حصہ دوئم
جو رڈن کا ایک گرو پ ہے جو ایک استا نی کی نگرا نی میں زوم میں رمضا ن کریم میں قرآن مکمل کرواتے ہیں اس کی شکل یہ ہے کہ طا لبات استا نی کی نگرانی میں ایک ایک صفحہ پڑ ھتی ہیں اوراس طرح ایک دن میں ایک سپاری پڑھا جا تا ہے ؟
شاید آپ کا سوال یہ ہے کہ ایک استا نی کی مو جودگی میں زوم میں طا لبا ت مل کر قرآن کی تلا وت اجتما عی شکل میں کرتے ہیں کیا اس طرح قرآن مکمل کر سکتے ہیں کیا یہی سوال ہے تو یہ بدعت ہے جیسے احنا ف میں مرو جہ قرآن خانی ہے اس کی دوسری شکل ہے اس طرح اجتما عی شکل میں قرآن کی تلاوت زوم یا گھر میں یا کہیں اور جا ئز نہیں ہے آپ اپنی تلا وت اپنے گھر کریں اس کے لئے زوم کی کوئی ضرورت نہیں ہے قرآن کی تلاوت عبا دت ہے اور یہ چیز انفرادی ہے ۔
رمضان میں قرآن کا دورا کر وایا جاتا ہے آخر میں جب قرآن مکمل ہو تا ہے تو اجتماعی دعا کی جا تی ہے جب کہ اہل حدیث کے نزدیک اجتما عی دعا نہیں ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس دورہ میں دوسرے مسلک کے لو گ بھی شامل
ہوتے ہیں جو اجتماعی دعا کرنے کا زور دیتے ہیں تو کیا ایسی صورت میں اجتما عی دعا کر سکتے ہیں ؟
آپ جانتے ہیں کہ اہل حدیث قرآن و حدیث پر عمل کرتے ہیں اس لئے فتوی بھی قرآن و حدیث کی صورت میں دیتے ہیں قرآن وحدیث میں قرآن مکمل کرنے پر دعا مکمل کرنے کی کوئی دللیل نہیں ہے اور اس مو قع سے اجتماعی دعا کرنا بھی خلا ف سنت ہے قرآن کریم کا دورہ کرنا اچھی بات ہے اس دورہ میں مد رس اپنے درس کے آخر میں دعائیہ کلما ت کہ دے جیسے آپ خطیب کو خطبے کے آخر میں دعا کرتے ہوئے دکھتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور مجلس میں شریک لو گ دعائیہ کلما ت پر آمین کہ دیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں تا ہم اجتما عی دعا سے پر ہیز کریں کیا افسوس کا مکام نہیں ہے جہ جس قرآن کا درس دیا جا رہا ہے اسی میں قرآن و سنت کی خلا ف ورضی کی جا رہی ہے ۔
عبقری سا ئٹ کے حوالے سے مجھے ایک امیج ملا ہے جس میں مذ کور ہے جہ رمضان مین 3 سیکنڈ میں 14 کڑوڑ نیکی کما ئیں :لا الہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ
الہ احد صمد لمہ یلد ولمہ یولدولمہ یکن لہ کفواحرسول اللہ نے فرما یا ہے جو شخص یہ کلما ت کہے گا اللہ تعا لی اس کے لیئے 20 لکھ نیکیاں لکھیں گے چو نکہ رمضان المبا رک میں حر عمل کا ثواب 70 گنا ہ بڑ ھ جا تا ہے تو ایک با ر پڑھنے سے 14 کڑوڑ نیکیاں لکھی جا ئیں گی اور جس قدر زیادہ پڑھے گا اتنا ہی زیا دہ ثواب پائے گا (عبقری کی بات ختم ہوئی ) اس کی کیا حقیقت ہے ؟
جن دو احادیث کو بنیا د بنا کر 14 کڑوڑ نیکیو ں کی بات کی جا رہی ہے وہ دونوں نا قابل اعتبا ر ہیں ۔پہلی روا یت میں جو سوال درج ہے وہ بات من گھڑت ہے روا یت اس طرح ہے ۔ علامہ البا نی رحمہ اللہ نی ضیعف التر غیب میں اس روایت کو مو ضو ع یعنی گھڑ ی ہوئی کہا ہے اور دوسری روا یت میں ذکر ملتا ہے کہ رمضان میں ایک فریضہ کا ثواب دیگر مہینوں کے 70 فرئض سے بہتر ہے اس روایت شیخ البا نی سلسلہ ضیعفہ میں منکر کہا ہے (دیکھیں السلسلہ الضعیفہ 871 )
ایک گھڑی ہوئی حدیث کو بنیا د بنا کر اس کو ایک دوسری ضعیف حدیث میں مذکور تعداد سے ذرب دے کر کڑوڑ نیکی ثا بت کرنا جہالت در جہالت ہے دونوں احا دیث ضعیف اور نا قا بل اعتبا ر ہے تو دین میں اس ضعیف احا دیث سے حجت نہیں پکڑی جا ئے ۔
کیا یہ پوسٹ درست ہے ؟
رمضان المبارک کے تین گھنٹے بہت قیمتی ہیں اگر آپ ان کی حفا ظت کریں تو یہ تین گھنٹے ماہ رمضان کے آخر پر 90 گھنٹے ہو جا ئیں گے یہ تین گھنٹے :
1 افطار کا گھنٹا : افطاری جلدے تیا ر کریں اور دعا کے لئے وقت نکا لیں کیو نکہ روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی لہذا خود اپنے لئے بہت دعا ئیں کریں ۔
دوسرا گھنٹہ رات کا آخری گھنٹا : بس اللہ سے خلوت کریں کہ اللہ آواز دیتا ہے آیا کوئی درخواست کرنے والا ہے کہ میں قبول کروں یا تا بہ کرنے والا ہے کہ میں اس کو معا ف کروں پس اس وقت تم تو بہ کرو ۔
تیسرا گھنٹا : صبح کی نما ز کے بعد سے سورج نکلنے تک مصلے پر بیٹھے رہنا اور اللہ کا ذکر کرتے رہنا یہ 90 گھنٹے ان اوقات پر ہیں اللہ کا ذکر کریں نما ز ادا کریں 5 وقت کی ۔
افطا ر کے وقت دعا کی فضیلت ہے اس وقت بلا شبہ دعا کرنی چا ہیے اور رات کا آخری پہر بھی بہت قیمتی ہےاس میں عبا دت کریں اور دعا کا خا ص اہتما م کریں یہ دو اچھے اوقات ہیں مگر رمضان رمضان ہے اس ماہ کا ہر پل ہر لمحہ قیمتی فضیلت اور اجر والا ہے اس لئے ہمیں صرف تین ہی اوقات میں محنت نہیں کرنا ہے بلکہ رمضان کے تمام لمحات سے خیر و بر قت حا صل کرنی ہے یہ پوسٹ صحیح نہیں ہے کیو نکہ اس میں رمضان سے فضیلت حا صل کرنے کے لئے ڈر گ تین اوقات بیا ن کئے گئے ہیں اور صرف 90 گھنٹے کی دعوت دی گئی ہے جبکہ رمضان کی فضیلت پورے ماسہ اور ہر لمحہ کو شا مل ہے اس پو سٹ پر عمل کرنے کا مطلب رمضان سے 90 گھنٹے کا فا ئدا لینا اور کسی کو یہ پو سٹ بھیجنے کا مطلب صرف 90 گھنٹے کی دعو ت دینا ہے جو بڑی غلطی ہے پھر تیسرے وقت پر بتا یا گیا ہے کہ مسلے پر بیٹھے ذکر کرتے رہیں اور اس میں اشراق کی نما ز کی تعلیم ہی نہیں دی گئی صر ف ذکر کرنے کو کہا گیا ہے
تحفہ رمضا ن سے اقتبا س