You are currently viewing نمازِ خوف کا بیان

نمازِ خوف کا بیان

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے زہری سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے صلوۃ خوف پڑھی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ ہمیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے بتلایا کہ  میں نجد کی طرف نبی کریم  ﷺ  کے ساتھ غزوہ  (ذات الرقاع)  میں شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ  ﷺ  نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی  (تو ہم میں سے)  ایک جماعت آپ  ﷺ  کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہوگئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھر رسول اللہ  ﷺ  نے اپنی اقتداء میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آگئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی۔ ان کے ساتھ بھی آپ  ﷺ  نے ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر آپ  ﷺ  نے سلام پھیر دیا۔ اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔

صحیح بخاری

باب: خوف کی نماز کا بیان۔

حدیث نمبر:٩٤٢

Leave a Reply