جی ہا ں مستحب ہے یہ سا ل کی سب سے بہترین شب ہے ( عالمیگری)
کس ما ہ میں اس کو تلا ش کیا جا ئے ؟
ما ہ رمضا ن میں اس کو تلا ش کیا جا ئےوہ بھی پچھلے عشرے میں اسی تلا ش میں آپ ﷺ اعتکا ف فر ماتے تھے شروع شروع میں آپ نے عشرہ اول میں اعتکا ف کی پھر عشرہ اوسط یعنی بیچ کے عشرہ میں اور پھر اخیرہ میں جس میں آپ پر ظا ہر ہو گیا کہ شب قدر پچھلے عشرہ میں ہے تو ہمیشہ آپ نے تا وفا ت اسی عشرہ میں اعتکا ف کیا
پچھلے عشرہ میں کن راتو ں میں شب قدر کو تلا ش کر یں ؟
عدد تا ق میں تلا ش کر یں مثلا 21،23،25،27،29 راتو ں میں شب قدر کو تلا ش کر یں جیسا کہ بخا ری شریف میں ہے تر جمہ :
تلا ش کرو شب قدر کو رمضا ن کے عشرہ کی طا ق راتو ں میں (بخاری)
کیا آپ یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ ان طا ق راتو ں میں سے اغلب گما ن کس رات کے با رے میں ہے ؟
صراحت سے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ نکتا سنج خضرات نے قرآن کے اشارو ں کی ربا ن میں یہ سمجھا ہے کہ وہ رات 27 کی شب ہے اس لئے کہ لیلتہ القدر میں نو حر ف ہیں اور سورہ انا انزلنہ میں اس کا تین مر تبہ ذکر آیا ہے تین کو نو میں ضرب دیا جا ئے تو 27 ہو تا ہے پس اشارہ 27 کی شب کی طر ف ہے (فتا وی قا ضی خا ن )
شب قدر کی فضیلت میں بیا ن فر ما ئیں ؟
اس کی فضیلت کے لئے کا فی ہے کہ سو رہ انا انزلنا پو ری سورہ اس کی فضیلت میں بیا ن ہو ئی ہے تفسیر زخا ن میں ہے خضو ر ﷺ کے سا منے نبی اسرائیل کے ایک مجا ہد کا ذکر آیا کہ ایک ہزار مہینے تک ہتھیا ر اپنے کندھے پر لئے رہا آپ ﷺ نے تعجب فر ما یا اور اس کی تمنا امت کے لئے بھی پیدا ہو ئی تو اللہ سے عرض کیا کہ اے رب آپ نے میری امت کو کوتا ہ عمر فر ما یا عمل میں کم ہو ں گے تو اس پر اللہ نے لیلتہ القدر عطا فر ما ئی اور فر ما یا کہ یہ شب آپ کی آپﷺ کی امت کے لئے قیا مت تک اُس مجا ہد کے ہزار ما ہ تک بہتر ہے اس شب کی کچھ خصو صیا ت ہیں اس رات لو ح محفو ظ سے آسما ن دنیا پر نزول قر آن ہو ا اس رات میں ایک عمل خیر ہزار راتو ں کے عمل خیر سے بہتر ہے اس رات فر شتو ں کا نزول زمین پر اس کثرت سے ہو تا ہے کہ زمین با یں ہمہ وسعت فراخی تنگ ہو جا تی ہے جیسا کہ تفسیر زخا ن میں ہے اس رات میں رو ح کا نزول بھی ہو تا ہے یعنی جبرائیل بھی فر شتو ں کی ایک عظیم جما عت کے ساتھ اُترتے ہیں ہر کھڑے اورعبا دت میں مصروف شخص کی تعریف کر تے ہیں اور دعا خیر کر تے ہیں جو ذکر الہی میں مصروف ہو تا ہے حضرت جبرائیل افضل ملا ئکہ ہیں جن کی بزرگی اور افضلیت کے بیا ن میں تفسیر روح المعانی نے یہ وجہ لکھی ہے تما ما نبیا اکرام کے مقا بلے میں آپ ﷺ کی صحبت شر یفہ ان کو زیا دہ حا صل ہو ئی اصل عبا رت تفسیر روح المعا نی میں یہ ہے تر جمہ : اور میں کہتا ہو ں کہ میرے پا س خصرت جبرائیل کی فضیلت کی اس سے بڑی کو ئی دلیل نہیں کی اس نے حبیب حق سید الخلق الاطا قﷺ کی زیا دہ صحبت حا صل کی ہے اور آپ کی امت اور خضو ر کی زیا دہ مدد کی ہے پس حضرت جبرائیل کے قر ب میں آج کی شب صحبت قرب نبی ﷺ کی بر کتیں حا صل کرو جو حیا ت قلب و روح کا سبب ہے یہ رات محل اسلا م ہے صبح تک فر شتو ں کا سلا م ایما ن والو ں اور اہل مسجد کو پہنچتا ہے تفسیر عزیزی میں ہے کہ ہر عبا دت والو ں سے خضرت جبرائیل مصا فہ کر تے ہیں
طبرانی کبیر میں یہ حد یث ہے کہ اس ما ہ تما م راتوں میں فر شتے اس پر درود بھیجتے ہیں اور شب قدر میں جبر ائیل اس سے مصا فہ کر تے ہیں اور جبر ائیل کے وہ ہا تھ ہیں کہ حضو ر ﷺ کے جسم اطہر سے مس ہو ئے ہیں آج مصا فہ میں یہ بر کتیں حا صل کر و
تفسیر کبیر میں ہے کہ حجا ج ابن یو سف نے ایک شخص ہو قتل کا حکم دیا وہ کسی طر ح با ر یا ب ہو کر حجا ج سے سو ال کر تا ہے سلا م کا جو اب کیا ہے اس سے کہا کہ تم پر سلا متی ہو کہا بس آپ نے زبا ن دے دی آپ کی زبا ن سے مجھ پر سلا متی کا پیغا م پہنچ گیا اب میں سلا متی اور امن میں آگیا آخر حجا ج نے اس کو امان دے سی اور کہا کہ جا تو نے اپنے علم اور دانش سے خو د کو بچا لیا معصوم ملا ئکہ سوال کر یں تو گو یا اللہ نے ان کی زبا ن سے سلا متی کا پیغا م پہنچا دیا صبح تک یہ پیام پہنچتا رہتا ہے نیز سلا م اللہ کا نا م بھی ہے غفلت دور کر کے متو جہ الی اللہ کر تے ہیں اشارہ کیا کہ اس مین سلا متی ہے کہ ہمہ وقت اس دھیا ن میں رہو ذات با ری تعا لی تم پر نگران ہے اور خا ص نظر عفو وکر م ہے
حیا ت الصا ئمین میں ہے کہ طبر انی نے ایک جما عت سے ذکر کیا ہے کہ اس رات درخت زمین پر گر تے ہیں اور پھر جڑ وں یعنی اپنے پیروں پر کھڑے ہو جا تے ہیں اور ہر چیز سجدہ کر تی ہے بہر حا ل اہل کشف اور اربا ب قلو ب کو اگر کچھ عجا ئبا ت اس شب کے نظر آ جا ئیں تو حق ہے شا می میں ہے کہ اگر اللہ تعا لی کسی کو یہ رات دکھلا ئے تو رو ایت اس کی ممکن ہے
نیز اس سے معلو م ہو ا کہ اس قدر قوی تجلیا ت اور انو ار کا ظہو ر ہے کہ جس کے آگے ہر چیز سجدہ زیر ہے غرض کہ یہ رات انوارقرآن ، ملا ئکہ انو ا تجلیا ت الہی سے رو شن ہے اس رات کو عبا دت میں مصروف رہ کر قلب کی تنو یر میں گزارہ جا ئے گنا ہو ں کی غفلت میں سو کر ضا ئع نہ کیا جا ئے کہ بڑی قدر و منزلت کی رات ہے
اس رات میں کیا عبا دت کر نی چا ہیئے اس رات میں نما زیں پڑھنی چا ہیئے کیو نکہ اس رات میں نما ز کے لئے قیا م مو جب مغفر ت ہے تر جمہ : جس نے قیا م کیا شب قدر میں بو جہ ایما ن اور طلب اجر کے اس کے پہلے کے گنا ہ مغفو ر ہو ئے
یعنی شب قدر میں جس نے کھڑے ہو کر عبا دت کی( خو اہ طو اف ہو یا نما ز )اور اس قیا م کا با عث صرف ایما ن اور طلب اجر نہ رہا اور سمعہ اس کی بخشش ہے
پس اس شب میں جتنے بھی قیا م ہیں اول ان کو ضا ئع نہ کر یں مثلا تر وایح نہ چھو ڑیں 20 رکعتو ں کا قیا م حا صل ہو گا نما ز مغرب اور عشا ء کو سنت مو کد ہ اور غیر سنت مو کدہ کے حتی کہ اوابین تک جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھی جا تی ہیں ان کو بھی ادا کر ے تا کہ غر وب آفتا ب کے بعد سے ہی اس کو قیا م اللیل حا صل ہو تا چلا جا ئے مغرب اور عشا ء کی نما ز کو اگر اس شب جما عت کے ساتھ ادا کر لے گا تو غنیتہ الطا لبین میں ہے کہ اس کو بھی شب قدر کے قیا م سے حصہ مل جا ئے گا تہجد بھی پڑھے اور اگر خو ش بخت ان سب قیا مو ں کے ساتھ مز ید نو افل کی طر ف بھی رغبت رکھتا ہے تو اس رات کی نو افل بھی حیا ت الصا ئمین کے حو الے سے نقل کی جا تی ہے
شب قدر کے نو افل :
نفل اقل جو کوئی سو رکعت پڑھے گا ہر رکعت میں الحمد اللہ کے با د سو رہ انزلنا پڑھے پھر سلا م ستر با ر استغفا ر کر ے اللہ اس کواتنا ثو اب عطا فر ما ئے گا کہ حد بیا ن سے با ہر ہے
نفل دوم ۔جو شخص 27 ویں شب کو دو رکعت پڑھے ہر رکعت میں بعدالحمد اللہ کے باد سا ت با ر سو رہ اخلا ص پڑھے اُس سے شب قدر کا ثو اب پا لیا
نفل سوئم ۔ چا ر رکعت پڑھے ہر رکعت کے بعد الحمد اللہ 27 با ر انا انزلنا پڑھے بعد سلا م سو با ر درود شریف سو با سجا ن اللہ سو با استغفا ر سو با ر یا حی یا قیوم پڑھے تو اللہ اس کو سو نے چا ندی زمرد تا قوت کے محل عطا فر ما ئے گا
نفل چہا رم۔ تہجد کی با رہ رکعت پڑھے ہر رکعت میں الحمد اللہ کے بعد ستر مر تبہ سورہ اخلا ص پڑھے بحسا ب آیا ت اُس نے ایک ہزار بیس آیا ت تلا وت کی اگر نو افل نہ پڑھ سکے تو قرآن پا ک کی تلا وت کر ے بہتر ہے وہ سورتیں اور آیا ت پڑھے جو اورادشب میں آپﷺ سے وارد ہیں
سورہ بقرہ، سورہ بنی اسرائیل ، سورہ الم سجدہ ، سورہ یسین، سورہ زمر سورہ دخا ن ،سورہ واقع ، سورہ حد ید ، سورہ حشر ،سورہ صف ،سورہ جمعہ ،سورہ ملک ،سورہ کا فرون سو رہ اخلا ص یہ سب رسول اللہ پڑھتے تھے
شب قدر کا وظیفہ خا ص شب قدر کا وظیفہ خضرت عائشہ کے دریا فت کر نے پر جو آپﷺ نے ارشا د فرما یا وہ یہ ہے اللھم انک عفو کریم تحب العفو فا عف عنی اس کو بکثر ت پڑھے عشاء اور فجر کی نما ز کو بھی جما عت سے پڑھ لیں تو انشا اللہ اس کو اس شب قدر سے حصہ مل جا ئے گا
کیا اللہ پا ک اس شب ایما ن والو ں پر نظر کر م اور عفو فر ما تا ہے ؟
جی ہا ں فر ما تا ہے مگر چا ر لو گو ں پر نظر کر م نہیں ہو تا حد یث شریف میں ہے ترجمہ :بے شک اللہ پا ک شب قدر میں امت محمدی پر نظر کر م ڈالتا ہے اس کو معا فی دیتا ہے اور ان پر رحم فر ما تا ہے سوائے چا رشخصو ں پر ایک ہمیشہ شراب پینے والا دوسرا ما ں با پ کا نا فر ما ن تیسرا کینہ ور چو تھا قطع رحم کر نے والا ( لطا ئف المعا رف )
اللہ پا ک ان گنا ہو ں سے محفو ظ رکھے اگر کو ئی ان گنا ہو ں میں آلو دہ ہو مثلا عزیزوں سے قطع کئے ہو یا ما ں با پ کا نا فر ما ن ہو یا ں شراب پتا ہو یاں مسلما نو ں سے کینہ رکھتا ہو تو شب قدر آنے سے پہلے پہلے تو بہ کر لے پھر اس رات میں غسل کر کے عبا دت کے لئے تیا ر ہو جا ئے اور مو رد لطف و کر م بنے
کیا شب قدر میں غسل کر نا بھی مستحب ہے ؟
مستحب ہے
کیا تما م رات کی شب بیداری ہو نی چا ہیئے ؟
نہر الفا ئق کے با ب الوتر والنو افل میں ہے تما م رات یا ں اکثر رات شب بیداری میں مصروف رہیں