حصہ دوئم
آج پاکستان سے کویت کا سفر ہے پاکستان سے 5:25 فلائٹ ٹیک آف کرے گی اور یہاں پاکستان کا افطار ٹائم 6:50 ہے ،تا افطاری کس وقت کی جائے گی ؟
کوئی آدمی ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرے تو افطار اس جگہ کے اعتبار سے کرے گا جہاں وہ افطار کا وقت ہو گا ۔ اور فلائٹ میں رہتے ہوئے سورج ابھی نہ ڈوبا ہو تو افطار نہیں کریں گے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔
روزہ کشائی اور عقیقہ کی دعوت ساتھ ساتھ ہو تو کیا دعوت قبول کر سکتے ہیں ؟
ہمارے ملکوں میں ایک بدعت کا بڑے زور و شور سے رواج بڑھتا جا رہا ہے وہ روزہ کشائی کی تقریب ہے ۔چھوٹے بچوں سے روزہ رکھوا کر اس کے افطار کی تقریب منعقد کی جاتی ہے اور بڑی دھوم سے اس تقریب کو منایا جا تا ہے کتنی جگہ باعقدہ اشتہار بازی اور ویڈیو گرافی بھی کی جا تی ہے ۔یہ سب دکھا وا ، شہرت کا زریعہ اور دین کے نام پر کھلواڑہے ۔روز بچوں کا ہو یا بڑوں کا سب کی افطاری ایک جیسی ہوتی ہے ، کسی کی افطاری کے لیے تقریب کرنا دین میں بدعت ہے مسلمان کو اس عمل سے دور رہنا چاہئے ۔
اگر آپ کو ایسی تقریب کی دعاوت ملے جو روزہ کشائی کے نام پر منعقد کی جا ئے تو اس میں شر قت نا کریں ، بھلے تقریب میں عقیقہ کی بھی دعوت ہو ، دعوت کرنے والے نے صحیح و غلط دعوت کو خلط ملط کر دیا اس لیے اس تقریب میں شرکت نا کریں ۔ روزہ ایک عظیم عبادت ہے اس عبادت میں بدعتی تقریب اور دنیاوی رسم داخل کر کے روزہ کا اجر ضائع نہ کریں ۔نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنم میں لے جانے والے ہے ۔
ہم لو گو ں نے کو ئی روز تک افطا ر میں اونٹ سے بنے ہو ئے سمو سے کھا ئے اور نما زپڑھی ایسی نما زوں کا کیا حکم ہے ؟
اونٹ کا گو شت نا قص وضو ہے جو نما زاونٹ کے گو شت سے بنے سمو سے کھا کر پڑھی گئی گویا وہ بغیر وضو ادا کی اس لئے ایسی نما زادا ہی نہیں ہو ئی لہذا ان نما زوں کا کفا رہ ادا کر نا ہو گا تا ہم اس با ت کی مکمل تحقیق کر لیں کہ واقع سمو سے میں اونٹ کا ہی گو شت تھا سنی سنا ئی بات پر دھیا ن نہیں دیا جا ئے گا ۔
بچوں کی روزہ کشائی کی کیا حثیت ہے ۔
لوگوں میں ایک نئی قسم کی بدعت اجاد ہوئی ہے جس کو روزہ کشائی کہتے ہیں ۔ جب کہ بچہ پہلا روزہ رکھتا ہے تو اس کی افطاری کے وقت ایک توریب منعقد کی جا تی ہےاور بڑی دھوم دھام سے بچے کی روزہ کشائی کی جاتی ہے ، یہ دین میں نئی ایجا د ہے اس کو بدعت کہتے ہیں روزہ ایک عظیم عبادت ہے اس کو بدعت سے بچائیں ۔طربیت کے طور پر بچوں سے روزہ رکھوائیں مگر روزہ کشائی کی محفل منعقد نہ کریں ۔ اللہ نے مال دولت دی ہے تو رمضان مین کثرت سے صدقہ و خیرات کریں ۔ نبیﷺ اس ماہ میں کثرت سے سخاوت کرتے تھے ۔
بعض مساجد میں رمضان میں لوگ نماز بہت تا خیر سے پڑہتے ہیں ، آرم سے پیٹ بھر کر افطار کرتے ہیں اور اذان کے بیس منٹ بعد نماز پڑھتے ہیں کیا یہ درست ہے نیز اذان ہر اقامت کے ما بین کتنا وقفہ مناسب رہے گا۔
مغرب کی نماز کا وقت سورج ڈوبنے سے لے کر عشا ء کی ابتدا ء تک ہوتا ہے اس دوران کبھی بھی مغرب کی نماز ادا کر سکتے ہیں اور رمضان میں خصوصی طور پر افطار پیش نظرکچھ تا خیر کر کے جماعت کی جا تی ہے تا کہ سب لو گ افطار سے فا رغ ہو کر جماعت میں شامل ہو سکیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے گویا سہولت کے ا عتبا ر سےاذان و اقامت میں فا صلہ رکھا جا سکتا ہے ۔ بقدر ضرورت فا صلہ رکھنے میں شرعا کوئی مما نت نہیں ہے ،یہ مسجد کی کمیٹی اور محلے داروں کی صوابد یر پر منحصر ہے تا ہم یہ بات طے اور لو گوں کے علم میں رہے کہ وقفہ دس منٹ یا پابندرہ منٹ کا ہے ۔
کیا ابن عمر سے مروی افطار کے وقت کی یہ دعا ثابت ہے ؟
ابن ما جہ اس معنی کی ایک دعا ہے جسے شیخ البانی نے حیعف قرار دیا ہے ،ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہپ میں نے عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہما کو سنا کہ جب وہ افطار کرتے تا یہ دعا پڑھتے (اللھم انی اسالک نرحمتک التی وسعت کل شی ء ان تعغفرلیی) اے اللہ میں تیری رحمت کے زریعے سوال کرتا ہوں جو ہر چیز کو وسیع ہے کہ مجھے بخش دے ۔
مو زن پہلے پھونک ما ر کر افطاری کرتے ہیں پھر اذان دیتے ہیں کیا یہ صحیح ہے ؟
موزن کو وقت سے پہلے پھونک نہیں مارنی چاہیے بلکہ افطار کا وقت ہوتے ہی پانی کا گھونٹ لے کر براہ راست اسے اذان دینی چاہیے کیونکہ محلے دار افطار کرنے کے لیے اذان کا انتظار کرتے رہتے ہیں ، یہ نازک وقت ہے ، اس نازک میں افطار سے پہلے پھونک مارنے سے لوگوں کو افطار کا شبہ ہو سکتا ہے اس لیے جب اذان کا وقت ہو جائے اسی وقت امام پانی کا ایکگھونٹ پی کر اپنا روزہ کھولے اور اذان دے ۔ اذان دیتے وقت ہی مائک چیک کرنے کے لیے اگر موزن پھونک مارتا ہے تویہ مائک چیک کرنے کے لیے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن وقت سے پہلے مائیک میں پھونک مارے جبکہ ابھی افطاری میں وقت با قی ہو پھر افطار کر کے اذان دے تو ایسی پھونک سے موزن کو اجتناب کرنا چاہیے ۔
میرے پاس زکوۃ کا پیسہ ہے اور ایک جگہ افطاری کا انتظام ہے تو کیا اس پیسہ سے افطار کر سکتے ہیں؟
زکوۃ کے پیسے افطار نہیں کرنا ہے ،زکوۃ کو میسہ کی شکل میں مستحق کو دینا ہے اس میں اپنی طرف سے کچھ بھی تصروف نہیں کرنا ہے یعنی زکوۃ کے پیسے سے افطار کا سامان خریدنا یا افطار افطار بنا کر کھلانا زکوۃ میں تصروف کرنا ہے ،یہ عمل جائز نہیں ہے ۔بھلے غریب کو افطار کرائیں یہ بھی جا ئز نہیں ہے ،آپ پر لازم ہے کہ پیسہ کی شکل میں ہی مستحق کو زکوۃ دیں ۔
مسجد کے زمہ دار امام اور موزن کی تنخواہ اور مسجد چلانے کے لیے جو چندہ لیتے ہیں اس پیسے سے مسجد کی طرف سے لوگوں کو سحری یا افطاری کا انتضام کیا جا ئے تو کیا یہ درست ہے ؟
امام وموزن اور مسجد کے واسطے جو پیسے اکٹھے کیے جاتے ہیں اس پیسے کو صرف انہیں کاموں میں چرچ کیا جائے گا جس نیت سے وہ پیسے اکٹھے کئے جا تے ہیں اور چو نکہ یہ پیسہ لوگوں کو سحری وافطاری کے نا م پر جمع نہیں ہوئے ہیں اس لئے اس سےبلو گو ں کی سحری وافطاری کا انتظام نا کیا جائے ۔ اگر مسجد کمیٹی کو لو گوں کے لئے سحری وافطاری کا انتظام کرنا ہے سحری وافطاری کے نا م پر الگ سے پیسے جمع کریں پھر اس خاص پیسے سے لوگوں کے لیے سحری و افطاری کا انتظام کریں۔
ایک آدمی سفر میں تھا ، اس کے ساتھ ا س کی مالکن تھی جو روزہ سے تھی کسی نے کہا کہ روزہ کا وقت ہو گیا ہے اور اس کی مالکن نے کہنے کی وجہ سے روزہ افطار کر لیا ، کچھ آگے چل کر معلوم ہوا کہ جس وقت افطار کیا گیا دو تین منٹ افطار میں باقی تھے تو کیا اس سے روزہ ہو گا کہ نہیں ؟
اللہ تعالی نے انسانوں سے بھول چوک کو معا ف کیا ہے ، اگر کبھی کوئی انجانے میں وقت سے پہلے افطار کرلے تو اس سے روزہ فا سد نہیں ہوتا ہے جیسے کوئی روزہ کی حالت میں بھول کے کھا لے تو اس کا روزہ نہیں ٹوتا ہے اسی طرح کا یہ معاملہ ہے۔ روزہ اپنی جگہ درست ہے ۔ عمد افطار سے پہلے کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے سہو ا کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ۔
کیا روزہ کی حالت میں میان بیوی ایک ہی کمبل میں سو سکتے ہیں ان میں ایسی کوئی فلنگ نہ آتی ہو تو تب بھی ایک ساتھ سونے کی ممانعت ہے ؟
روزہ کی حالت میں میاں بیوی کا ایک ساتھ سونے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اصل مسلئہ چمٹ کر سونے میں ہے ۔ اگر چمٹ کر سونے میں جماع کا خدشہ ہے تو چمٹ کر نا سوئے اور جماع کا خدشہ نہیں ہے تو اپنی اوپر کنٹرول ہے تو پھر چمٹ کر بھی سو سکتےہیں ۔
( تحفہ رمضا ن سے اقتسبا س)