مسجد جمعہ
جمعہ کی پہلے نما ز آپ ﷺ نے مدینہ منو رہ کے محلےبنی سا لم کی جس مسجد میں آپ ﷺ نے جمعہ ادا کیا اب اس مسجد کو مسجد جمعہ کہا جا تا ہے یہ قبا کی طر ف جا نے والے راستے کے با ئیں طر ف ہاس طر ح یہ پہلی نما ز جمعہ تھی حضو ر ﷺ نے اس نما زسے پہلے خطبہ بھی دیا تھا اس پہلے خطبے میں جو کچھ ارشا د فر ما یا اس کا کچھ حصہ یہ تھا
خطبہ رسول
پس جو کو ئی اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا نا چا ہتا ہے وہ خود کو ضرور بچا لے بے شک وہ آدھے چھو ہا رے جتنا ہی کیو ں نہ ہو جسے کچھ بھی نہ آتا ہو وہ کلمہ طیبہ کو لا زم کر لے کیو ں کہ نیکی کا ثو اب دو گنا سے لے کر سات گنا تک ملتا ہے اور سلا م ہو اللہ کے رسول پر اللہ کی رحمت اور بر کت ہو
نما ز جمعہ ادا کر نے کے بعد آپ ﷺ مد ینہ منو رہ جا نے کے لئے آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر سو ار ہو ئے اور اس کی لگا م ڈھیلی چھو ڑ دی یعنی اسے اپنی مر ضی سے چلنے کی اجا زت دے دی اونٹنی نے پہلے دائیں اور پھر با ئیں دیکھا چلنے سے پہلے جیسے فیصلہ کر رہی ہو کہ کس سمت جا نا ہے ایسے میں بنی سا لم کے لو گو ں نے عر ض کیا
رسول کا قیا م
اے اللہ کے رسول ہما رے ہا ں قیا م فر ما ئیں یہا ں لو گو ں کی تعداد زیا دہ ہے یہا ں آ پ ﷺ کی پو ری حفا ظت ہو گی یہا ں دو لت بھی ہے ہتھا ر بھی ہیں ہما رے پا س با غا ت بھی ہیں ہام رے پا س زند گی کی ہر سہو لت مو جو د ہے آپ ان کی با ت سن کر مسکر ائے اور ان کا شکر یہ ادا کر کے فر ما یا میری اونٹنی کا راستہ چھو ڑ دو یہ جہا ں جا ناچا ہے اسے جا نے دو کیو ں کہ یہ ما مو ر ہے
اونٹنی کو اللہ کا حکم تھا
مطلب یہ کہ اللہ کے حکم سے اونٹنی خو د چلے گی اور اسے اپنی منزل معلو م ہے آپ ﷺ نے ان حضر ات کو دعا دی اللہ تعا لی تمھیں بر کت عطا فر ما ئے
اس کے بعد اونٹنی روانہ ہو ئی یہا ں تک کہ بنی بیا ضہ کے محلے تک گئی یہا ں کے لو گو ں نے بھی آپ ﷺ سے در خو است کی یہ یہاں ٹھہر ئیں لیکن آپ ﷺ نے اس سے بھی یہ ہی کہا ں جو بنی سا لم کے لو گو ں سے کہا تھا اس طر ح بنی سا عدہ کے محلے سے گزرے یہا ں کے لو گو ں نے بھی یہ ہی در خو است کی آپ ﷺ نے انہیں بھی یہ ہی جو اب دیا جو پہلے دیا اونٹنی آگے بڑھی اب یہ بنو عدی کے محلے میں دا خل ہو ئی یہا ں آپ ﷺ کے دادا المطلب کی ننھیال تھی ان لو گو ں نے عر ض کیا
دادا کا ننھیال
ان لو گو ں نے کہا کہ ہم آپ ﷺ کے دادا کے ننھیا ل والے ہیں اس لئے یہا ں قیا م فر ما ئیں یہا ں آپ ﷺ کی رشتے داری بھی ہے ہم تعداد میں بہت ہیں بڑھ چڑھ کر آپ ﷺ کی حفا ظت کر یں گے اور دوسرا ہم آپ ﷺ کے رشتے دار بھی ہیں آپ ﷺ نے انہیں بھی یہ ہی جو اب دیا کہ یہ او نٹنی ما مو ر ہے اسے اپنی منزل معلو م ہے اونٹنی اور آگے بڑھی اورا س محلے میں ایک جگہ بیٹھ گئی یہ جگہ بنی ما لک بن نجا ر کے محلے کے پا س تھی اور حضرت ابو ایو ب انصا ری کے دروازے کے قر یب تھی
حضرت ابو ایو ب انصا ری
حضرت ابو ایو ب کا نا م خا لد بن زیا د نجا ر انصا ری تھا یہ قبیلہ خزرج کے تھے بیعت عقبہ کے مو قع پر مو جود تھے ہر مو قع پر حضو ر کے ساتھ رہے حضرت علی کے دو ر خلا فت میں وہ حضر ت علی لے بیت قر یبی معا ونین میں سے رہے ان کی وفا ت یز ید کے دو ر میں قسطنطیہ کے جہا د کے دوران ہو ئی
مبا رک جگہ
اوٹنی بیٹھ گئی ابھی آپ ﷺ اس سے اترے ہیں تھے کہ وہ اچا نک پھر کھڑی ہو گئی چند قد م چلی اور پھر ٹھہر گئی اس کی لگا م آپ ﷺ نے بد ستو ر چھو ڑے رکھی تھی اونٹنی اس کے بعد واپس اس جگہ آئی جہا ں پہلے بیٹھی تھی وہ دوبا رہ اسی جگہ بیٹھ گئی اپنی گر دن زمین پر رکھ دی اور منہ کھو لے بغیر ایک آواز نکا لی اب نبی کر یم ﷺ اس سے اتر ے اور ساتھ ہی ارشا د فر ما یا
اے میرے پر ور دگا ر مجھے مبا رک جگہ پر اتارنا اور تو ہی بہتر ین جگہ ٹھہرا نے والا ہے آپ ﷺ نے یہ جملہ تین مر تبہ ارشا د فر ما یا
قیا م گا ہ
اس کے بعد آپ ﷺ نے ارشا د فر ما یا کہ یہ ہی آرا م گا ہ ہو گی اب آپ نے اپنا سا ما ن اتا رنے کا حکم دیا ابو ایو ب انصا رے نے عر ض کیا کیا میں آپ ﷺ کا سا ما ن اپنے گھر لے جا وں آپ ﷺ نے انہیں اجا زت دے دی اور وہ سا ما ن اتا ر کر لے گئے اسے وقت سعد بن زرارہ آگئے انہو ں نے اونٹنی کی مہا م تھا م لی اور اونٹنی کو لے گئے چنا نچہ اونٹنی ان کی مہما ن بن گئی