آپ نے پو چھا کیا تمھا رے پا س دودھ ہے میں نے کہا جی ہا ں لیکن میں تو امین ہو ں مطلب یہ دو دھ کسی اور کا ہے آپ ﷺ نے فر ما یا کیا تمھا رے پا س کو ئی ایسی بکری ہے جس نے ابھی تک بچہ نہ دیا ہو میں نے کہا جی ہا ں ایک بکری ایسی ہے
معجزات رسول ﷺ
میں اس بکری کو آپ ﷺ کے قریب لا یا اس بکری کے تھن ابھی پو ری طر ح نہیں نکلے تھے آپ ﷺ نے اس کے تھنو ں پر ہا تھ پھیرا اس کے تھن اُسی وقت دودھ سے بھر گئے
یہ واقعہ دوسری روایا ت میں یو ں بیا ن ہو ا ہے کہ بکری کے تھن پو ری طر ح سو کھ چکے تھے آپ ﷺ نے ان پر ہا تھ پھیرا تو وہ دودھ سے بھر گئے حضرت عبد اللہ بن مسعو د یہ دیکھ کر حیران رہ گئے وہ آپ کو ایک صا ف پتھر تک لے آئے وہا ں بیٹھ کر آپ ﷺ نے بکری کو دودھ دوہا وہ دودھ ابو بکر کو پلایا اور آخر میں آپ ﷺ نے خو د پیا پھر آپ ﷺ نے بکری کے تھن سے فر ما یا سمت جا
چنا نچہ فو را ہی تھن ویسے ہو گئے جیسے پہلے تھے حضر ت عبد اللہ بن مسعو د فر ما تے ہیں کہ مین نے جب رسول اکرم ﷺ کا یہ معجزہ دیکھا تو آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ پا ک کے رسول ﷺ مجھے اس کی حقیقت بتا ئیں آپﷺ نے یہ سن کر میرے سر پر ہا تھ پھیرا اور فر ما یا اللہ تم پر رحم فر ما ئے تم تو جا ن کا ر ہو
عبد اللہ بن مسعو د
یہ عبد اللہ بن مسعو د با پ کی بجا ئے ما ں کی طر ف سے زیا دہ مشہو ر تھے ا ن کی ما ں کا نا م ام عبد تھا انکا قد بہت چھو ٹا تھا نہا یت دبلی پتلی تھیں ایک مر تبہ صحا بہ ان کر ہنسنے لگے تو آپ ﷺ نے ارشاد فر ما یا عبد اللہ اپنے مر تبے کے لحا ظ سے ترازو میں سب سے بھا ری ہیں انہی کے با رے میں نبی کر یم ﷺ نے ارشاد فر ما یا اپنی امت کے لئےمیں بھی اسی چیز پر راضی ہو ں جس پر ابن ام عبد یعنی عبد اللہ ابن مسعو درا ضی ہو گئے اور جس چیز کو عبد اللہ ابن مسعو د نے اپنی امت کے لئے نا گوار سمجھا میں نے بھی نا گوا ر سمجھا آپ ﷺ ان کی بہت عزت کر تے تھے ان کو اپنے قر یب بیٹھا یا کر تے تھے ان سے کسی کو چھپا یا نہیں کر تے تھےاس لئے یہ آپ ق کے گھر آتے جا تے تھے یہ نبی کر یم کے آگے اگے یا ں ساتھ سات چلا کر تے تھے آپ ﷺ جب غسل فر ما تے تو یہ ہی چا در تا ن کر کھڑا ہو ا کر تےتھے تو عبد اللہ ابن مسعو د آپ ﷺ کو جو تے پہنا یا کر تے تھے آپﷺ کہیں جا کر بیٹھ جا تے تو یہ جو تے ہا تھ میں لے لیا کر تے تھے ا ن کی انہیں با تو ن کی وجہ سے بعض صحا بہ میں مشہو رتھا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے گھرانے میں سے ہیں انہیں آپ ﷺ نے جنت کی بشا رت دی حضرت عبد اللہ ابن مسعو د فر ما تے ہیں دنیا تما م کی تما م غمو ں کی پو نجی ہے اس میں اگر کو ئی خو شی ہے تو وہ صرف وقتی فا ئدے کے طور پر ہے