حضرت بلال سے منقول ہے کہ وہ رسول الله کو نماز فجر کی جماعت کاوقت ہو جانے کی اطلاع دینے کے لیے آئے تو حضرت عائشہ نے اس کو کسی بات میں مشغول کر لیا حتی کہ صبح خوب سفید ہو گئی ۔ پھر بلال کھڑے ہوئے اور آپ کو خبر دی اور کئی بار خبر دی ، مگر رسول الله تشریف نہ لائے ، بالآخر جب نکلے تو لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ تو بلال نے آپ سے کہا کہ سیدہ عائشہ نے اس کو باتوں میں لگا لیا تھا اور وہ اس سے کچھ پوچھ رہی تھیں ، حتی کہ خوب صبح ہو گئی اور آپ نے بھی تشریف لانے میں تاخیر کر دی ۔ آپ نے فرمایا :” میں فجر کی رکعتیں پڑھرہا تھا ۔ ” کہا اے اللہ کے رسول آپ نے بہت صبح کر دی ۔ آپ نے فرمایا : اگر میں اس سے بھی زیادہ صبح کرتا تو میں ان سنتوں کو پڑھتا اور عمدگی اور خوبصورتی سے پڑھتا ۔
کتا ب سنن ابن داود
حدیث نمبر 1257