حضرت مو سی کی رب سے التجا
حضرت موسی اپنے رب سے فرماتے ہیں ” میں ڈرتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے فرعون مار ڈالے ۔ پھر آپ اپنے رب سے التجا کرتے ہیں کہ ہارون کو میرا مددگار بنا اس کی زبان اچھی ہے ۔ اللہ نے فرمایا ” اے موسیٰ تجھے اور تیرے بھائی کو قوت بخشوں گا تمہیں لوگوں پر غالب کروں گا۔ پھر موسیٰ نے دعا کی اے اللہ میرا سینہ کشادہ کر ، میری زبان کی گرہ کھول دے تا کہ میں لوگوں سے بات کر سکوں ، ہارون میرا مددگار ہو گا۔ اللہ نے فرمایا، تیری حاجتیں پوری ہوئیں ، حضرت موسیٰ اپنی بیوی صفورہ کے پاس گئے تمام واقعہ سنایا اور کہا کہ جہاں ہو اسی جگہ قیام کرنا، میں اللہ کا پیغام لے کر فرعون کے پاس جا رہا ہوں ۔
فر عون کے دربا ر میں
آپ عصا لے کر مصر روانہ ہوئے ، وہاں پہنچ کر اپنے گھر والوں سے ملے ان سے سارا ماجرہ بیان کیا ، ہارون کو خوش خبری سنائی ۔ دونوں مل کر فرعون کے محل میں حاضر ہوئے اچانک حضرت موسیٰ کو دیکھ کر فرعون چیخ اٹھا اور کہا اے موسیٰ تم نے میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا میں نے تمہیں اولاد کی طرح پالا اور بڑا کیا لیکن تم نے اس کا حق ادا نہیں کیا، مجھے معلوم ہوا کہ تم نے ایک شخص کو قتل کیا اور بھاگ گئے بڑے عرصہ تک تم نظر نہیں آئے بتاؤ میں تمہارے ساتھ کیا سلوک کروں ؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا ” میری نیت قتل کرنے کی نہیں تھی جو کچھ ہوا وہ اتفاق تھا اس کے لئے میں نے اپنے رب سے معافی طلب کی میں تو صرف خوف سے بھاگا تھا ، جب میرے رب نے مجھے پیغمبری عطا کی تو میں تمہیں راہ راست پر لانے کے لئے آیا ہوں۔
“ معجزہ مو سی
حضرت موسیٰ کی باتیں سن کر فرعون نے اپنے مصاحبوں اور درباریوں سے کہا کہ موسی دیوانہ ہو گیا ہے، اور عجیب و غریب باتیں کرتا ہے حضرت موسیٰ نے فرمایا کہ میں دیوانہ نہیں ہوں میں سارے جہاں کے خالق خدا کا پیغام لے کر آیا ہوں وہی پروردگار ہے اگر تمہارے اندر ذرہ برابر بھی سمجھ ہے تو سمجھ سکتے ہو ۔ فرعون نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ میرے سوا اور کون معبود ہو سکتا ہے اگر تم مجھے معبود نہیں سمجھتے تو میں تجھے قید کر دوں گا، فرعون نے حضرت موسیٰ سے پوچھا کیا تمہارا پروردگار میری عمر بڑھا سکتا ہے اور تمام دنیا کی بادشاہی مجھے دے سکتا ہے اس پر موسیٰ نے جواب دیا کہ میرا پروردگار ہر شے پر قادر ہے۔ خدا نے حضرت موسیٰ سے فرمایا کہ فرعون سے نرمی سے بات کر جو دل میں اتر جانے والی ہو۔ فرعون نے پھر سوال کیا خدا نے تمہیں پیغمبر بنایا ہے اس کی تمہارے پاس کیا دلیل ہے؟ موسیٰ نے اپنا عصا زمین پر ڈال دیا تو وہ ایک خوف ناک اژدہے کی شکل اختیار کر گیا۔ فرعون نے جب یہ معجزہ دیکھا تو خوف زدہ ہوا۔ پھر حضرت موسیٰ نے اژدہے کو اٹھا لیا تو وہ عصا بن گیا۔
مو سی اور جادوو گروں کا مقا بلہ
فرعون نے درباریوں سے کہا کہ موسیٰ تو جادو گر ہے یہ جادو کے زور پر تم لوگوں کو ملک سے نکال دے گا فرعون کے مصاحبوں نے اسے مشورہ دیا کہ موسیٰ کے مقابلے کے لئے ملک بھر کے بڑے بڑے جادو گروں کو بلایا جائے ان سے مقابلہ کرنا موسیٰ کے بس کی بات نہ ہوگی چنانچہ جادو گروں کو تلاش کر کے فرعون کے دربار میں لایا گیا اور حضرت موسیٰ کو بھی پیغام بھیجا کہ آئے اور جادو گروں سے مقابلہ کرے۔ حضرت موسیٰ دربار میں پہنچے ، ساتھ حضرت ہارون بھی تھے فرعون نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا کمال دکھاؤ ، موسیٰ نے جادو گروں کو للکار کر کہا کہ آئیں اپنا جادو کا کمال دکھائیں جادو گر اپنے ساتھ رسیاں بھی لائے تھے جادو گروں نے اپنی اپنی رسیاں زمین پر ڈال دیں تو وہ بڑے بڑے سانپ بن کر رینگنے لگے ۔ حضرت موسیٰ نے بھی اپنا عصا زمین پر ڈال دیا تو وہ اژدہا بن کر تمام سانپوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر جادو گر حیرت میں پڑ گئے ۔ موسیٰ نے فرمایا کہ حق اور باطل ظاہر ہو گئے ۔ تمام جادو گر معجزہ دیکھ کر سجدہ میں گر گئے اور کہنے لگے کہ ہم موسیٰ اور ہارون کے دین پر ایمان لے آئے اور کہا کہ موسیٰ حق پر ہے اور سچا ہے
جا دو گر وں کی کہا نی
جادو گروں کی زبانی موسیٰ اور ہارون کی تعریف سن کر فرعون نے جادوگروں سے کہا میں تم لوگوں کو سزا دوں گا اور تمہارے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دوں گا، جادوگروں نے فرعون کو جواب دیا کہ ہمیں کوئی خوف نہیں ہے ہمیں پروردگار کی طرف جانا ہے وہی ہمارے گناہوں کو معاف کرے گا، حضرت موسیٰ نے فرعون کے رویہ سے مایوس ہو کر اللہ سے دعا کی اے اللہ فرعون کو سزادے وہ لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے اس کے پاس مال و دولت ہے اسی لئے عیش کی زندگی بسر کر رہا ہے لیکن ایمان نہیں لاتا فرعون اللہ کا منکر تھا ایک روز اس نے اپنے اوزیر ہامان کو حکم دیا کہ میں خدا کو دیکھنا چاہتا ہوں اس کے لئے ایک بہت اونچا مینار تعمیر کرو میں اس پر چڑھ کر خدا کو دیکھوں گا فرعون کے کہنے پر ہامان نے ایک بلند و بالا مینار تعمیر کیا وہ اتنا اونچا تھا کہ اپنی جگہ پر برقرار نہ رہ سکا اور دھڑام سے زمین بوس ہو گیا۔
حضرت مو سی کی رب کےحضور دعا
حضرت موسیٰ نے دعا کی تھی اللہ نے سن لی فرعون ہر طرح کے عذاب میں گھر گیا۔ ملک میں ہر طرف بیماریاں پھوٹ پڑیں ، قحط پڑ گیا اناج کا ایک دانہ بھی نہیں مل رہا تھا طرح طرح کی آفات سے فرعون گھبرا گیا اس کی قوم نے واویلا مچایا اور فریاد کی کہ یہ کیا ہو گیا ہم تو ہر طرح کے عذاب میں مبتلا ہو گئے۔ فرعون نے اپنی قوم سے کہا کہ موسیٰ سے کہو کہ یہ عذاب ٹال دے فرعون کے مشورہ پر لوگ حضرت موسیٰ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم سب عذاب میں مبتلا ہو گئے ہیں ہمارے پاس اناج نہیں ہے ہم فاقے کر رہے ہیں بیماریوں سے بھی تنگ آچکے ہیں ہمارے اندر اب اتنی سکت نہیں کہ ہم برداشت کر سکیں ان کی حالت دیکھ کر حضرت موسیٰ کو رحم آ گیا آپ نے اللہ سے دعا کی تو عذاب ٹل گیا