سورۃ المؤمنون قرآن کا 23 واں باب ہے۔ اس کی 118 آیات ہیں اور یہ مکی سورت ہےسورۃ المؤمنون (عربی: سورة المؤمنون، “مومنین”) قرآن کا 23 واں باب ہے۔ اس کی 118 آیات ہیں اور اسے مکی سورہ کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے، یعنی یہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ ہجرت سے پہلے مکہ میں نازل ہوئی تھی۔
سورہ کا آغاز حقیقی مومنین کی صفات کے بیان سے ہوتا ہے۔ یہ شامل ہیں:نماز میں عاجزی کرتے ہیں۔وہ فضول باتوں سے گریز کرتے ہیں۔وہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔وہ اپنی عفت کی حفاظت کرتے ہیں۔وہ اپنی امانتوں اور عہدوں کے وفادار ہیں۔
وہ اپنی نماز میں وقت کے پابند ہیں۔اس کے بعد سورہ اللہ کی قدرت اور تخلیق کی نشانیوں پر بحث کرتی ہے، بشمول انسان، آسمان و زمین، سورج اور چاند کی تخلیق۔ اس میں کافروں کے لیے جہنم کے عذاب سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
سورہ کا اختتام مومنوں کے لیے جنت کے انعامات کے بیان پر ہوتا ہے۔سورۃ المومنون ایک جامع سورت ہے جس میں بہت سے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا ایک قیمتی ذریعہ ہے، اور یہ ایمان کے انعامات اور کفر کی سزاؤں کی ایک طاقتور یاد دہانی فراہم کرتا ہے۔سورہ کے بارے میں کچھ اضافی تفصیلات یہ ہیں:”المومنون” کا نام سورہ کی پہلی آیت سے آیا ہے، جو مومنوں کو “کامیاب” کے طور پر بیان کرتی ہے۔سورہ کو چھ رکوع (حصوں) میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس سورت میں قیامت کے دن کے حوالے سے کئی حوالہ جات ہیں، جن میں اس عذاب کی تفصیل بھی شامل ہے جو کافروں کو بھگتنا پڑے گا۔سورہ کا اختتام مومنوں کے لیے جنت کے انعامات کے بیان پر ہوتا ہے۔
سورۃ المومنون ایک طاقتور اور متاثر کن سورت ہے جو مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا ایک قیمتی ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ یہ ایمان کی اہمیت کی یاد دہانی ہے، اور یہ جنت کے انعامات کی امید پیش کرتا ہے۔