You are currently viewing سیرت النبی ،خواب سچا ہے
Seerat-un-Nabi the dream is true

سیرت النبی ،خواب سچا ہے

پھر عرب کے کچھ لو گو ں نے انہیں خرید لیا اور فروخت کر نے کےلئے  مکہ کے قر یب با زار عکا ظ میں لے آئے اس بازار میں میلہ لگتا تھا اس میلے میں غلا مو ں کی خریدوفروخت ہو تی تھی میلے میں قایک شخص عبد اللہ بن جدعا ن نے انہیں خر ید لیا اس طر ح یہ مکہ میں غلا می کی زندگی گزار رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ کا ظہو ر ہو گیا ان کے دل میں آئی کہ جا کر با ت تو سنو یہ سو چ کر گھر سے نکلے راستے میں ان کی ملا قات عما ربن یا سر سے ہو ئی انہو ں نے ا س سے پو چھا

صہیب کہا جا رہے ہو میں محمد کے پا س جا رہا ہو ں تا کہ ان کی با ت سنو اور دیکھوں  وہ کس چیز کی طر ف دعورت دیتے ہیں یہ سن کر عما ر بن یا سر بو لے میں بھی اسی ارادے سے گھر سے نکلا ہو ں یہ سن کر صہیب بو لے تب پھر اکھٹے ہی چلتے ہیں اب دنو ں ایک ساتھ قد م اٹھا نے لگے

اسلا م کا پہلا مرکز

حضرت صہیب اور حضرت عما ر دنو ں آپ ﷺ کی خد مر میں حاضر ہو ئے آپ ﷺ نے دنو ں کو اپنے پاس بیٹھا جب یہ دنو ں بیٹھ گئے تو آپ ﷺنے ان کے سا منے اسلام پیش کیا اور قر آن کی جو آیا ت آپ ﷺ پر اس وقت تک نا زل ہو چکی تھیں وہ پڑھ کر سنا ئیں ان دنو ں نے اسی وقت اسلا م قبو ل کر لیا یہ دنو ں شام تک نبی کریم ﷺ کے پا س رہے

شا م کو دنو ں چپکے سے چلے آئے حضرت عما ر سیدھے گھر پہنچے تو ان کے ما ں با پ نے پو چھا کہ دن بھر کہا ں تھے انہو ں نے بتا یا کہ وہ مسلما ن ہو چکے ہیں ساتھ ہی سلا م پیش کیا اور قرآن پا ک کا وہ حصہ سنا یا جو انہوں نے آج یا د کیا تھا ان دنو ں کو یہ کلا م بہت پسند آیا اور وہ دنو ں بھی بیٹے کے ہاتھو ں مسلما ن ہو گئے اسے طر ح نبی کریم ﷺ  حضرت عما ر بن یا سر الطیب المطیب کہا کرتے تھے یعنی پا ک با ز اور پا ک کر نے والا

حضرت حصین

اس طر ح عمران اسلا  م لا ئے تو کچھ عرصے بعد ان کے والد حضرت حصین بھی مسلما ن ہو گئے ان کے اسلا م لا نے کی تفصیل یوں ہے ایک دفعہ قریش کے لو گ نبی کریم ﷺ سے ملا قا ت کے لئے آئے ان میں حضرت حصین بھی شا مل تھے قریش کے لو گ تو با ہر چلے گئے حصین اندر رہ گئے نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھ لیا اور کہا ان بز رگ کو جگہ دو

تب وہ بیٹھ گئے حضرت حصین کہا یہ نبی کریم ﷺ کے بارے میں ہمیں کیسی با ت معلو م ہو رہی ہے آپ ﷺ ہما رے معبو دوں کو برا کہتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشا د فر ما یا اے حصین آپ کتنے معبو دوں کو پو چھتے ہیں حصین نے کہا ہم سا تھ معبو دوں کو پو چھتے ہیں ان میں سے چھ زمین پر ہیں اور ایک آسمان پر ہے پھر آپ ﷺ نے فر ما یا کہ اگر کو ئی آپ کو نقصا ن پہنچا ئے تو پھر آپ کس کو مدد کے لئے پکا رتے ہیں حضرت حصین بو لے ہم اسے پکا رتے ہیں جو آسما ن کی طر ف ہے

یہ جو اب سن کر آپ ﷺ نے فر مایا وہ تو تنہا تمھا ری دعائیں سن کر پو ری کر تا ہے تم اس میں کسی کو شریک کر تے ہو اے حصین کیا تم اس شریک سے خو ش ہو اسلا م قبو ل کرواللہ تمھیں سلا متی دے گا حضرت حصین یہ سن کر ہی مسلما ن ہو گئے اس وقت ان کے بیٹے با پ کی طر ف بڑھے اور ان کے ساتھ لپٹ گئے

اس کے بعد حضرت حصین نے واپس جا نے کا ارادہ کیا رو آپ ﷺ نے صحا بہ سے کہا  انہیں ان کئ گھر تک پہنچا کر آو جب وہ با ہر نکلے تو وہا قریش کے لو گ مو جو د تھے انہیں دیکھ کر بو لے لو جی یہ بھی بے دین ہو گئے اسکے بعد وہ سب اپنے گھروں کو لو ٹ گئے اور حضرت حصین کو ان کے گھر پہنچا دیا

اس طر ح نبی کر یم ﷺ تین سا ل تک چھپ کر تبلیغ کر تے رہے اس وقت جو بھی مسلما ن ہو تا وہ مکہ کی گھا ٹیو ں میں چھپ کر نما ز ادا کر تے تھے پھر ایک دن ایسا ہو ا کہ سعد بن ابی وقاص کچھ دوسرے صحا بہ کے ساتھ مکہ کی گھا ٹیو ں میں چھپ کر نما ز ادا کر رہے تھے کہ قر یش کی ایک جما عت وہا ں پہنچ گئی اس وقت صحا بہ نما ز پڑھ رہے تھے یہ دیکھ کر انہیں بہت غصہ آیا وہ ان پر چڑھ دوڑے ساتھ میں برا بھلا بھی کہا سعد بن ابی وقا ص نے ان میں سے ایک کو پکڑ لیا اس کو ایک ضرب لگا ئی جس سے اس کی کھا ل پھٹ گئی خو ن بہہ نکلا یہ پہلا خو ن ہے جو اسلا م کے نام پر بہا یا گیا ہے ؎

حضرت ارقم

اب قریشی دشمنی قریش دشمنی پر اتر آئے اس بنا کر نبی کریم ﷺ حضرت ارقم کے مکا ن مں تشریف لے آئے تا کہ دشمنو ں سے بچا ؤ رہے اس طر ح حضرت رقم کا یہ مکا  ن اسلا م کا پہلا مر کز بن گیا اس مکا ن کو دار ال ارقم کہا جا تا ہے نبی کریم ﷺ کے دار الارقم تشریف لا نے سے پہلے مسلما نو ں کی ایک جما عت مسلما ن ہو چکی تھی اب نما ز دار ارقم میں ادا ہو نے لگی نبی کریم ﷺ وہی بیٹھ کر نما ز پڑھا تے وہی بیٹھ کر عبا دت کر تے اور وہی بیٹھ کر دین کی تعلیم دیتے اس طر ح تین سال گزر گئے پھر اللہ پا ک نے آپ ﷺ کو اعلا نیہ تبلیغ کا حکم دیا

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی