سیرت النبی،طائف کا سفر

اسی وقت اچا نک آپ ﷺ نےد یکھا کہ با غ کا ما لک عتبہ اور شیبہ بھی مو جو د ہیں وہ بھی دیکھ چکے تھے طا ئف کے بد معا شو ں نے آپ ﷺ کا کیا حال کیا ہے انہیں دیکھتے ہی وہ دنو ں اٹھ کھڑے ہو ئے کیو نکہ انہیں معلو م تھا کہ یہ دنو ں اللہ کے دین کے دشمن ہیں ادھر ان دنو ں کو آپ ﷺ کی حا لت پر رحم آگیا انہو ں نے اپنے نصرانی غلا م کو پکا را اس کا نا م عداس تھا عداس حا ضر ہو ا تو انہوں نے اسے حکم دیا

اس بیل سے انگو روں کا گھچا تو ڑو اور ان کے سا منے رکھ دو عداس نے اس حکم کی تعمیل کی انگور آپ ﷺ کو پیش کئے گئے آپ ﷺ نے انگو ر کھا نے کے لئے ہا تھ بڑھا یا تو فر ما یا ﷽  عدا س نے آپ ﷺ کے منہ سے ﷽ سنا کو کہا کہ اس علا قے کے لو گ تو ایسا نہیں کہتے  آپ ﷺ نے اس سے پو چھا تم کس  علا قے کے رہنے والےہو تمھا را دین کیا

ہے ؟

عدا س نے بتا یا کہ وہ نصرانی ہے اور نینو یٰ کا رہنے والا ہے اس کے منہ سے نینو یٰ  کا نا م سن کر آپ ﷺ نے فر ما یا :

تم تو یو نس کے ہم وطن ہو جو متی کے  بیٹے تھے ۔

عداس بہت حیرا ن ہو ا بو لا :

آپ کو یو نس بن متی کے با رے میں کیسے معلو م ہو ا کدا کی قسم جب میں نینو یٰ سے نکلا تھا تو وہا ں دس آدمی بھی ایسے نہیں تھے جو یہ جا نتے ہو ں کی یو نس بن متی کو ن  تھے ۔اس لیے آپ کو یو نس بن متی کے با رے میں کیسے معلو م ہو گیا ؟

اس پر نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا :

وہ میر ے بھا ئی تھے اللہ کے نبی تھے اور میں بھی اللہ کارسو ل ہو ں اللہ تع الیٰ ہی نے مجھے ان کے با رے میں بتا یا ہے اور یہ بھی بتا یا ہے کہ ان کی قوم نے ان کے سا تھ کیا سلو ک کیا تھا ۔

آپ کی زبا ن مبا رک سے یہ لفظ سنتے ہی عداس فو را آپ کے نز دیک آگیا اور آپ کے ہا تھو ں اور پیرو ں کو بو سہ دینے لگا ۔

با غ کے ما لک عتیہ اور شیبہ دو ر کھڑے یہ سب دیکھ رہے تھے انہو ں نے عدا س کو آپ کے قد م چو متے دیکھا تو ایک نے دوسرے سے کہا :

تمہا رے اس غلا م کو تو اس شخص نے گمر ہ کر دیا ہے ۔

پھر عدا س ان کی  طرف آیا تو ایک نے ان سے کہا :

تیرا نا س ہو تجھے کیا ہو گیا تھا تو اس کے ہا تھ اور پیر چھو نے لگا تھا ۔

اس پر عدا س بو لا :

میر ے آقا اس شخص سے بہتر انسا ن پو ری زمین پر نہیں ہو سکتا ہے ۔

یہ سن کر عتبہ نے فو را کہا :

تیرا برا ہو اپنے دین سے ہر گز مت پھیرنا ۔

ان عداس کے با رے میں آتا ہے کہ یہ مسلما ن ہو گئے تھے ۔ عتبہ اور شیبہ کے با غ سے نکل کر آپ قر ن ثعا لب کے مقا مپر پہنچے ۔ یہا ں پہنچ کر آپ نے سر اُٹھا یا تو ایک بد لی آپ پر سا یہ کئے نظر آئی ۔ اس بد لی میں آپ کو جبر ئیل نظر آئے انہو ں نے آپ سے کہا :

آپ نے اپنی قو م کو جو کہا اور انہو ں نے جو جوا ب دیا ، اس کو اللہ تعا لیٰ نے سن لیا ہے اور مجھے پہا ڑو ں کے نگرا ں کے ساتھ بھیجا ہے اس لئے بنی ثقیف کے با رے میں جو چا ہیں اس فرشتے کو حکم دیں ۔

اس کے بعد پہا ڑوں کے فر شتے نے آنحضر ت ﷺ کو پکا را اور عر ض کیا :

اے اللہ کے رسو ل اگر آپ چا ہیں تو میں ان پہا ڑوں کے در میا ن اس قوم کو کچل دو ں یا انہیں زمین میں دھنسا کر ان کے اوپر پہا ڑ گرا دو ں ۔

جنا ت سے ملا قا ت

پہا ڑوں کے فر شتے کی با ت کے جو اب میں آپ ﷺ نے ارشا د فر ما یا ؛

نہیں مجھے تو قع ہے کہ اللہ تعا لیٰ ان کی اولا د میں ضرور ایسے لو گ پیدا فر ما ئے گا جو اس کی عبا دت کر یں گے اور اس کے سا تھ کسی کو شر یک نہیں ٹہرا ئے گے ۔

اس پر پہاڑوں کے فر شتے نے جو اب دیا :

اللہ تعا لیی نے جیسا آپ ﷺ کو نام دیا ہے آپ ﷺ حقیقت میں رؤف رحیم ہیں یعنی بہت معا ف کر نے والے اور بہت رحم کر نے والے ہیں ۔

طا ئف کے اس سفر سے واپسی پر 9 جنو ں کا آپﷺ کے پا س سے گزر ہوا ۔ وپ نصیبین کے رہنے والے تھے ۔ یہ سا م کے ایک شہر کا نا م ہے ۔آپ ﷺ اس وقت نما ز پڑ ھ رہے تھے ۔جنا ت نے آپ ﷺ کے قر ات کی آوا ز سنی تو اسی وقت مسلما ن ہو گئے ۔ پہلے وہ یہو دی تھے ۔

طا ئف سے واپسی پر آپ ﷺ مکہ میں دا خل ہو ئے تو حر م میں آئے اور بیت اللہ کا طوا ف  فر ما یا ۔اس کے بعد ھگر تشر یف لے گئے ۔

ادھر جب 9 جن اپنی قو م میں گئے تو انہو ں نے با قی جنو ں کو آپ ﷺ کے با رے میں بتا یا ، چنا نچہ وہ سب کے سب مکہ پہنچے ۔انہو ں نے حجو ن کے مقا م پر قیا م کیا اور ایک جن آپ ﷺ کی خد مت میں بھیجا ۔ اس نے آپ ﷺ سے عر ض کی میر ی قوم حجو ن کے مقا م پر ٹھہر ی ہے آپ وہا ں تشر یف لے چلیے ۔

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی