شریعت نے عورت اور مرد کے مابین نماز کے معاملے میں واضح فرق رکھا ہے ، جس کی وجہ سے متعدد مقامات میں عورت کی نماز مرد کی نماز سے مختلف ہے، مرد اور عورت کی نماز میں ایک اہم اور اصولی فرق یہ ہے کہ عورت چوں کہ نام ہی حیا اور پردے کا ہے اس لیےعورت کے لیے نماز میں وہی طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو عورت کے لیے زیادہ ستر اور پردے کا باعث ہو اور یہی طریقہ اللہ تعالی کو پسند ہے۔
لہذا عورت مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کرے گی بلکہ پیٹ کو رانوں سے ملائے گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھے گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دے گی۔
دلائل یہ ہیں:
(عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَۃُ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَتْ فَخِذَھَا عَلٰی فَخِذِھَا الْاُخْریٰ فَاِذَا سَجَدَتْ اَلْصَقَتْ بَطْنَھَا فِیْ فَخِذِھَاکَاَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَھَا فَاِنَّ اللّٰہَ یَنْظُرُ اِلَیْھَا وَ یَقُوْلُ یَا مَلَائِکَتِیْ اُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْغَفَرْتُ لَھَا.)
(الکامل لابن عدی ج 2ص501، رقم الترجمۃ 399 ،السنن الکبری للبیہقی ج2 ص223 باب ما یستحب للمراۃالخ،جامع الاحادیث للسیوطی ج 3ص43 رقم الحدیث 1759)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لئے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں:اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا