۔
حد یث نمبر : 181
رسو ل ﷺ جب عر فہ سے لوٹے تو پہا ڑ کی گھا ٹی کی جا نب مڑ گئے ، اور ر فع حا جب کی ۔ اسا مہ کہتے ہیں کہ پھر آپ ؎ﷺ نے وضو کیا اور میں آپ ﷺ کے اعضا ء پر پا نی ڈالنے لگا اور آپ ﷺ وجو فر ما تے رہے ۔ میں نے کہا یا رسو ل اللہ آپ اب نماز پڑ ھا یں گے ؟
آپ ﷺ نے فر مایا نماز کا مقا م تمہارے سا منے یعنی مز دلفہ میں ہے ۔ وہا ں نماز پڑ ھا ئی جا ئے گی ۔
حد یث نمبر : 182
وہ ایک سفر میں رسو ل ﷺ کے ساتھ تھے ۔ وہاں آپ رفع حا جت کے لیے تشر یف لے گئے جب آپ وا پس آئے ، آپ ؔﷺ نے وضو شر وع کیا تو مغیرہ بن شعبہ آپ کے اعضا ء وضو پر پا نی ڈالنے لگے ۔ آپ ﷺ وضو کر رہے تھے آپ نے اپنے منہ اور ہا تھو ں کو دھو یا ، سر کا مسح کیا اور مو زوں پر مسح کیا ۔
حدیث نمبر : 183
انہو ں نے ایک را ت رسو ل ﷺ کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خا لہ حضرت میمو نہ ؑ کے گھر میں گز اری ۔ وہ فر ما تے ہیں کے میں تکیہ کی عر ض یعنی گع شہ کی طرف لیٹ گیا رسو ل ﷺ اور آپ کی اہلیہ نے معمو ل کے مطا بق تکیہ کی لمبا ئی پر سر رکھ کر آرام فر ما یا ۔ رسو ل ﷺ سو تے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعدآپ بیدا ر ہو ئے اور اپنے ہا تھو ں سے اپنی نید کو دور کرنے کے لیے آ نکھیں ملنے لگے ۔ پھر آپ نے سو رۃ آل عمرا ن کی آکری دس آیا تیں پڑھیں ، پھر ایک مشکیزہ کے پا س جو چھت میں لٹکا ہو ا تھا آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضو کیا خو ب اچھی طرح ، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے ۔ ابن عبا س ؑ کہتے ہیں کہ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا ، جس طرح آپ ﷺ نے وجو کیا تھا ۔ پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلو ئے مبا رک میں کھڑ ا ہو گیا ۔ آپ نے اپنا داہنا ہا تھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایا ں کا ن پکڑ کر مڑوڑنے لگے ۔ پھر آپ نے دو رکعتیں پڑ ھیں ۔ اس کے بعد پھر دو رکعتیں پڑ ھیں ، پھر دو رکعتیں پڑ ھیں ، پھر دو رکعتیں پڑ ھیں ، پھر دو رکعتیں ، پھر دو رکعتیں پڑ ھ کر اس کے بعد آپ نے وتر پڑ ھا اور لیٹ گئے ، پھر جب مو زن آپ ﷺ کے پا س آیا ، تو آپ نے اٹھ کر دو رکعتیں معمولی طو ر پر پڑ ھیں ۔ پھر با ہر تشریف لا کر صبح کی نماز پڑ ھا ئی ۔
حدیث نمبر : 184
میں رسو لﷺ کی زو جہ محترمہ عا ئشہ ؑ کے پا س اس وقت آئی جب کہ سو رج کو گہن لگ رہا تھا اور لو گ کھڑے ہو کر نماز پڑ ھ رہے تھے کیا دیکھتی ہو ں وہ بھی کھڑی ہو کر نماز پڑ ھ رہی ہیں میں نے کہا کہ لو گو کیا ہو گیا ہے ؟ تو انہو ں نے اپنے ہا تھ سے آسما ن کی طرف اشا رہ کر کے کہا ، سبحا ن اللہ میں نے کہا کہ یہ کو ئی خا ص نشا نی ہے ؟تو انہو ں نے اشارے سے کہا ہا ں ۔ تو میں بھئی نماز کے لیے آپ کے سا تھ کھڑ ی ہو گئی۔ اپ نے اتنا قیا م فر مایا کہ مجھ پر غشی طا ری ہو نے لگی اور میں اپنے سر پر پا نی ڈالنے لگی ۔ جب آپ ﷺ نماز سے فا رغ ہو ئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیا ن کی اور فر ما یا ، آج کو ئی چیز ایسی نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لیا ہو حتیٰ کہ جنت اور دو زخ کو بھی دیکھ لیا ۔ اور مجھ پر یہ وہی کی گئی ہے کہ تم لو گو ں کو قبر وں میں آزما یا جا ئے گا ۔ دجا ل جیسی آزما ئش یا اس کے قریب قریب ۔ راوی کا بیا ن ہے کہ میں نہیں جا نتی کہ اسما ء نے کو ن سا لفظ کہا ۔ تم میں سے ہر ایک کے پا س اللہ کے فر شتے بھیجے جا ئیں گے اور اس سے کہا جا ئے گا کہ تمہا را اس شخص یعنی محمد ﷺ کے با رے میں کیا خیا ل ہے ؟پھر اسما ء نے لفظ ایما ندار کہا یا یقین رکھنے عالا کہا ۔ مجھے یا د نہیں ۔ بہر حل وہ شخص کہے گا محمد ﷺ اللہ کے سچے رسو ل ہیں ۔ وہ ہما رے پا س نشا نیا ں اور ہدا یت لے کر آئے ۔ ہم نے اسے قبو ل کیا ، ایما ن لا ئے اور آپ کا اعتبا ع کیا پھر اس سے کہ دیا جا ئے گا کہ تو سو جا درحالیکہ تو مرد صا لح ہے اور ہم جا نتے تھے کہ تو مو من ہے ۔ اور بہر حا ل منا فق یا شکی آدمی ، اسما ء نے کو ن سا لفظ کہا مجھے یا د نہیں ۔ جب اس سے پو چھا جا ئے گا کہے گا میں کچھ نہیں جا نتا ، میں نے جو لو گو ں کو کہتے سنا میں نے بھی وہی کہہ دیا ۔