You are currently viewing حضرت علی المرتضی اور حضرت فا طمہ کا نکا ح ( ایک خد ائی بند ھن )

حضرت علی المرتضی اور حضرت فا طمہ کا نکا ح ( ایک خد ائی بند ھن )

اسلا می تا ریح میں چند روایتیں رو حا نی اور خا ند انی ہم آہنگی کی گہرائی سے گو نجتی ہیں جیسا کہ حضرت علی بن ابی طا لب اور حضرت محمد ﷺ کی بیٹی با طمہ زہرا علا مت کے لئے منا ئی جا تے ہے محبت احترام اور عقیدیت کی ایک لا زوال داستا ن مثال کے طو ر پر کا م کر تی ہے

حضرت علی جو اپنی وفا داری جرات اور حکمت کے لئے مشہو ر ہیں پیغمبر اسلا م کے چچا ذاد بھا ئی اور اسلا م قبو ل کر نے والو ں میں سے ایک تھے پیغمبر اور نو زائید ہ مسلم کمیو نٹی کے ساتھ ان کی عقیدیت انہیں شیر خد ا ( اسد اللہ )کا لقب  دیا رسول اللہ کی پیا ری بیٹی  حضرت فا طمہ زہرا اپنے تقوی اور ہمدردی کی وجہ سے مشہو ر تھیں حضرت علی نے ان سے نہ صرف خا ند انی تعلقا ت کو مضبو ط کر ئے گا بلکہ اسلا می اتحا د اورعقیدیت کے نظریا ت کی مثا ل بھی دے گی

ما ہ رجب میں آپ ﷺ نے حضرت علی اور حضرت فا طمہ کا نکا ح کر وایا دیا تھا اور نکا ح کا مہر چا ر شد شقاق مقرر کیا گیا علمانے لکھا ہے کہ اس وقت حضرت علی کی عمر 21یا 24 بر س کی تھی اور حضرت فا طمہ کی عمر 15 ،18 یا 19 سا ل کے قر یب تھی

انقعا د نکا ح کے لئے یہ با بر کت اجتما ع بلکل سا دہ اور رسو ما ت مر وجہ سے بلکل خالی تھا اس ماب رک نکاح کی تقر یب میں سید نا ابو بکر صد یق ،سید نا فا روق اعظم سید نا عثما ن ذو النو رین اور دیگر صحا بہ اکر ام اجمعین شا مل تھےاور نکا ح کا خطبہ نبی کر یم ﷺ نے پڑھا یا

جہیز مسند احمد کی روایات میں شا مل ہے کہ رخصتی کے وقت حضرت فا طمہ کو جو جہیز دیا گیا وہ ایک چا رپا ئی ایک بڑی چا در ایک چمڑے کا تکیہ ( جو کھجو ر کی چھا ل اور خو شبو دار گھا س سے بھر ا گیا تھا )ایک مشکیزہ دو گھڑے اور ایک آٹا پسینے کی چکی پر مشتمل تھا حضرت علی کے خا نہ مبا رک میں مختصر سا ما ن کا فی تھا جہا ند اری کی زیب و زینت کا کو ئی نشا ن تک نہ تھا

نبی کر یم نے اپنے سکو نتی مکا ن کے لئے ایک صحا بی حا رثہ بن نعما ن کے مکا ن کا ذکر فر ما یا حا رثہ پہلے بھی آپ ﷺ کی خد مت میں ایک مکا ن پیش کر چکے تھے تو اس دفعہ حضرت علی اور حضرت فا طمہ کے لئے ایک با ر پھر مکا ن لینے کے لئے آپﷺ کو ترد ہوا یہ با ت جب حا رثہ بن نعما ن تک پہنچی تو انہو ں نے خو د آپ ﷺ کی خد مت میں پیش ہو کر درخو است عر ض کی کہ یا رسول اللہ میں اور میرا ما ل اللہ اور اس کے رسول کے لئے حا ضر ہے  جو مکا ن آپ ﷺ مجھ سے حا صل فر ما ئیں گے وہ میرے لئے اس مکا ن سے زیا دہ پسند یدہ ہو گا جو آپ ﷺ میرے لئے چھو ڑیں گے

پھر آپ ﷺ نے ان کا مکا ن حضرت علی اور حضرت فا طمہ کے لئے قبو ل فر ما یا اور دعا ئے کلما ت کہے اس مکا ن میں حضرت فا طمہ کی رخصتی کا انتظا م کیا گیا  اور مکا ن کی صفا ئی اور ستھرائی اور دیگر ضروری اتنظا ما ت امیر المو منین حضرت عا ئشہ اور اور ام سلمہ کی معا ونت میں مکمل فر ما ئے

مکا ن کی تیا ری کے بعد ذوالحجہ میں سردار دو جہا ں آپ ﷺ نے اپنی لخت جگر کو حضرت علی کے اس مکا ن میں اپنی خا دمہ ام ایمن کی معیت میں رخصت فر ما یا اس طر ح خا تو ن جنت کی رخصتی سا دہ سی تقریب کی صو رت میں مکمل ہو ئی جس میں مر وجہ روایا ت کا کو ئی شا ئبہ تک نہیں تھا اور یہ امت کے لئے عملی تعلیم کا بے مثل نمو نہ تھا 

اس مو قعہ پر حضرت عا ئشہ اور حضرت جعفر فر ما تے ہیں یعنی حضرت فا طمہ اور حضرت علی کی شا دی سے بہتر اور عمدہ ہم نے کو ئی شا دی نہیں  دیکھی

رخصتی کی اس مبا رک تقریر کے بعد دعوت ولیمہ کا ایک مختصر سا انتظا م کیا گیا جسمیں جو کی رو ٹی کچھ کھجو ر اور پنیر سے اپنے احبا ب کو دعوت دی گئی یہ با بر کت شا دی کا متبر ک تھا جس میں کو ئی تکلف نہیں تھا دعوت ولیمہ ایک سنت طر یقہ ہے اس سنت کو نمو د و نما ئش کے بغیر نہا یت سا دگی سے ادا کیا گیا اور اہل اسلا م کے لئے اس میں عملی نمو نہ پیش کیا گیا

ali-fatima-chalo-masjid-com

ان کی از دواجی زندگی با ہمی محبت اور قر با نی کا ثبو ت ہےحضر ت علی اپنے قد کے با وجود اپی عا جزی کے لئے جا نے جا تے تھے حضرت با طمہ کی عزت کر تے اور ان کی قدر کر تے تھے انہیں بے مثل روحا نی گہرائی کے طو ر پر تسلیم کر تے تھے حضرت فا طمہ نے ہر آزما ئش اور فتح  کے مو قع پر حضرت علی کا سا تھ دیا ان کے شا نہ با نہ کھڑی رہیں اور صبر و استقامت کی خو بیا ں بیا ن کیں  مد ینہ میں ان کا گھر سکو ن کا مر کز بن گیا جہا ں انہوں نے اپنے بچو ں حسن حسین ،زینب اور ام کلثو م کی محبت اور رہنما ئی کے ساتھ تر بیت کی انہو ں نے ایک اسلا می خا ند ان کے نظر یا ت کی مثا ل دی جہا ں تقوی ہمدردی اور عا جزی ان کی روز مر ہ کی زندگی کی بنیا د بنی  ان کی اولا د جنہیں اہل بیت کے نا م سے جا نا جا تا ہے