You are currently viewing خیبر کے میدان میں علی مو لا کی بہا دری اور شجا عت کی داستا ن

خیبر کے میدان میں علی مو لا کی بہا دری اور شجا عت کی داستا ن

خبیر مدینہ منو رہ سے ملک شا م کی جا نب واقع ہے اور کم و بیش تین شب و روز کا سفر ہے یہ مسا فت اس دور کے اعتبا ر سے مصفنفین نے لکھی ہے  علما نے لکھا ہے کہ

خیبر ایک بڑا حلقہ ہے جس میں بہت سے حلقے ہیں بہت سے زمینیں اور با غا ت ہیں یہ شہر مد ینہ سے آٹھ بر ید دور شا م کی طر ف واقع ہے بر ید عمو ما با رہ فٹ مسا فت کا شما ر ہو تا ہے

صلح حد بیہ کے بعد رسول اللہ ﷺ مد ینہ میں کچھ قلیل مدت رہے اس کے بعد آپ ﷺ محر م الحرام میں آپ ﷺ مد ینہ سے خیبر تشریف لے گئے ما ہ صفر پو را خبیر میں صر ف ہو اپھر آپ ﷺ ابتدا ربیع الاول مد ینہ منو رہ تشریف لا ئے

اس مو قعہ پر آپ ﷺ کے بعد مد ینہ منو رہ میں نیا بت کے فرائض مد ینہ منو رہ میں ایک صحا بی نے سر انجا م دیئے

یہو د ہمیشہ مسلما نو ں کے خلا ف سا زشیو ں میں مصر وف رہتے تھے اور کفا ر قریش اور منا فقین کی حما یت میں ان کی مخا لفا نہ سا زشیں ہمیشہ جا ری رہتی تھیں یہ لو گ اہل اسلا م کے خلا ف عداوت میں ہمیشہ مصروف رہتے تھے خیبر میں ان کے بہت سے حفا ظتی مر اکز مو جو د تھے جن میں یہ اپنے قبا ئل کے ساتھ آبا د تھے یہو د بنو نظیر کو مد ینہ منو رہ سے نکا ل دیا گیا اور بعض دوسرے قبا ئل خبیر میں جا بسے جن کے لئے یہ قلعے جا ئے پنا ہ تھے گویا اسلا م کے حق میں یہ قلعے فسا دات کا سر چشمہ تھے یہ خیبر میں بسنے والے اپنی مز کزی مضبو طی کی بنیا د میں کسی سے خائف نہ ہو تے تھے 

اس بنا پر رسول اللہ کم و بیش چو دہ سو افراد پر مشتمل تھا کو ساتھ لے کر خیبر کی طر ف روانہ ہو ئے علما فر ما تے ہیں کہ آپ ﷺ نے انہیں صحا بہ کو ساتھ لیا جو صلح حد بیہ اور بیعت رضو ان میں آپ ﷺ کے ساتھ شامل تھے اور انہو ں نے اپنی ما لی جانی قر با نیا ں پیش کی تھیں

افو ا ج اسلا می کی ابتدائی کیفیت اس طر ح مذ کو ر ہےکہ لشکر کے مخلتف حصے تشکیل دیئے گئے تھےپھر ایک ایک حصے کو جھنڈے دیئے گئے تھے حضر ت ابو بکر صد یق کو ایک پر چم کا علم دیا گیا تھا لشکر کا ایک حصہ حضرت عمر بن خطا ب کے پا س تھا اور ایک حصہ حضرت خبا ب بن المنذر پر چم اٹھا ئے ہو ئے تھے تو افو اج کے ایک دستے کا علم حضرت سعد بن عبا دہ کے پا س تھا

یہو د کے مختلف مقا ما ت پر مستحکم قلعے تھے بعض عللما نے 1ٍ1 یا 12 قلعے ذکر کئے ہیں پھر ان میں جو دفا عی لحا ظ سے زیا دہ اہم تھے ان میں سے چند ایک کے نا م ذکر کئے جا تے ہیں قلعو ں کے متعلق مختصر تفصیلا ت درج ذیل ہیں

علما نے ذکر کیا ہے کہ قلعہ نا عم فتو حا ت خبیر کے لحا ظ سے پہلا قلعہ ہے اور اس پر سخت قتا ل واقع ہو ا تھا اور یہا ں محمد بن مسلمہ شہید ہو ئے تھے وہ اس طر ح شد ت گر می کی وجہ سے محمد بن مسلمہ قلعہ کی دیو ار کے سا ئے میں کچھ دیر آرام کر نے لگے اس وقت ایک یہو دی نے سر پر سنگ پھینک دیا جس کی وجہ سےشہید ہو گئے

معلوم رہے کہ فدک خبیر کے مقا م پر ایک ذرخیز زمین تھی یعنی فدک خبیر کے مقام پر ایک بڑا قلعہ تھا آپ ﷺ کے رعب اور دبدبہ کی وجہ سے تر ک قتا ل کر کے صلح پر آما دہ ہو گئے اور انہوں نے مسلما نو ں سے صلح کر لی تھی جس کی وجہ سے ایک اور قلعہ بغیر جنگ کے مسلما نو ن کے حصے میں آگیا

خیبر کی جنگ اسلا می تا ریخ میں ایک اہم اور فیصلہ کن مر حلہ تھا جو کہ 7 ہجری میں پیش آیا مد ینہ منو رہ سے تقربیا ق50 کلو میٹر کے فا صلے پر ایک یوہ دی قلعہ واقع تھا یہا ں یہو دی قبا ئل رہتے تھے جو اسلا م کے لئے سا زشیں کر تے تھے

 حضرت علی کی ان مقا ما ت پر بہا دری اور شجا عت کی داستا ن ملتی ہے   خبیر کے قلعے بہت محفو ظ اور مضبو ط تھے ان کو فتح کر نا مسلما نو ں کے لئے مشکل تھا لیکن حضرت علی کی شجا عت اور بہا دی کی وجہ سے فتح کر نے میں کا میا ب رہے

ایک مشہور واقعہ ہے کہ خبیر کے ایک قلعے قمو ص کو فتح کر نے میں جب مسلما نو ں کو مشکل پیش آئی تو حضرت محمد نے فر ما یا کل میں اسے جھنڈا دو ں گا جو اللہ اور اس کر رسول سے محبت کر تا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں وہ کبھی نہیں ہا رے گا

اگلے دن حضرت محمد ﷺ نے حضرت علی کو بلا یا جو آنکھو ں کے درد میں مبتلا تھے حضرت محمد ﷺ نے اپنا لعب دہن حضرت علی کی آنکھو ں پر لگا یا جس کے با عث حضرت علی کی آنکھیں ٹھیک ہو گئیں اور انہو ں نے قلعہ قمو ض فتح کیا اور اس  قلعے کے سب سے بڑے پہلو ان مر حب کو قتل کیا

حضرت علی کی اس فتح کے بعد مسلما نو ں نے بہت سے قلعے فتح کیے اور اس میں حا صل ہو نے والا ما ل مسلما نو ں نے فلا ح و بہو د کے لئے استعما ل کیا