جب ابو ذر غفا ری کے بعد حضرت خالد بن سعید ایما ن لا ئے کہا جا تا ہے دیہا ت کے لو گو ں میں سے مسلما ن ہو نے والوں میں سے یہ ں میں سب سے پہلے مسلما ن ہو ئےتیسرے یا چوتھے آدمی تھے ایک قول یہ ہے کہ پا نچوے تھے یہ اپنے بھا ئیو
ں میں سب سے پہلے مسلما ن ہو ئے
حضرت خالد بن سعید
ان کے اسلا م لا نے کا واقعہ یو ں ہے کہ انہو ں نے خو اب میں جہنم کو دیکھا اس کی آگ بہت خو فنا ک اند از میں بھڑک رہی تھی یہ خو د جہنم کے کنا رے کھڑے تھے خو اب میں انہو ں نے دیکھا کہ ان کا با پ انہیں جہنم میں دھکیلنا چا ہتا ہے نبی کر یم ﷺ ان کا دامن پکڑ کر انہیں دوزخ میں گر نے سے رو ک رہے ہیں اسی وقت گھبراہٹ میں ان کی آنکھ کھو ل گئی انہو ں نے فو را کہا :
میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہو ں کہ یہ خو اب سچا ہے سا تھ ہی انہیں یقین ہو گیا کہ جہنم سے انہیں رسول اللہ ﷺ ہی بچا سکتے ہیں فو راابو بکر صد یق کے پاس آئے انہیں اپنا خو اب سنا یا ابو بکر صد یق نے فر ما یا اس خو اب میں تمھا ری بھلا ئی اور خیر پو شیدہ ہے اللہ پاک کے رسول ﷺ مو جو د ہیں ان کی پیروی کر و
چنا نچہ حضرت خا لد بن سعید فورا ہی نبی کریم ﷺ کی خد مت میں حا ضر ہو ئے انہو ں نے آپ ﷺ سے پو چھا :اے محمد آپ ﷺ کس با ت کی دعوت دیتے ہیں آپ ﷺ نے ارشا د فر ما یا میں اس بات کی دعوت دیتا ہو ں کہ اللہ ایک ہے اس کا کو ئی شریک نہیں کو ئی اس کے بر ابر کا نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بند ے ہیں اور رسول ہیں اور تم جو یہ پتھروں کی عبا دت کر تے ہو اس کو چھو ڑ دو یہ پتھر نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں نہ نقصا ن پہنچا سکتے ہیں اور نہ فا ئدہ پہنچا سکتے ہیں
یہ سنتے ہی حضر ت خا لد بن سعید مسلما ن ہو گئے ان کی والدہ کا نا م سعید بن عا ص تھا اسے بیٹے کے اسلا م قبول کر نے کا پتہ چلا تو آگ بگو لہ ہو گیا بیٹے کو کو ڑے سے ما رنا شروع کر دیا یہا ں تک کہ اتنے کو ڑما رے کہ کو ڑا ٹو ٹ گیا پھر اس نے کہا :
تو نے محمد کی پیروی کی حا لا نکہ تو جا نتا ہے وہ پو ری قوم کے خلا ف جا رہا ہے وہ اپنی قوم کے معبو دوں کو برا کہتا ہے یہ سن کرحضرت خا لد بن سعید بو لے اللہ کی قسم وہ جو پیغام لے کر آئیں ہیں میں نے اسے قبو ل کر لیا ہے اس جو اب پر وہ اور غضب نا ک ہو ا اور بو لا خدا کی قسم میں تیرا کھا ناپینا بند کر دوں گا
حضرت خا لد بن سعید نے جو اب دیا اگر آپ میرا کھا نا پینا بند کر دیں گے تو اللہ مجھےرو ٹی دینے والا ہے تنگ آکر سعید نے اپنے بیٹے کو گھر سے نکا ل دیا با قی بیٹو ں سے کہا : اگر تم میں سے کسی نے با ت چیت کی تو میں اس کا بھی یہ ہی حشر کروں گا
حضرت خا لد بن سعید گھر سے نکل کر حضور نبی کر یم ﷺ کی خد مت میں آگئے اس کے بعد وہ آپ کے ساتھ ہی رہنے لگ گئے با پ سے بلکل لا تعلق ہو گئے یہا ں تک کہ جب مسلما نو ں نے کا فروں کے مظا لم سے تنگ آکر حبشہ کی طر ف ہجرت فر ما ئی تو یہ ہجرت کر نے والو ں میں سے پہلے آدمی تھے
ایک مرتبہ ان کا باپ بیما ر ہو ا اس وقت اس نے قسم کھا ئی کہ اگر خد ا نے مجھے اس بیما ری سے صحت دے دی تو میں مکہ میں کبھی بھی محمد کےخدا کی عبا دت نہیں ہو نے دوں گا
﷽
با پ کی یہ با ت حضرت خا لد بن سعید تک پہنچی تو انہو ں نے کہا اے اللہ اسے اس مر ض سے کبھی نجا ت نہ دینا چنا نچہ ان کا با پ اسی مر ض میں مر گیا خالد بن سعید پہلے آدمی ہیں جنہو ں نے ں﷽ لکھی
عمرو بن سعید
اس کے بعد ان کے بھا ئی عمرو بن سعید مسلما ن ہو گئے ان کے مسلما ن ہو نے کا سبب یہ ہو ا کہ انہو ں نے خو اب میں ایک نو ر دیکھا نور زم زم کے پا س سے نکلا اور اس سے مد ینے کے با غ تک روشن ہو گئے کہ ان میں مد ینے کہ تا زہ کھجو ریں نظر آنے لگ گئیں انہو ں نے یہ خو اب لو گو ں سے بیا ن کیا تو ان سے کہا گیا زم زم عبد المطلب کے خا ند ان کا کنواں ہے اور یہ نو ر بھی انہیں میں سے ظا ہر ہو گا پھر جب ان کے بھا ئی خا لد مسلما ن ہوگئے تو انہیں خو اب کی حقیقت نظر آنے لگ گئی چنا نچہ یہ بھی مسلما ن ہو گئے اس کے علا وہ سعید کی اولا د میں سے ریا ن اور حکم بھی مسلما ن ہو گئے حکم کا نا م نبی کر یم ﷺ نے عبد اللہ رکھا
اس طر ح ابتدائی دنو ں میں مسلما ن ہو نے والو ں میں حضرت صہیب بھی تھے ان کا با پ ایران کے با دشاہ کسری کا گو رنر تھا ایک مر تبہ کسر کے نو جو انو ں نے اس علا قے پر حملہ کیا اس لڑائی میں صہیب گر فتا ر ہو گئے اور انہیں غلا م بنا لیا گیا اس وقت یہ بچے تھے چنا نچہ غلا می کی حا لت میں ہی روم میں پلے بڑھے اور وہی جو ان ہو گئے پھر عرب کے کچھ لو گو ں نے انہیں خر ید لیا