You are currently viewing سورہ کہف دجال کے فتنے میں ڈھال کیوں ہے ؟

سورہ کہف دجال کے فتنے میں ڈھال کیوں ہے ؟

دجال کی دنیا میں آمد ہوگی اور چار ٹیسٹ اُس کے ساتھ ہوں گے :
۱۔وہ لوگوں کو اپنی عبادت کی ترغیب دے گا یعنی ایمان کی آزمائش
۲۔وہ لوگوں کو اپنی دولت سے اپنی طرف متوجہ کرے گا یعنی دنیا کی آسائشات کی کشش کی آزمائش
۳۔وہ لوگوں کو اپنے علم سے متاثر کرے گا اور انہیں ایسی خبریں دے گا جسے وہ نہ جانتے ہوں گے یعنی علم سے آزمائش
۴۔وہ کائنات کے مختلف حصوں پر اپنی طاقت ظاہر کرے گا یعنی اس کی طاقت اور قدرت بھی لوگوں کو آزمائش میں ڈالے گی ۔
سورہ کہف میں چار واقعات بیان کئے گۓ ہیں ۔ اصحاب کہف کا واقعہ ، دوسرا اس آدمی کا واقعہ کی جس نے تکبر کیا اور اللہ کو بھلا دیا ، تیسرا زولقرنین کا واقعہ اور چوتھا موسی اور خضر کا واقعہ ۔ اور ان چار واقعات میں پہلے میں ایمان کی آزمائش کا تزکرہ ہے ۔ دوسرے میں دنیا کی دولت کی آزمائش ، تیسرے میں طاقت و اقتدار کی آزمائش اور چوتھے میں علم کی آزمائش ۔ ان چاروں واقعات میں چار ازمائشون کا تزکرہ ہے۔
سورہ کہف کے مطالعے سے جو جوابات ملتے ہیں :
۱۔ اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کرو مثل ایک پانی کے ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا پھر زمین کی روئیدگی پانی کے ساتھ مل گئی پھر وہ ریزہ ریز ہ ہو گئی کہ اسے ہوا ئیں اڑاتی پھرتی ہیں اور الله ہر چیز پر قدرت رکنے والا ہے(۴۵)
ایک مومن کو دنیا کی بے ثباتی کا یقین ہونا ضروری ہے ۔ دنیا تو آخرت تک جانے کے لیے بس ایک انتظار گاہ ہے کچھ دیر بیٹھے اور بس پھر آگے روانہ ۔دنیا کی حقیقت جتنی دل میں پختہ ہوگی مومن دنیا اور اس کی کشش کے فتنے سے بچا رہے گا ۔
۲۔ . کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے(۱۱۰)
مومن کے لیے دنیا میں آمد اور وقت گزارنے کے لیے کلئیر گاہیڈلائن موجود ہے ۔ کسی کنفیوژن کی گنجائش نہیں اور اللہ کے علاوہ کسی کی بندگی کا تصور نہیں ۔ رب سے ملاقات اس کی آرزو ہے اور اس آرزو کی تکمیل کی شرط شرک سے پرہیز ہے ۔
۳۔ . تو ان لوگو ں کی صحبت میں رہ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں اور تو اپنی آنکھوں کو ان سے نہ ہٹا کہ دنیا کی زندگی کی زینت تلاش کرنے لگ جائے اور اس شخص کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیاہے اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا ہے اور ا سکا معاملہ حد سے گزر ا ہوا ہے(۲۸)
دجال کے فتنے سے بچنے کے لیے اہم حقیقت ہمیں یہ سمجھ آتی ہے کہ انسان کو راہ راست پر رکھنے اور فتنوں سے بچنے کے لیے صحبت بہت اہم ہے اور اللہ سبحان و تعالی نے صحبت کے حوالے سے واضح ہدایت اس سورہ میں دی ہیں۔
۴۔ اورجس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو زمین کو صاف میدان دیکھے گا اور سب کو جمع کریں گے اور ان میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے۔ اور سب تیرے رب کے سامنے صف باندھ کر پیش کیے جائیں گے البتہ تحقیق تم ہمارے پاس آئے ہو جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا بلکہ تم نے خیال کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کوئی وعدہ مقرر نہ کریں گے(۴۷-۴۸)
سورہ کہف ایمان کو مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے اور فتنوں اور آزمائشوں کے دور میں اب سے بڑی پروٹیکشن یہی ہے کہ انسان کو اپنی زندگی کی حقیقت اور رب کے پاس واپسی کا دن ہمیشہ یاد رہے ۔ وہ رب جو حق اور باطل کو ایک دوست سے الگ الگ کرنے والا ہے اور انسان کو اس کے سامنے حاضر ہوکر اپنے ہر ہر عمل کا جواب دینا ہے ۔
اس سورہ کا نام ال کہف یعنی غار اور غار کا تصور اندھیری اور تنگ جگہ ہے جو ہر طرف سے بند ہو لیکن اللہ تعالی نے اس غار کو اصحاب کہف کے لیے محفوظ بنایا اور ہمارے کیے کیا سبق ہے کہ دنیا میں بھی ایسے حالات اور مواقع آئیں گے جب غار کی طرح تاریکی اور تنہائ چاروں جانب ہو لیکن اگر اللہ سبحان وتعالی پر ایمان پختہ ہو اور اس کے حضور حاضری کا یقین ہو اس کی طاقت ، قدرت اور وحدانیت پر یقین ہو اللہ پر توکل ہو اور انسان اپنی زندگی کے مقصد اور دنیا میں اللہ کے دین کے لیے کوششوں میں لگا رہے تو اللہ تعالی اُس کے لیے ہر مشکل سے نکلنے کے راستے بنا دیتے ہیں۔
اس سورہ کا آغاز اور اختتام اللہ سبحان و تعالی کی بابرکت کتاب کے تزکرے سے ہوتا ہے یعنی دنیا میڻ آزمائشوں اور temptations سے بچنا تب ہی ممکن ہے جب اللہ کی کتاب کو زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنا لیا جاۓ اور اس کی آیات کی تلاوت ، ان پر غوروفکر اور تدبر کے زریعے خود کو فتنے سے محفوظ رکھا جاۓ ۔
(مطالعہ سورہ کہف کے نوٹس)
..ایمن طارق..