You are currently viewing “فتنہ دجال: آخری زمانے کی علامت”

“فتنہ دجال: آخری زمانے کی علامت”

مسلم نظریے کے مطابق دجال جو اینٹی کرائسٹ بھی کہلاتا ہے مسلمانوں اور پوری دنیا کے لئے بہت بڑے فتنہ کی حیثیت رکھتا ہے اسکا ظہور قیامت سے کچھ عرصہ قبل ہوگا جو مومنوں کے عقیدے کو آزمائش میں مبتلا کردیگا

دجال عربی زبان کا لفظ ہے جسکی معنی دھوکے باز کے ہیں دجال قرب قیامت نمودار ہوگا جو اپنی جھوٹی خدائی کا دعویٰ کریگا اور اپنی طلسماتی دلکشی سے انسانیت کو گمراہ کریگا

وہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے انہیں جھوٹے معجزات اور غیر معمولی کارنامے سرانجام دیگا اور ناممکن کاموں کو کر کے دیکھے گا

مختلف روایات کی مطابق دجال ایک پست قد مضبوط جسامت کا حامل ہوگا اس کی ناک مڑی ہوئی ہوگی اور ایک آنکھ سے کانا ہوگا

وہ ناممکن کارنامے کر کے دکھائے گا

جیسے کہ مردوں کو زندہ کرنا بیماروں کو شفا دینا تاکہ لوگ اس کے خدائی کے دعوے کو قبول کر لیں

 فتنہ دجال بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیلے گا اور پوری دنیا سے لوگوں کو اپنی جانب مائل کے گا

دجال کی پاس چیزوں کو کنٹرول کرنے کیبی پناہ طاقت ہوگی جس سے وہ لوگوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہوگا اور اپنی درست عقیدے کی حفاظت مشکل ہوجائیگی اور مسلمانوں کو گمراہ کریگا

دجال کی آمد کی ساتھ ہی پوری دنیا میں بحت زیادہ افراد تفریح پھیلی ہوئی ہوگی جنگوں قحت اور قدرتی آفات لوگوں کی موت کا سبب بن گیا ہوگا

دجال اُن لوگوں کو بے رحمی سے تکلیف پہنچاے گا جو سچے مومن ہونگے اور اس کے دعوے کی انکاری ہونگے

جنگوں اور قحط سالی کی وجہ سے معاشی حالات بھی خراب ہونگے جس سے غربت اور مایوسی کی فضا ہوگی

دجال کے بارے میں احادیث درج ذیل ہیں

 رسول اللہ  نے فرمایا کہ دجال ایک آنکھ سے اندھا ہو جائے گا اور اس کی آنکھ انگور کی طرح کھل جائے گی صحیح مسلم

 رسول اللہ  نے فرمایا ، دجال ظاہر ہوگا ، اور اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کا دریا ہوگا ۔صحیح بخاری

رسول اللہ  نے فرمایا ، دجال خدا ہونے کا دعوی کرے گا ، اور اس کی بڑی تعداد میں پیروکار ہوں گے ۔سنن ابو داؤد

 رسول اللہ  نے فرمایا کہ دجال ایک نوجوان ہوگا جس کے بال گھونگھریالے اور ایک آنکھ بند ہو گی ۔

سورہ کہف قرآن کی ایک عظیم سورت ہے  جمعہ کےروز اس کی تلاوت مستحب ہے ۔ جو شخص بروز جمعہ سورہ کہف کی تلاوت کرے گا اللہ تعالی اس کے لئے نور فراہم کرتا ہے ۔ نبی کا فرمان ہے ۔

ترجمہ :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

  جو جمعہ کے دن سور ة الکہف پڑھے،اس کیلئے دونوں جمعو ں(یعنی اگلے جمعے تک)کے درمیان ایک نور روشن کردیا جائے گا۔

 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔

رات و دن کی دونوں روایات کے ملاکر یہ کہاجائے گا کہ سورہ کہف پڑھنے کا وقت جمعرات کے سورج غروب ہونے سے لیکر جمعہ کے سورج غروب ہونے تک ہے ۔

لہذا مسلمانوں کو اس عظیم سورت کی ہرجمعہ تلاوت کرنی چاہئے ۔ اس سورت کی عظمت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ یہ فتنہ دجال سے نجات کا باعث ہے ۔ خروج دجال قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے اور فتنہ دجال  زمانے کے اختتام میں سب سے بڑا فتنہ ہے ۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے علاوہ دجال پوری دنیا کو روند ڈالے گا اوربے شمار لوگوں کو اپنے فتنوں کا شکار بنالے گا ۔اس فتنےکا مقابلہ مومنوں کے لئے ایک چیلنج کی طرح ہوگا ۔ نبی نے اس فتنے سے بچنے کے متعدد طرق واسباب بیان کئے ہیں ۔   ان طریقوں میں سے ایک طریقہ سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات کی قرات وحفظ بھی ہے

دو قسموں کی روایت صحیح ہیں ، وہ ہیں سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات اور آخری دس آیات ۔

ان دونوں صحیح روایات کو سامنے رکھتے ہوئے ابن القیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے بعض راویوں نے سورہ کہف کی ابتدائی آیات کہا ہے تو بعض راویوں نے آخری آیات ،وہ دونوں صحیح میں ہیں لیکن دونوں میں ترجیح ان کو ہے جنہوں نے سورہ کہف کی ابتدائی آیات کہا ہے اس لئے کہ صحیح مسلم میں نواس بن سمعان کی حدیث میں دجال کے قصے کا ذکر ہے کہ جب اسے تم دیکھو تو سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھو اور اس میں اختلاف نہیں کیا جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس راوی نے اول سورت ذکر کیا ہے انہوں نے حدیث کو یاد رکھا اور جس نے آخر سورت ذکر کیا ہے انہوں نے حدیث کو یاد نہیں رکھا۔ (الماتع)

دلائل کی رو سے فتنہ دجال سے حفاظت کا تعلق سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات سے ہے  سورت کے ابتدائی دس  آیات میں فتنے دجال سے حفاظت کی قربت ومماثلث نظر آتی ہے ،وہ مماثلت آخری آیات میں  اس طرح دیکھنے کو نہیں ملتی ۔ جیساکہ اصحاب کہف کا قصہ جو دین اور جان بچانے کی غرض سے پہاڑ میں چلے گئے ،ایسے ہی مومن لوگ دجال کے شر سے بچنے کے لئے پہاڑوں میں چلے جائیں گے ۔ نبی کا فرمان ہے :

ترجمہ: لوگ دجال سے (بچنے کے لیے)پہاڑوں میں بھاگ جائیں گے۔

اسی اس میں اصحاب کہف کی دعا ہے : (رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا) اس وقت مومن بھی فتنہ دجال سے بچنے کے رب سے رحمت کی دعا کریں گے اور اس کی پناہ طلب کریں گے ۔

اس مختصر مضمون کا لب لباب یہ نکلتا ہے سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات اگر ہمیں یاد نہ ہوں تو انہیں ازبرکرلیں اور اس کی تلاوت کرتے رہا کریں کیونکہ مسلم شریف کی روایت میں حفظ کرنے کا ذکر ہے بلکہ سب سے اچھا ہے کہ سورہ کہف مکمل حفظ کرلیا جائے   حفظ ہونے کے سبب مختصر وقت میں بآسانی اس کی تلاوت کرسکیں گےنیز دجال  کے فتنے سے حفاظت کے لئے جب بھی چاہیں گے  ابتدائی آیات زبانی پڑھتے رہیں گے ۔